*⚖سوال و جواب⚖* 


*📋مسئلہ نمبر 878*


(کتاب الاضحیہ)


 *پانچ پیر یا پانچ تھن والی بکری کی قربانی کا حکم* 

پانچ پیر یا پانچ تھن والے جانور کی قربانی کا حکم


 *سوال:* ايسا جانور جس كے اعضاء زائد ہوں مثلاً چار پير کے بجائے پانچ پير ہوں يا چار تھن کے بجائے پانچ تھن ہوں تو ايسے جانور کی قربانی درست ہے يا نہیں؟ (یوسف حیدر آلوی میواتی، متعلم دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ)


 *بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم* 


 *الجواب بعون اللہ الوہاب*


عیب دار جانوروں کے بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ ان کی قربانی درست نہیں ہے، اور شریعت کی نگاہ میں عیب اسے کہا جایے گا جو جانور کی منفعت یا خوبصورتی کو مکمل طور پر ختم کر دے، نیز خریداری کے سلسلے میں فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ جس سے تاجروں کے عرف میں قیمت کے اندر کمی آجائے وہ بھی عیب ہے، ظاہر ہے کہ غیر فطری طور پر پانچ تھن یا پانچ پیر والا جانور معاشرہ اور تجار کی نظر میں معیوب سمجھا جاتا ہے غالباً اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ اپنی فطری خوبصورتی سے محروم ہوتا ہے؛ اسی لئے ایسے جانور جلدی بکتے نہیں ہیں اور اگر بکتے بھی ہیں تو نہایت سستے دام میں؛ اس لئے ایسے جانور کی قربانی نہیں کرنی چاہیے، واضح رہے کہ فقہاء کرام کے یہاں احقر کو اس کا صریح جزئیہ نہیں مل سکا؛ اس لئے اصول و ضوابط کے مطابق جواب دیا گیا ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


 *📚والدليل على ما قلنا📚* 


(١) عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، رَفَعَهُ قَالَ : " لَا يُضَحَّى بِالْعَرْجَاءِ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا ، وَلَا بِالْعَوْرَاءِ بَيِّنٌ عَوَرُهَا، وَلَا بِالْمَرِيضَةِ بَيِّنٌ مَرَضُهَا، وَلَا بِالْعَجْفَاءِ الَّتِي لَا تُنْقَى ".

حكم الحديث: صحيح 

(سنن الترمذی رقم الحدیث ١٤٩٧ بَُابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  | بَابٌ : مَا لَا يَجُوزُ مِنَ الْأَضَاحِيِّ)


كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية. (الفتاوى الهندية ٣٦٩/٥ كتاب الاضحيه في محل إقامة الواجب، زكريا جديد)


كل ما أوجب نقصان الثمن في عادة التجار فهو عيب (المختصر للقدوري ص ٧٦ كتاب البيوع باب خيار العيب)


 *كتبه العبد محمد زبير الندوي* 

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی