ویلنٹائن ڈے کی حقیقت اور شرعی نقطہ نظر ایک اہم تجزیہ
Suffahpk.com


ویلنٹائن ڈے جسے سینٹ ویلنٹائن ڈے یا ویلنٹائن کا تہوار بھی کہا جاتا ہے ,  پوری دنیا میں اس دن کو یوم محبت کے نام سے جانا جاتا ہے,  اسے 14 فروری کو پادری ویلنٹائن کی یاد میں منایا جاتا ہے, اس دن عاشق جوڑے سر عام اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو تحفہ و تحائف سے نوازتے ہیں .

 گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں ذرائع ابلاغ کی تیز رفتاری ،اور برقی ترقی نے پوری  دنیا کو ایک گاوں میں تبدیل کر دیا ہے۔اس ترقی سے معلومات کے فوری تبادلے، حالات سے آگاہی اور باہمی رابطوں کے فوائد تو ضرور حاصل ہوئے ہیں ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ بدیسی تہذیب و ثقافت و کلچرز اور درآمدی ثقافت نے ہماری معاشرتی اقدار و نظام اور اخلاقیات کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے، معاشرہ میں نت نئی بے حیائی , اخلاقی انحطاط اور لسانی فسادات پیدا ہوتے جارہے ہیں، انہی  برائیوں میں ایک ناقابل انکار برائی ویلنٹائن ڈے کی تاریخ یعنی 14 فروری کا دن ہے،جس کو" یوم اظہار محبت و عقیدت" کا دن سمجھا جاتا ہے ،جس دن لوگ خوب موج مستی کرتے اور طرح طرح کی مھٹایئوں اور طرح طرح کے گلدستوں سے اپنی محبوبہ سے اظہار محبت و عقیدت پیش کرتے ہیں ۔


*ویلنٹائن ڈے کی تاریخ:*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



  کوئی بھی چیز  خواہ کتنی ہی مشہور و معروف ہو جب اس کا چلن معاشرہ میں ہونے لگے،تو سب سے پہلے ہم اس کی تاریخ پر نظرڈالیں اور یہ معلوم کریں کہ اس کا موجد کیسا ہے, آیا وہ دیندار ہے یا غیر اسلامی روایات کو فروغ دے رہا ہے ،اسی کے پیش نظر آج ہم  اپنی نگاہ کو اس ویلنٹائن ڈے کی تاریخ پر دوڑاتے ہیں  تاکہ حقائق ابھر کر سامنے آجائیں اور اس سے آگہی ہوجائے *"ویلنٹائن ڈے یہ تیسری صدی کے ایک غیر مہذب" ویلنٹائن* " نامی شخص نے وجود میں لایا جوکہ کلیسائے روم میں رہا کرتا تھا، اور وہ یہاں کا ایک پادری تھا ،جو ایک خوب صورت راہبہ پر فریفتہ و دیوانہ ہو گیا ،چونکہ عیسائی تعلیمات کے مطابق پادریوں اور راہبات کے لئے تادم مرگ شادی حرام تھی ،اس لئے "ویلنٹائن "پادری کے لئے اس راہبہ سے جسمانی تعلقات قائم کرنا ناممکن تھا ،پھر بد تہذیب و بد اخلاق ویلنٹائن نامی پادری نے اپنی محبوبہ راہبہ کو بہلا پھسلا کر یہ کہا کہ میں نے ایک خواب دیکھا کہ کوئی بھی شخص اگر اپنی محبوبہ سے 14 فروری کے دن تعلقات قائم کرے گا,  تو کوئی گناہ نہیں ہوگا، اور ان پر کوئی زنا کی تہمت نہیں لگے گی، اور اس راہبہ نے جوش محبت و عقیدت میں آکر اس سے غیر مرئی امور اور ناشائستہ افعال انجام دیکر 14 فروری کو اظہار محبت و عقیدت اور جسمانی تعلقات قائم کیے ،پھر پادری اور راہبہ کی اسی مقررہ تاریخ کو یعنی  14 فروری کی یاد میں باقاعدہ ویلنٹائن ڈے منایا جانے لگا ،اور یہ مغربی ممالک میں بڑے گرم جوشی کے ساتھ منایا جاتا ہے " *انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا " کے مطابق اس تہوار کا تعلق رومی دیوتا لوپرکالیا(loper calia) سے ہے۔قدیم رومن مرد اس تہوار کواپنی آستینوں پر محبوباوں کے نام لگا کر نکلتے تھے* ، بعض اوقات یہ جوڑے تحائف کا تبادلہ بھی کیا کرتے تھے، یہ مختلف ادوار سے گزرتے ہوئے اس حد کو پہنچ چکا ہے کہ *"سان فرانسسکو* "میں  ویلنٹائن ڈے پر ہم نوجوان  جنس پرست جوڑے سرعام برہنہ جلوس نکالتے ہیں ،اور اس میں جنسی نمائش میں اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ وہ اپنی محبوبہ کے نام کے سٹیکر اور پینٹنگ کرکے نمائش کرتے ہیں *( بحوالہ ویلنٹائن ڈے تاریخ اور حقائق اور اسلام نظر میں صفحہ*

23۔24) 

*ویلنٹائن ڈے منانا کیساہے*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ویلنٹائن ڈے کی حقیقت اور شرعی نقطہ نظر ایک اہم تجزیہ

 ویلنٹائن ڈے منانا یہ خالص عیسائی اور بت پرستوں کا عقیدہ رہا ہے جو کہ ایک کافر نصرانی شخصیت  کی یاد  میں منایا جاتا ہے،اور اس کے آڑ میں فاسد عقائد الحاد بے دینی، اباحت  ،اور اخلاقی باختگی ،فسق وفجور کی ترویج ہوتی ہے۔

   لہذا اسے منانا اللہ کے دشمنوں کی مشابہت اختیار کرنا لازم آتا ہے، جس کی تردید اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کردی  ہے  فرمایا "من تشبہ بقوم فھو منھم" ترجمہ ۔جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہیں میں سے ہے( رواہ ابو داود کتاب اللباس 3512)

 Read More 


حجرہ نبوی کی بالتصاویر مکمل تاریخ - بے حد اہم تجزیہ


یوم اساتذہ کیا ہے اسے کیوں منایا جاتا ہے ایک اہم پیغام

ویلنٹائن ڈے ہر اعتبار سے مسلم و غیر مسلم معاشرہ کے لئے یوم اوباشی و یوم عیاشی ہے، اس کا اصل مقصد مرد و زن کا اختلاط ہے، جس سے بے حیائی کو فروغ ملتا ہے،آج ہمارے معاشرے میں اس کا چلن بڑے آب و تاب کے ساتھ ہونے لگا ہے جس کی نہ تو ہندو مذاہب میں کوئی تاریخ ہے، اور نا  اسلامی تعلیمات اصول و ضوابط کے مطابق ہے ،یہ ایک بے بنیاد حقائق ہیں، جس پر نہ تو صحابہ کرام اور سلف کا عمل رہا ہے ، یہ ناسور  برائی مسلم معاشرہ کو  بھی دستک دے چکی ہے کہ گزشتہ کئی سال پہلے "ویلنٹائن ڈے" کے موقع پر  بعض اسلامی ممالک میں اجتماعی شادی کی تقریبات منعقد کی گئی جو کہ یہ  نامسعود تقریبات ہیں جو کہ کسی بھی طرح اسلامی قوانین و ضوابط پر کھرا نہیں اتر رہا ہے، اور یہ بھیانک شکل و صورت اختیار کرتا جارہا ہے ،اس کی قلع قمع کرنے کے لئے ہمارے صالح فکر مند دانشوروں کا اہم فریضہ ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے "ویلنٹائن ڈے" کی حقیقت کو بیان کریں اور اس خاص دن سے لوگوں کو روکیں۔


*ویلنٹائن ڈے اسلام کی نظر میں*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سب سے پہلے آپ یہ سمجھ لیں کہ یہ تہوار ایک خالص عیسائی تہوار ہے جس میں بے حیائی اور فحاشی کی ہر حد پار کر دی جاتی ہے,جبکہ اسلام ایک پاکیزہ اور حیا کو فروغ دینے والا مذہب ہے جس کی فطرت میں حیا و پاکدامنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے وہ ہر گز اس کی اجازت نہیں دے سکتا, پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا : بے شک ہر دین کی کوئی خاص خصلت ہوتی ہے  اور اسلام کی وہ خاص خصلت حیا ہے" تو ایسا مذہب بے حیائی کو کیسے فروغ دے سکتا ہے 

اسلامی تہذیب و تمدن وثقافت میں خوشیاں منانا بھی عبادت کا اولین حصہ رہا ہے، خوشیوں کا اہمتام کرنا ،خود خوش رہنا دوسروں کو خوش رکھنا ،ایک دوسرے سے ہم دردی و محبت و عقیدت رکھنا یہ اسلام کی بنیادی تعلیمات رہی ہیں، جس سے کسی باشعور و باغیرت انسان کو انکار نہیں ہے، لیکن اس کے برعکس اس محبت و عقیدت کو پروان چڑھانے کے لئے ایک دن مقرر کر لینا یہ گمراہی ہے اور ہر گمراہی بدعت ہے اور ہر بدعت جہنم کی طرف لے جانے والی ہے ،اور یہ بدعات و خرافات کی شکلیں ہیں جس کی ممانعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے کر دی تھی، حدیث میں آپ نے بتایا کہ جو دین کے اندر نئی نئی ایجادات کرے وہ ہم سے نہیں ہے ،یعنی وہ ہمارے طریق پر چلنے والا نہیں ہے۔


*ویلنٹائن ڈے کا فروغ اور میڈیا کا کردار*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کسی بھی نیکی یا بدی کے پھیلنے میں پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا کا اہم کردار ہوتا ہے، عوام الناس چونکہ اس سے براہ راست منسلک ہوتے ہیں، اس کے لئے ہر وہ چیز نشر ہوتی ہے ،اور ان کے ذہن و دماغ میں اثر کرتی ہے جو کہ میڈیا کے ذریعے تشہیر پاتی ہے، ویلنٹائن ڈے کے فروغ میں مغربی میڈیا کے ساتھ ساتھ  مشرقی میڈیا اور بالخصوص ہندوستانی میڈیا کا خوب کردار رہا ہے، ماضی قریب کے چند سالوں میں میڈیا نے یوم محبت کو اتنا عام کر دیا ہے کہ اب مسلم معاشرہ بھی اس کے چپیٹ میں آچکا ہے ،اور معاشرہ میں اخبارات و لٹریچر نے یوم محبت کو خوب فروغ دیا جس سے  یہ برائی عام ہوتی جارہی ہے ،اخبارات اور اس سے  جڑے ہوئے لوگوں سے اپیل ہے کہ ویلنٹائن ڈے کے حقائق کو لوگوں کے سامنے اجاگر کیا جائے،اور صحیح و ثابت شدہ چیزوں ہی کی تشہیر کی جائے ، دین اور شریعت کی صحیح ترجمانی کی جائے ، 

  اللہ تعالی ہمیں ان ناسور یوم محبت سے بچائے اور دینی حمیت و محبت کی ترویج و اشاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین ۔

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی