لو جہاد اور مسلمان لڑکیاں کا ارتداد ، احتیاط و تدابیر اور لائحہ عمل


 ملک کے مختلف علاقوں سے یہ روح فرسا خبریں مسلسل آرہی ہیں کہ مسلمان لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے شادی کر رہی ہیں، یہ اتفاقی واقعات نہیں ہیں۔ بلکہ ان کے پیچھے ایک سونچا سمجھا منصوبہ کام کر رہاہے،’’لوجہاد‘‘نام کی کوئی چیز اس ملک میں نہیں ہے،البتہ یہ ’’شوشہ‘‘صرف اس لیے چھوڑا گیا تھا کہ ہندو نوجوانوں میں ’’انتقامی جذبہ‘‘ ابھارا جائے اور خود مسلمانوں کو ’’لو جہاد‘‘میں الجھا کر اندرون خانہ مسلمان لڑکیوں کو تباہ و برباد کرنے کا کھیل کھیلا جائے ۔پہلے یہ بات ڈھکی چھپی رہی بھی ہو تو اب ڈھکی چھپی نہیں رہ گئی ہے۔


  اس عاجز نے اس پورے مسئلے پر اپنے طور پر تحقیق کی تو چند باتیں سامنے آئیں کہ

(1)باضابطہ ایسے ہندو جوانوں کی ایک ٹیم تیار کی گئی ہے جنہیں فنڈنگ کیجاتی ہے جن کاکام ہی محبت کے نام پر مسلمان لڑکیوں کو تباہ و برباد کرنا ہے۔یہ لو گ پہلے ہمدردی کے نام پرکسی مسلمان لڑکی سے قریب ہوتے ہیں،پھر محبت کا فریب دیتے ہیں ،اورشادی کا وعدہ کرتے ہیں، اور پھر جنسی استحصال کا مرحلہ شروع ہو جاتاہے

(2)جو مسلمان لڑکیاں دینی ذہن یاگھر کی تربیت کی وجہ سے کچھ محتاط ہوتی ہیں،ان کو قابو میں لانے کے لیے دوسری غیر مسلم لڑکیوں کا سہارا لیا جاتا ہے وہ لڑکیاں اس لڑکی سے دوستی کرتی ہیں اور پھر غیر مسلم لڑکوں سے دوستی کراتی ہیں

(3) موبائیل اور زیراکس کی دوکانوں کے ذریعے بھی مسلمان لڑکیوں کے نمبر اوران کی تصویریں اوردوسری معلومات ان لڑکوں تک پہونچائی جارہی ہے،جو اس کام پر لگے ہوئے ہیں، 

(4)مسلمان لڑکیوں کو ورغلانے اوردام فریب میں پھنسانے کے لیے روپئے پیسے کا بھی بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے،

 یہ صورت حال ایسی سنگین ہے جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ پانی سر سے نہیں چھت سے اونچا ہوتاجارہاہے جس کے لیے چند باتیں ضروری ہیں

(1)اسلامی نظام کے مطابق مسلمان بچیوں کو پردے کا پابند بنایا جائے،ان میں حیاداری، عفت و عصمت کی حفاظت کاجذبہ پیدا کیا جاۓ

(2)مخلوط نظام تعلیم سے اپنی بچیوں کو بچایا جائےاور جو لڑکیاں اسکولوں اور کالجوں میں پڑھ رہی ہیں،ان کی دینی تعلیم وتربیت کا خیال رکھا جائے

لو جہاد اور مسلمان لڑکیاں کا ارتداد ، احتیاط و تدابیر اور لائحہ عمل


(3)ٹیوشن کلاس کے نام پر اجنبی لڑکوں سے اختلاط کا موقع نہ دیا جائے،

(4) غیر مسلم لڑکیوں کی دوستی سے بھی روکا جائے

(5) والدین وقت پر اپنی بچیوں کا نکاح کردیں، تعلیم کے نام پر تاخیر نہ کریں کیونکہ جنس مخالف کی طرف میلان فطری تقاضہ ہے، اس لیے کم از کم نکاح کردیں باقی کام بعد میں کرلیں تاکہ لڑکی پرسکون ہوجائے

(6) جہیز و بارات کی لعنت کو ختم کریں تاکہ نکاح آسان ہوسکے، علماء کرام جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں

(7) میری لڑکوں سے گزارش ہے کہ اگر کوئی لڑکی نکاح کے بعد تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہے تو اسے اجازت دیں تاکہ تعلیم نکاح میں رکاوٹ نہ  بنے


         ```لائحۂ عمل```

1-اپنی اولاد کے ہاتھ سے فون لے لیں  
2-اپنی بڑی اولادکواسکاپابندبنائیں کہ وہ اپنادن بھرکانظام العمل بناکرکام کریں اور، فون سے ضرورت کے علاوہ اوقات میں دوررہیں 
3-اولاداپنے گھرکی اجازت کے بغیرباھرنہ جائے اوروالدخوب تفتیش کرکے اطمئنان کے بعداجازت دے
4-کوئی کام والدوالدہ کی اجازت کے بغیرنہ کرے
5-گھرکے نگران رات کوسونے سے قبل سبھی حضرات کے فون لیکررکھ لے  
6-گھریلونظام العمل میں کسی وقت دینیات کی ضرور تعلیم دے

م۔ج۔ن

مزید پڑھیں 




تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی