ان الباطل کان زھوقا
یقینا باطل ہوا ہوائی ہونے کی چیز ہے.
والعاقبة للمتقین
اچھا انجام کار تو اللہ سے ڈرنے والوں ہی کے لئے ہے.
یقینا عزت و ذلت کا مالک حقیقی اللہ ہی ہے جسے چاہتا ہے عزت کی بلندیوں کی سیر کراتا ہے اور جسے چاہتا ھیکہ مذلت کی گہری گھایوں میں اوندھے منہ ڈھکیل دیتا ہے
ممبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ اور تبلیغی جماعت
Trebuneindia.com |
اس لافانی فارمولے پر عمل پیرا تبلیغی جماعت کو اس وقت خوشی کا جھٹکا لگا جب ممبئ ہائی کورٹ نے ان تمام عرضیوں کو جو تبلیغی جماعت پر کرونا پھیلانے کے الزام میں دائر کی گئی تھیں خارج کرتے ہوئے یہ تاریخی اور بے باک فیصلہ سنایا کہ "تبلیغی جماعت پر لگائے گئے سارے کے سارے الزامات بے بنیاد اور خلاف واقعہ ہیں. انہیں حکومت کی غلط کاریوں کو چھپانے کے لئے بلی کا بکرا بنایا گیا , کیونکہ کہ جب بھی لوگوں پر آفتیں آن پڑتی ہیں اور ان کے مینجمنٹ میں حکومت فیل ہو جاتی ہے تو حکومت اپنی خامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے کسی نہ کسی کو بیچ میں لاتی ہے اور خود اس سے سبک دوش ہو جاتی اور یہی ہوا ہے تبلیغی جماعت کے ساتھ. "
Read More
مستشرقین کسے کہتے ہیں : اقسام, طریقہ کار , اثرات اور علمی خدمات
ہٹلر کون تھا : ﺧﻮﺑﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻣﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻋﺠﯿﺐ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﺗﮭﺎ
ممبئ ہائی کورٹ کا فیصلہ بڑے ہی کڑے شبدوں اور جھنک دار الفاظ میں آیا ہے جو ہندوستان کی تاریخ کا وہ فیصلہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اس نفرت کی سیاست کے درمیان ابھی بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو نڈر اور بے خوف انداز میں حق کا اظہار کرسکتے ہیں. اور یہی وہ فیصلے ہیں جو ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو زندہ کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں.
اس فیصلے کی گونج و گرج اندرون ہند کے ساتھ بیرون ہند میں سنائی دے رہی ہے. اور ساتھ ہی ساتھ اس فیصلے نے گودی میڈیا کے مکروہ اور ناپاک چہرے پر زناٹے دار طمانچہ لگایا ہے. اور جماعت کے خلاف چلائے غلط پروپیگنڈہ کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے پورے میڈیا کے اندر اس فیصلے پر نہ تو کوئی پروگرام ہو رہا ہے اور نہ ہی کوئی ڈبیٹ, ہر طرف سناٹا ہی سناٹا ہے. اور ہر سو خاموشی ہی خاموشی ہے. جھوٹے اور مکار میڈیا کو اس فیصلے کے بعد چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہئے جو تقریباً تین ماہ تک نفرت و عداوت کی آندھیاں پورے دیش میں چلاتا رہا.
ہمارے دیش کا ہر فرد جو آئین ہند پر اعتماد رکھتا ہے اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ پچھلے دنوں گودی میڈیا نے سماج کے اندر مسلمانوں اور خاص طور پر تبلیغی جماعت کے افراد کے متعلق جس طرح کا زہرہلاہل گھولنے کا کام انجام دیا وہ تاریخ کا ایک سیاہ کردار ہے , ان گھٹیا سے گھٹیا کاموں کو جماعت کی طرف منسوب کرنے کی ناکام کوششیں کیں جن کا بیان کرنا اور زبان پر لانا گوارا نہیں ہوتا. الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا دونوں نے ایسا سماج تیار کرنے کی تگ و دو کی جس میں انسان سانپ بچھو کی شکل اختیار کر لیں اور اپنے زہریلے ڈنگ سے پورے انسانی سماج کو ہلاکت کی آماجگاہ بنا دیں.
میڈیا کے ایسی ہی سوہان روح سرگرمیوں کا پرچار کرنے کی وجہ سے برادران وطن کی طرف سے مسلم قوم کے خلاف نفرتوں و سازشوں کی وہ آندھیاں چلیں جس میں سماجی بائیکاٹ بھی کیا گیا اور دسیوں کو تو موت کے گھاٹ اس وجہ سے اتار دیا گیا کہ ان کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا.
ججز صاحبان نے تو اپنے فیصلے میں یہاں تک کہہ دیا کہ حکومت کی طرف سے ایسا اس لیے کیا گیا ھیکہ مسلمان NRC اور CAA کے خلاف صف آراء تھے . حکومت کے غلط فیصلے کی مذمت کرنے میں لگے ہوئے تھے لہذا تبلیغیوں کو جیل میں ڈال کر یہ باور کرایا کہ ہم طاقت کے زور پر کچھ بھی کر سکتے ہیں اور غیر ملکیوں سے تعلقات استوار کرنے کی صورت میں زندگی تنگ بھی کر سکتے ہیں.
بڑی راحت
ججز صاحبان نے حکومت کو اپنی غلط کاریوں پر روک لگانے اور اور انہیں درست کرنے کا بے باک آڈر دیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ غیر ملکی تبلیغیوں کو فورا جیل سے رہا کیا جائے اور ان کے پاسپورٹ بھی واپس کئے جائیں تاکہ وہ اپنے وطن واپس جا سکیں.
خدا کا یہ بڑا احسان ہے اس نے اپنے راستے میں جان و مال نچھاور کرنے والے بندوں کو مشرکین کے سامنے فضیحت نہیں ہونے دیا اور یہ تو رب کائنات کا وعدہ بھی ہے کہ جو میرے دین کی مدد کریگا میں اس کی مدد کروں گا اور کافروں کے سامنے ذلیل نہیں ہونے دوں گا.
ہمیں ابلتے فتنوں کے اس دور میں بڑے محتاط ہو کر زندگی گزارنے کی ضرورت ہے اور میڈیا کے ایلومیناتی ایجنڈوں کو سمجھ کر کچلنے کی ضرورت ہے
بےشک بہت عمدہ
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں
تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں