کرونا کی وجہ سے اموات کا منظر

    پارلیمنٹ کے حالیہ سیشن میں ایک ایسا جھوٹ بولا گیا،جس نے پورے ملک کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا،یہ ایسا جھوٹ ہے،جس کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا،اور جو حق وصداقت کے روشن چہرہ کو ہمیشہ داغدار کرتا رہے گا،اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ راجیہ سبھا میں وزیر صحت سے استفسار کیا گیا،کہ کرونا کی دوسری لہر میں آکسیجن کی کمی سے کتنے لوگوں کی موت ہوئی؟اس کے جواب میں وزیر صحت نے کہا کہ میرے  پاس کوئی ایسی اطلاع نہیں ہے کہ،آکسیجن کی کمی سے کسی کی موت ہوئی ہے،ظاہر ہے یہ جواب بالکل جھوٹ پر مبنی تھا،اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف تھا،اس جواب سے ملک کے باضمیر لوگوں میں ہنگامہ مچ گیا،پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس پر بحث شروع ہو گئی،بعض اراکین جذباتی ہو گئے،اور انہوں نے حکومت پر تیز وتند حملے کئے،راشٹریہ جنتا دل کے ممبر پارلیمنٹ پروفیسر منوج جھا جب بولنے کیلئے کھڑے ہوئے،تو ان کی آواز رندھ گئی،وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکے،انہوں نے کہا کہ گنگا میں بہتی ہوئی لاشیں جھوٹ نہیں بول سکتیں،یہ لاشیں ہماری ناکامی کی زندہ دستاویز ہیں،ہماری بے حسی ،بے غیرتی اور بے شرمی کی انتہا ہے کہ ہم ان کی موت کا بھی اعتراف کرنے کو تیار نہیں،جن کو ہمارے سسٹم نے قتل کردیا ہے!!!



  یقینا یہ لمحہ فکریہ ہے،کرونا کے دوران شمشان اور قبرستان کے دلدوز مناظر کو دیکھ کر پوری دنیا کی آنکھیں نم ہو گئیں،گنگا کے آغوش میں بے گورو کفن پڑی لاشیں چیخ چیخ کر ہماری ناکامی کا اعلان کر رہی تھیں، چیل اور کتوں کے ذریعے لاشوں کو نوچنے کی تصویریں،پوری دنیا میں وائرل ہو گئیں،جس نے یہ بھی منظر دیکھا،کلیجہ تھام کر بیٹھ گیا،اس کے اندر کا انسان تڑپ اٹھا ،مگر صد حیف کہ ہماری حکومت کو کچھ بھی نظر نہیں آیا،اسے کچھ بھی 



نہیں معلوم کہ کتنی انسانیں جانیں ضائع ہوگئیں!دراصل اسے سب کچھ معلوم ہے،لیکن شقاوت اور سنگدلی کی انتہا دیکھئے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی انجان ہے،ایسا لگتا ہے کہ حکومت میں بیٹھے لوگوں کے اندر انسان نہیں،بھیڑیے کا دل ہے،وہ اپنی طبیعت اور فطرت کے لحاظ سے ہٹلر اور مسولینی کی اولاد ہیں،جو سچائی کو اپنے دجل وفریب کے ذریعہ چھپانا چاہتے ہیں،اور لوگوں کو الفاظ کے جال میں الجھا کر گمراہ کرنا چاہتے ہیں،یہ آزاد ہندوستان کی بھیانک تصویر ہے،یہ جمہوریت کا قتل عام ہے اور عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ ہے،اس کے بعد بھی اگر کسی کو لگتا ہے،کہ ملک میں عوام کی حکومت ہے،تو وہ درحقیقت احمقوں کی جنت میں رہتا ہے،سچائی تو یہ ہے کہ یہ لٹیروں،اور ڈاکوؤں کی حکومت ہے،جو عوام کے جسم سے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ لینا چاہتی ہے،کمر توڑ مہنگائی،بڑھتی ہوئی غربت،پٹرول اور ڈیزل کی آسمان چھوتی قیمتیں ،اس کا واضح ثبوت ہیں،اس کے بعد بھی اگر کسی کی آنکھ نہیں کھلتی ہے،تو سمجھ لیجئے کہ،وہ انسان نہیں،گدہا ہے،جس نے ہمیشہ کیلئے اپنی گردن میں غلامی کا طوق ڈال لیا ہے،اور ابدی ذلت ورسوائی ہی،اس کا مقدر ہے۔۔فقط۔۔

مفتی نصر اللہ ندوی 

استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ 

مزید جانیں 

عالمی یہودی دجالی تنظیم فری میسن کلب کیا ہے الومناتی کون ہیں مکمل حقائق

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی