روزے کی فرضیّت: روزہ کن لوگوں پر فرض ہے؟

روزہ کن لوگوں پر فرض ہے؟

روزہ ہر عاقل، بالغ مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ (رد المحتار، مراقی الفلاح)

 *بلوغت سے متعلق کے اہم مسائل:*

*مسئلہ 1:* لڑکا اور لڑکی جب  تک بالغ نہ ہوئے ہوں تو اُن کے ذمے روزہ فرض نہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر نابالغ لڑکا یا لڑکی روزہ رکھ کر توڑ دے تو اس کے ذمّے اس روزے کی قضا بھی نہیں، البتہ جب لڑکا یا لڑکی بالغ ہوجائیں تو بالغ ہوتے ہی ان کے ذمّے روزے فرض ہوجاتے ہیں۔ (بدائع الصنائع، رد المحتار)

*مسئلہ 2️⃣:* جو نابالغ بچہ یا بچی رمضان کے مہینے میں صبح صادق سے پہلے بالغ ہوجائے تو اس کے ذمّے اس دن کا روزہ رکھنا بھی فرض ہے۔ (بدائع الصنائع، رد المحتار)

*مسئلہ 3⃣:* نابالغ بچے یا بچی کا روزہ رکھنا بھی بالکل جائز بلکہ اس کے لیے اجر وثواب کا باعث ہے، اور یہ روزہ نفلی شمار ہوگا۔ اس لیے اگر انھیں روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو ان کو روزے رکھنے کی بھرپور ترغیب دینی چاہیے بلکہ بلوغت کے قریب ہونے کے باوجود بھی اگر  روزے نہ رکھے تو انھیں مؤثر طریقے سے مناسب تنبیہ بھی کرنی چاہیے تاکہ عادت پڑجائے اور بلوغت کے بعد انھیں روزہ رکھنے میں آسانی رہے۔ 

(بدائع الصنائع، رد المحتار مع الدر المختار)

*بلوغت کی عمر:*

1⃣ اسلامی سال کے اعتبار سے لڑکے کے بالغ ہونے کی کم سے کم عمر 12 سال، جبکہ لڑکی کے بالغ ہونے کی عمر 9 سال ہے، اس سے پہلے لڑکا اور لڑکی بالغ نہیں ہوسکتے۔

2️⃣ جب لڑکے کی عمر اسلامی سال کے اعتبار سے 12 سال اور لڑکی کی عمر 9 سال ہوجائے تو اس کے بعد جب بھی بلوغت کی علامات ظاہر ہوجائیں تو یہ دونوں بالغ ہوجاتے ہیں، البتہ اگر  بلوغت کی کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہو تو پھر اسلامی سال کے اعتبار سے 15 سال کی عمر میں دونوں بالغ شمار کیے جائیں گے۔

3⃣ لڑکے کے لیے بلوغت کی علامات یہ ہیں: خواب میں اِحتلام ہوجانا، بیداری میں اِنزال ہوجانا یعنی منی نکلنا وغیرہ، جبکہ لڑکی کے لیے بلوغت کی علامات یہ ہیں:  ماہواری یعنی حیض کا آنا، خواب میں احتلام ہوجانا، بیداری میں اِنزال ہوجانا، صحبت کے نتیجے میں حمل ٹھہر جانا وغیرہ۔

(صحیح مسلم حدیث: 4814 مع تکملۃ فتح الملہم، عالمگیریہ، ملتقی الابحر، کنز الدقائق مع البحر الرائق) 

فتاویٰ ہندیہ:

بُلُوغُ الْغُلَامِ بِالِاحْتِلَامِ أو الْإِحْبَالِ أو الْإِنْزَالِ، وَالْجَارِيَةُ بِالِاحْتِلَامِ أو الْحَيْضِ أو الْحَبَلِ، كَذَا في «الْمُخْتَارِ». وَالسِّنُّ الذي يُحْكَمُ بِبُلُوغِ الْغُلَامِ وَالْجَارِيَةِ إذَا انْتَهَيَا إلَيْهِ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً عِنْدَ أبي يُوسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَهُمَا اللهُ تَعَالَى، وهو رِوَايَةٌ عن أبي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالَى، وَعَلَيْهِ الْفَتْوَى، وَعِنْدَ أبي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالَى: ثَمَانِي عَشْرَةَ سَنَةً لِلْغُلَامِ، وَسَبْعَ عَشْرَةَ سَنَةً لِلْجَارِيَةِ، كَذَا في «الْكَافِي». وَأَدْنَى مُدَّةِ الْبُلُوغِ بِالِاحْتِلَامِ وَنَحْوِهِ في حَقِّ الْغُلَامِ اثْنَتَا عَشْرَةَ سَنَةً، وفي الْجَارِيَةِ تِسْعُ سِنِينَ، وَلَا يُحْكَمُ بِالْبُلُوغِ إنِ ادَّعَى وهو ما دُونَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً في الْغُلَامِ وَتِسْعِ سِنِينَ في الْجَارِيَةِ، كَذَا في «الْمَعْدِنِ». 

(الْفَصْلُ الثَّانِي في مَعْرِفَةِ حَدِّ الْبُلُوغِ)

☀ الدر المختار:

(بُلُوغُ الْغُلَامِ بِالِاحْتِلَامِ وَالْإِحْبَالِ وَالْإِنْزَالِ) وَالْأَصْلُ هُوَ الْإِنْزَالُ، (وَالْجَارِيَةِ بِالِاحْتِلَامِ وَالْحَيْضِ وَالْحَبَلِ) وَلَمْ يَذْكُرِ الْإِنْزَالَ صَرِيحًا؛ لِأَنَّهُ قَلَّمَا يُعْلَمُ مِنْهَا، (فَإِنْ لَمْ يُوجَدْ فِيهِمَا) شَيْءٌ (فَحَتَّى يَتِمَّ لِكُلٍّ مِنْهُمَا خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، بِهِ يُفْتَى)؛ لِقِصَرِ أَعْمَارِ أَهْلِ زَمَانِنَا. (وَأَدْنَى مُدَّتِهِ لَهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ سَنَةً وَلَهَا تِسْعُ سِنِينَ) هُوَ الْمُخْتَارُ كَمَا فِي «أَحْكَامِ الصِّغَارِ»، (فَإِنْ رَاهَقَا) بِأَنْ بَلَغَا هَذَا السِّنَّ (فَقَالَا: بَلَغْنَا؛ صُدِّقَا إنْ لَمْ يُكَذِّبْهُمَا الظَّاهِرُ) كَذَا قَيَّدَهُ فِي «الْعِمَادِيَّةِ» وَغَيْرِهَا، فَبَعْدَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً يُشْتَرَطُ شَرْطٌ آخَرُ لِصِحَّةِ إقْرَارِهِ بِالْبُلُوغِ وَهُوَ أَنْ يَكُونَ بِحَالٍ يَحْتَلِمُ مِثْلُهُ، وَإِلَّا لَا يُقْبَلُ قَوْلُهُ، «شَرْحُ وَهْبَانِيَّةٍ»، (وَهُمَا) حِينَئِذٍ (كَبَالِغٍ حُكْمًا) فَلَا يُقْبَلُ جُحُودُهُ الْبُلُوغَ بَعْدَ إقْرَارِهِ مَعَ احْتِمَالِ حَالِهِ فَلَا تُنْقَضُ قِسْمَتُهُ وَلَا بَيْعُهُ، وَفِي «الشُّرُنْبُلَالِيَّةِ»: يُقْبَلُ قَوْلُ الْمُرَاهِقَيْنِ: «قَدْ بَلَغْنَا» مَعَ تَفْسِيرِ كُلٍّ بِمَاذَا بَلَغَ بِلَا يَمِينٍ. وَفِي «الْخِزَانَةِ»: أَقَرَّ بِالْبُلُوغِ فَقَبْلَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً لَا تَصِحُّ الْبَيِّنَةُ، وَبَعْدَهُ تَصِحُّ اهـ.

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ

مزید پڑھیں 

روزے کے بنیادی مسائل و احکام: روزے کی تعریف, حقیقت, اقسام, فرضیت, حکمت اور عمومی غلطیوں کا ازالہ

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی