مغرب نے پوری دنیا کے اندر ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لٸے اور اپنے مقاصد کو بروۓ کار لانے کے لٸے چار طرح کے وساٸل کو اختیار کیا 1عیساٸی مشنری 2 استشراق 3 صہیونی تحریک 4 فری میسن کلب۔ ان چاروں طرح کے وسائل کو جاننا ہمارے لٸے بے حد ضروری ہے جنہیں ہم قسط وار بیان کر رہے ہیں,  یہ اس سلسلے کا پانچواں  حصہ ہے باقی کے لنک نیچے ہیں .

 صہیونی افکار و عقائد کے بنیادی مصادر تین ہیں : ( 1 ) توریت ( ۲ ) تلمو د ( ۳ ) صہیونی دانشوروں کے دستاویز ۔

صہیونیت کے عقائد وافکار اور بنیادی مصادر تلمود کے تناظر میں- اہم تجزیہ

توریت : 

 یہ آسمانی کتاب حضرت موسی علیہ السلام پر نازل کی گئی تھی, مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ یہودی اس میں تحريف وتبدیلی کرتے رہے ، آج جو توریت موجود ہے وہ اصل توریت سے بالکل مختلف ہے ، ایک یہودی عالم سيلفر نے اپنی کتاب " موسى والتوراة الأصلية ' میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ موجودہ توریت حضرت موسی علیہ السلام کی اصل توریت سے کسی بھی پہلو سے نہیں ملتی ، بلکہ سیلفر نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وہ دس وصیتیں جن کے توریت سے ماخوز ہونے پر تقریبا تمام محققین کا اتفاق ہے وہ بھی اپنی اصلی حالت پر باقی نہیں ہیں ، ڈاکٹر وصی اپنی کتاب " الارتباط الزمنی میں رقمطراز ہیں کہ اصل توریت اسی وقت نذر آتش ہوگئی تھی جب بخت نصر نے یروشلم کو خاکستر کرنے اور یہودیوں کو بابل جلا وطن کرنے کے بعد ہیکل سلیمانی میں آگ لگا دی تھی ۔

 مختصر یہ کہ موجودہ توریت بالکل من گھڑت اور باطل ہے ، یہودی اپنی خواہشات کے موافقت اس میں تبدیلیاں کرتے رہے ہیں ۔

بقیہ حصوں کے لنک 

عیساٸی مشنری کیا ہے عالم اسلام پر اس کا اثر و رسوخ کیسا اہم رپورٹ

استشراق کیا ہے ؟ مستشرق کسے کہتے ہیں ؟ تعریف،آغاز اور جد و جہد

مستشرقین کسے کہتے ہیں : اقسام, طریقہ کار , اثرات اور علمی خدمات

صہیونیت کیا ہے (ZIONISM) تعریف, پس منظر, منصوبے, سازشیں, اور صہیونی مراکز- مکمل حقائق

 عبد اللہ التل نے اپنی کتاب " بذور البلاء میں توریت کے ان بنیادی نقاط کی طرف اجمالا اشارہ کیا ہے جن کی بناپر پوری دنیا پریشانی اور تباہی میں مبتلا ہے اور پوری انسانیت صدیوں سے محرومی ،بدبختی اور لا علاج سماجی ، اخلاقی ، تہذیبی اور اقتصادی امراض کا شکار چلی  آرہی ہے, محرف توریت میں مندرجہ ذیل باتوں کی علانیہ تلقین کی گئی ہے.

 ( 1 ) جھوٹے وعدے ( ۲ ) رب العالمین کی ناشکری ( ۳ ) نسل پرستی تعصب اور علاحدگی پسندی ( ۴ ) سنگدلی اور بر بریت ( ۵ ) فسق وفجور ، فحاشی و زنا کاری ، بدکاری و بداخلاقی ( ۲ ) ظلم وسرکشی ( 4 ) خیانت و چوری اور مادی حرص و لالچ ( ۸ ) دوسروں کو غلام بنانا (۹ )  مقصد براری ( 10 ) بزدلی اور نفاق ( ۱۲ ) احسان فراموشی اور ہٹ دھری ( ۱۳ ) استحصال اور ناجائز قبضہ ( ۱۴ ) کذب بیانی 


تلمود :


تلمود کے دو حصے ہیں : ( 1 ) مشنہ ( ۲ ) گیمارا ۔ مشنہ اصل متن ہے ، یہودیوں نے توریت کے بعد بطور قانون کے اس کو وضع کیا تھا ، بعد میں یہوذ اہاناس نے ۲۰۰ ء ۱۹۰ ء کے درمیان اس کو مدون کیا تھا ۔ 


گیمارا مشنہ کی شرح ہے ۔ اس کے دو جز ہیں ( 1) گیمارا یروشلم ( ۲ ) گیمارا بابل , گیمارا فلسطین ان بحثوں اور مناقشوں پرمشتمل ہے جو فلسطین کے یہودی عالموں خصوصاً طبریہ کے یہود کے درمیان مشنہ کی شرح وتوضیح کے دوران ہوئے ، یہ کتاب تقریبا 400 ء میں مدون ہوئی ۔ گیمارا بابل ان متناقشوں پر مشتمل ہے جو مشنہ کی بدايات و تعلیمات کے متعلق ہوئے,  اب مشنہ کو اس کی شرح گیمارا یروشلم کے ساتھ تلمود یروشلم کہا جاتا ہے اور گیمارا بابل کو تلمود بابل کہا جاتا ہے ۔ 


تلمود کے شروع کے ایڈیشنوں میں عیسائیت اور عیسائیوں کے خلاف شدید نفرت اور " صلوتیں ملتی ہیں لیکن عیسائیوں کے شدید احتجاج پر یہودیوں نے توریت میں عیسائیوں کے خلاف استعمال کی جانے والی نازیبا باتیں حذف کر دیں,  توریت میں مختلف جگہیں خالی اور سفید ہیں لیکن وہ باتیں آج بھی پورے شد و مد کے ساتھ یہودی تعلیمی اداروں میں پڑھائی جاتی ہیں. 


 تلمود کے مطالعہ اور جائزہ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تلمود کا بنیادی فلسفہ پوری نوع انسانی کو یہودیوں کی خدمت کے لئے مسخر کرنا , تمام تہذیبوں وثقافتوں کا خاتمہ اور دیگر صحف آسمانی کو منسوخ قرار دینا ہے ، تا کہ انسانيت دشمن فلسفے کو پوری زمین پر رائج کیا جاسکے اور مملکت اسرائیل کو بقا و تحفظ حاصل ہو سکے ۔


 تلمودی تعلیمات کے چند بھیانک نمونے ۔ 


 ١- ہر یہودی پر لازم ہے کہ وہ اپنی قوم کے لئے اقتدار اورحکومت کو باقی رکھنے کے لئے دوسری تمام قوموں کو آگے بڑھنے سے روکے اور زمین پر قبضہ کرنے سے ان کو باز رکھے ۔ ۲- یہودی اللہ کے نزدیک فرشتوں سے بھی زیادہ معتبر ہے ، لہذا اگر کوئی غیر یہودی کسی یہودی کو مارے گا تو گویا کہ وہ خدا کی عظمت و جلال کو للکا رہے گا ۔  ٣۔ اگر یہودی پیدا نہ کئے گئے ہوتے تو روئے زمین سے برکت ختم ہو جاتی ، نہ بارش ہوتی نہ سورج نکلتا ۔ 4۔ جانور اور انسان کے درمیان وہی فرق ہے جو یہود اور غیر یہود میں فرق ہے ۔  ٥ ۔ غیر یہود کتوں کے مانند ہیں اور خوشی کے دن صرف یہودیوں کے لئے ہیں ، غیروں کے لئے خوشی کا کوئی دن نہیں ۔ ٦ - یہودی کو چاہئے کہ وہ کتوں کو کھلائے اور غیر یہودیوں کو گوشت کی ایک بوٹی بھی نہ کھلائے ، بلکہ کتے کو کھلاے ، اس لئے کہ کتا ان سے افضل ہے ۔ ۷- یہودیوں کے مذہب سے الگ رہنے والے صرف کتے ہی نہیں ، بلکہ گدھے ہیں ، زندگی کا حق تو صرف یہودی کو ہے بقیہ قومیں گدھے کی طرح خادم ہیں ۔ ۸۔ یہودیوں کی روحوں کا منبع و سر چشمہ اللہ کی روح ہے اور غیر یہودیوں کی روحوں کا منبع گندی روحیں ہیں ، ۹ ۔ یہودیوں کے علاوہ دوسرے تمام لوگ گھوڑے کے نطفہ سے پیدا ہوئے ہیں اللہ نے غیر یہودی کو انسان کی شکل میں اس لئے پیدا کیا ہے تا کہ وہ یہودیوں کی خدمت کا فریضہ انجام دے سکے جن کے لئے پوری دنیا پیدا کی گئی ہے ۔ ١۰۔ یسوع یہودی مذہب سے مرتد ہو گئے اور بتوں کی پوجا کی ، اب جو عیسائی ان کی اتباع کرے گا وہ الله اور یہودیوں کا دشمن ہوگا ۔ ١١۔ یہودی کا بیان ہے کہ وہ غیر یہودی کو دھوکہ دے اور ضرورت پڑنے پر اس کے ساتھ نفاق سے کام لے ۔  ١۲۔ جوختنہ نہ کرے وہ بے شرم کافر ہے اور مسلمان جوختنہ کرتے ہیں وہ بدترین کافر ہیں ، اس لیے کہ ان کا ختنہ صحیح نہیں ہوتا ۔ ١٣- یہودی کے لئے جائز ہے کہ وہ غیر یہودی کے شر سے بچنے کے لئے ظاہر دوستی کا اظہار کرے اور باطنا اس سے دشمنی اور عداوت رکھے ۔ کے  14۔  یہودی کے لئے یہ جائز ہی نہیں کہ وہ غیر یہودی کو بغیر سود کے قرض دے, اور سود یہودیوں کے درمیان تو حرام ہے لیکن غیر یہود کے ساتھ سود کا معاملہ مباح ہے ۔  ١٥۔ غیر یہودیوں کے ساتھ زنا جائز ہے خواہ وہ مرد ہوں یا عورتیں ، اور ایسا کرنے والے لوگوں کی کوئی سزا نہیں ہوگی ۔ ١٦۔ جو یہودی خواب میں اپنی ماں کے ساتھ زنا کرتا ہے اسے حکمت ملتی ہے ، جو اپنی منگیتر کے ساتھ منہ کالا کرتا ہے وہی پابند شریعت ہوتا ہے جو خواب میں اپنی بہن کے ساتھ زنا کرتا ہے اسے عقل و دانائی کی روشنی ملتی ہے اور جو خواب میں اپنے کسی رشتےدار کی بیوی سے زنا کرتا ہے اسے ابدی زندگی نصیب ہوتی ہے ۔ ١۷- یہودی کے لیے جائز ہے کہ وہ جس طرح چاہے جنسی خواہشات کی تکمیل کرنے اور فحاشی کا ارتکاب کرے ۔  ١۸۔ یہودی خاتون کو کوئی حق نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی اس بات کی شکایت کرے کہ وہ اس کے بستر پر زنا کرتا ہے  ١۹۔ بیوی کے ساتھ لواطت کرنا جائز ہے ، اس لیے کہ بیوی اس کے لیے گوشت کے اس ٹکڑے کی طرح ہے جسے وہ قصائی سے خریدتا ہے ، اب اسے یہ حق ہے کہ وہ اس گوشت کو  پکا کر کھائے یا بھون کر ۲۰۔ یہودی کے لیے کسی معاہده اور قسم کی پابندی ضروری نہیں ہے ۔ ۲١- مسیح پاگل، جادوگر, بت پرست اور کافر ہے اور مسیحی بھی کافر ہیں. 

۲۲۔ عیسائیوں کے کلیسا گمراہوں کے ٹھکانے ہیں اور بتوں کے مندر ہیں, یہودی کے لیے ضروری ہے کہ وہ نہیں منہدم کر دے ۔ ۲٣ -  ہر یہودی پر لازم ہے کہ وہ دن میں تین مرتبہ عیسائیوں پر لعنت بھیجے اور ان کی ہلاکت و بربادی کی دعا کرے ۔ 24۔ نصرانیوں کے یسوع جہنم میں ہیں اور ان کی ماں مریم نے ان کوفوجی باندرا سے زنا کر کے جنا ہے ۔ ۲٥- تلمود دنیا کی تخلیق سے پہلے موجود تھی اور اگر یہ نہ ہوتی تو پوری دنیا ختم ہوجاتی ، جو بھی اس کے ایک حرف کی بھی مخالفت کرے گا وہ مر جائے گا ۔ ۲٦۔ اللہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر تلمود کی تلاوت کرتا ہے ۔

 مذکورہ بالا تلمودی تعلیمات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہودیوں نے اپنی منشا اور نفس کے مطابق کس طرح توریت میں تحریف کی ہے ، ذرہ برابر بھی عقل رکھنے والے کو یہ ماننے میں ذرا بھی تردد نہیں ہوگا کہ دنیامیں ہر طرح کے اخلاقی ، ساسی ، اقتصادی ، اور سماجی فساد اور بگاڑ کا سبب ہی تلمودی تعلیمات ہیں ۔ 


صہیونی دانشوروں کے پروٹوکول : 


یہ وہ دستاویز ہے جو باسل کانفرنس کی مخفی قراردادوں پرمشتمل ہے ، عرصہ دراز تک یہ خطرناک دستاویز پردہ خفا میں رہی ، ایک خاص گروہ کے علاوہ یہودیوں کے بڑے عالم بھی اس سے واقف نہ تھے لیکن ایک فرانسیسی خاتون نے فری میسن کلب میں کام کر کے اس کو حاصل کرلیا ، پھر یہ دستاویز مشرقی روس کے ایک بڑے صاحب اثر ورسوخ ایکس نيقولا نیوی Alex Nikola Navtech کے ہاتھ لگ گئی جس نے 1901 ء میں ایک روسی محقق سرجی نائلس Sergei A.nilus  کے سپرد کردی ، سر جی نائلس نے 1902 ء میں روسی زبان میں محدود تعداد میں شائع کر دیا ، اس دستاویز کے منظر عام پر آتے ہی یہودیوں کا مجرمانہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے آ گیا اور یہودی حیران و ششدر ہو گئے کہ یہ مخفی دستاویز کیسے منظر عام پر ائی ، دوسری طرف روس کے مختلف حصوں میں یہودیوں کا قتل عام شروع ہوگیا ، اس کے بعد اس دستاویز کے مختلف زبانوں میں ترجمے شائع ہوئے ۔ اس دستاویز میں 24 پروٹوکول ہیں ، اس کا بنیادی مقصد یہودیوں کی ایک عالمی حکومت قائم کرنا ہے کہ پوری دنیا اس کے اشارہ پر چلے ، اس کے دو حصے ہیں پہلے حصہ میں وہ تدابیر و لائحہ عمل بیان کیا گیا ہے جس کے ذریعہ یہودی ملکت قائم کی جائے گی ۔ دوسرے حصہ میں وہ طریقہ بیان کیا گیا ہے جس کو یہودی مملکت قائم ہوجانے کے بعد اختیار کریں گے.


 صہیونی تصور زندگی عقائد و نظریات کے تناظر میں :


ذیل میں ہم صہیونیت کے اہم افکار و عقائد ذکر کرتے ہیں صہیونی عقائد و افکار کا دار و مدار خود یہودیوں کی تحریف کردہ کتابیں اور دانشوران صہیون کی دستاویزات ہیں جن میں ان کے طریق عمل نظریات ، مقاصد کی تکمیل کے لیے وسائل و ذرائع کی تفصیل موجود ہے,  یہ دستاویز صہیونی فکر, صہیونی تصور حیات کی آئینہ دار ہے ۔

1- صہیونیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ دنیا کے تمام یہودی ایک نسل اسرائیل سے تعلق رکھتے ہیں ۔

 2- صہیونیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ دنیا پر حکمرانی صرف یہودیوں کا حق ہے ، اس مقصد کا حصول  اس طور پر ممکن ہے کہ دریائے نیل سے لے کر دریائے فرات تک کے علاقہ پر سلطنت قائم کی جائے تا کہ پوری دنیا پرقبضہ و کنٹرول حاصل ہوجائے ۔ 3- صہیونیوں کا عقیدہ ہے کہ یہود اللہ کی پسندیدہ قوم ہے اور پوری نسل انسانیت انکی خادم ہے, 4- صہیونیوں کا یہ خیال ہے کہ دنیا پرکنٹرول وغلبہ حاصل کرنے کا سب سے صحیح راستہ غنڈہ گردی ، دہشت گردی ، اور تشدد کا راستہ ہے آج صہیونیت اسی راستے پرگامزن ہے فلسطین خصوصا غزہ میں وحشیانہ اور ظالمانہ کارروائیاں اس کا بین ثبوت ہیں ۔ 5-  صہیونی کہتے ہیں کہ اب دین کے غلبہ اور اثر و نفوذ کا زمانہ ختم ہو چکا ہے ۔ یہ مال و زر اور دولت وثروت کا زمانہ ہے ، چنانچہ پوری دنیا پر حکومت کرنے کے لیے سونے کے ذخائر پر قبضہ کرنا ضروری ہے ۔ 6- صہیونی کہتے ہیں کہ سیاست میں اخلاقی قدروں کے لئے کوئی گنجائش نہیں ، بلکہ سیاست کی اصطلاح میں ان کو گھٹیا عادات سے تعبیر کرتے ہیں ، وہ سیاست میں مکر و فریب ، غداری و خیانت ، اور جھوٹ و مکاری جیسی کمینہ خصلتوں کے اختیار کرنے پرزور دیتے ہیں ، عالمی سیاست ان کے اس نظریہ کی عکاسی کررہی ہے ۔ 7- صہیونی اس کو ضروری قرار دیتے ہیں کہ عربوں اور مسلمانوں کو برائیوں میں غرق کردیا جائے اس مقصد کے لیے مسلم ملکوں میں فحاشی کے اڈے قائم کیے جاتے ہیں  عورتوں کو استعمال کرتے ہیں ، اور مسلم آبادیوں میں ایسے معلمین اور معلمات بھیجے جاتے ہیں جو اخلاق سوز حرکتوں پر آمادہ کرتے ہیں ۔ جن کے ذہن فاسد ہوتے ہیں ، طلبہ کو بے راہ روی ، اخلاقی و جنسی انارکی ، بے حیائی خیانت وغداری پر ابھارتے ہیں, 

8- صہیونی خوشنما عنوانات اور پرکشش نعروں کے ذریعے پوری دنیا کو دھوکہ دیتے ہیں مثلاً کبھی آزادئ رائے کی بات کرتے ہیں تو کبھی مساوات و بھائی چارگی کی بات کرتے ہیں اس طرح وہ لوگوں کی ہمدردیاں بھی حاصل کر لیتے ہیں ۔ 9- صہیونی کہتے ہیں کہ ہم کو علم اور مال دونوں میدانوں میں تفوق اور اجاره داری حاصل کرنی چاہئے تھا تاکہ پوری دنیا ہماری محتاج رہے ، 10-  صہیونی عالمی قائدین کو اپنے قبضہ کنٹرول میں رکھتے ہیں ، اور اپنی مرضی وخواہش کے مطابق حکمران تبدیل کرتے ہیں ، اور ایسے لوگوں کو اقتدار کی کرسیوں پر بٹھاتے ہیں جو ناہل نا تجربہ کار او انتہائی بداخلاق و بد کردار ہوتے ہیں ، ملک وقوم کے غدار ہوتے ہیں ۔ 11-  صہیونیوں نے ساری دنیا پر حکومت کرنے کے لئے جس طرح سونے کے ذخائر پر قبضہ کرنا ضروری قرار دیا ہے اسی طرح ذرائع ابلاغ کو بھی بڑی اہمیت دی ہے . 12- صہیونی کہتے ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ عالم اسلام کی دولت و ثروت اور تیل اور سونے کے معدنیات و ذخائر ہمارے قبضے میں رہیں ۔ 13۔ دنیا کی بڑی طاقتوں اور عالمی اداروں پر ہمارا قبضہ ہوگا ، عالمی سیاست کی باگ ڈور ہمارے وظیفہ خواروں کے ہاتھوں میں ہوگی, 14- سپر پاور کے ذریعے دنیا کے مختلف نظامہائے حکومت پر کنٹرول رکھیں گے , قرض کے طریقہ آسان کر کے تمام قوموں کو قرض کے بوجھ میں دبا دیں گے اس طرح وہ ہمارے غلام بن جائیں گے. 15-  انقلابات اور بغاوتوں کے ذریعہ اپنے مقاصد کی تکمیل کریں گے ۔ 16- دنیا کے نشرواشاعت کے اداروں پر قبضہ کریں گے ، جو بھی ہماری مخالفت کرے گا اس کے ادارہ کو بند کر دیں گے ۔ 17- دنیا پر اقتدار اور حکمرانی حاصل ہونے کے بعد ادیان و مذاہب کا نام مٹادیں گے صرف ہمارامذهب رائج ہوگا ۔ 

 آج دنیا کی حکومتوں میں صہیونیت کا اثر ورسوخ صاف نظر آرہا ہے کہ وہ سب صہیونی مفادات و مقاصد کی معاون و محافظ ہیں, صہیونیت ہی اسرائیل کی قیادت کر رہی ہے فری میسن کلب صہیونی رہنمائی میں کام کر رہے ہیں ، عالمی قائدین اور دانشور صہیونیت کے شکنجہ میں ہیں ، وہ وہی سوچتے ہیں جو صہیونیت چاہتی ہے ، یورپ اور امریکہ میں سیکڑوں صہیونی تنظیمیں کام کر رہی ہیں ، جو ظاہرا تو انسانی ہمدردی کے نام پر کام کر رہی ہیں لیکن حقیقتاً وہ سب یہودی مفادات کی محافظ ہیں ۔

 

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی