روہت سردانہ کی موت

                                            

    روہت سردانہ کی موت پر الیکٹرانک میڈیا میں ماتم بپا ہے،آہ وفغاں کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں،بڑے بڑے اینکر کی آنکھیں اشکبار ہیں،ان کے اندر جذبات کا ایک طوفان ہے،صدر جمہوریہ،وزیر اعظم اور سینئر وزراء روہت کی موت پر اظہار غم کر رہے ہیں،تعزیتی بیان جاری کر رہے ہیں،اسے صحافت کا ہیرو قرار دے رہے ہیں،اس کی صلاحیتوں کا اعتراف کر رہے ہیں،اور اس کی ناگہانی موت کو الیکٹرانک میڈیا کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دے رہے ہیں۔۔۔

  آخر کون تھا روہت سردانہ جسکی موت پر اس قدر ہلچل ہے اور سیاست سے لیکر صحافت کے حلقہ میں کھلبلی ہے؟روہت سردانہ دراصل حکومت نواز میڈیا کا بہت بڑا چہرہ تھا،حکومت کے ہر فیصلہ کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کرنا اس کا مشغلہ تھا،دن رات مودی کے گن گانے میں لگا رہتا تھا،اور سوال ہمیشہ اپوزیشن سے کرتا تھا،ظاہر ہے یہ کھلی خیانت اور بدترین صحافت ہے،جو موجودہ حکومت کی ایجاد کردہ ہے،اگر روہت نے صحافتی اخلاق کا فرض نبھایا ہوتا اور کرونا سے نپٹنے میں حکومت کی مجرمانہ غفلت پر سوال اٹھایا ہوتا تو آج ملک میں قیامت کا منظر دیکھنے کو نہیں ملتا۔

    جب ملک میں کرونا کی دوسری لہر آئی تو حکومت بنگال کو فتح کرنے کی مہم میں لگی تھی،اسے اپنے عوام کی کوئی پرواہ نہیں تھی،اور گودی میڈی دن رات بنگال میں مشن مودی کو کوریج کرنے میں مشغول تھا،روہت سردانہ بھی اسی مشن کا حصہ تھا،اس لئے یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ روہت اپنی موت کیلئے خود ذمہ دار ہے،اور اس نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے،جس حکومت کی تعریف کرنے میں وہ دن رات لگا رہتا تھا،اسی کی لا پرواہی سے کرونا نے قیامت کی شکل اختیار کرلی،اور روہت بھی اس کی زد میں آگیا،حکومت کا ناکارہ سسٹم اسے کرونا کے قہر سے نہیں بچا سکا،اس میں ان تمام لوگوں کیلئے عبرت کا سامان ہے،جو اندھ بھکت بن کر حکومت کی تائید کرتے ہیں،لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں جھوٹ اور فریب کی تائید بہت مہنگی پڑتی ہے،اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے،جب ان کا کوئی عزیز جھوٹ کی آگ میں جل کر خاکستر ہوجاتا ہے،اور ناکارہ سسٹم کی وجہ سے موت کے آغوش میں چلا جاتا ہے۔۔۔

   مشہور صحافی رویش کمار نے روہت سردانہ کی موت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کی وباء نے حال میں کئی صحافیوں کی جان لے لی،لیکن وزارت اطلاعات ونشریات اس پر خاموش ہے،اس نے ان کی موت پر ٹویٹ تک نہیں کیا،یہ حکومت کی بے حسی اور بے شرمی کا مظہر ہے،رویش کمار نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پورا سماج جھوٹ کے خلاف علم بلند کرے اور پوری دنیا کے سامنے حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرے،ورنہ سب اس سسٹم کی آگ میں جل کر بھسم ہو جائیں گے،بقول راحت اندوری: لگےگی آگ تو آئیں گے کئی مکاں زد میں

یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے

مزید پڑھیے 

تبلیغی جماعت کو ملی بڑی جیت. گودی میڈیا اور حکومت کا ہوا پردہ فاش


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی