فرانس کے صدر کا گستاخانہ رویہ دلآزاری اور بدتمیزی ہے، نہ کہ اظہار خیال کی آزادی

فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا مسلمانوں کا مذہبی اور ملی فریضہ

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا بیان

فرانس کے صدر کا گستاخانہ رویہ دلآزاری اور بدتمیزی ہے، نہ کہ اظہار خیال کی آزادی
ایران کے اخبار وطن امروز کی ایک جھلکی 


------------------------------------------------------------

مزید پڑھیں 

قیامت کی نشانیاں - سر زمینِ حجاز سے آگ کا ظہور نواں حصہ

دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا - ایک حیرت انگیز تجزیہ

۲۷؍اکتوبر راست: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ناظم المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد نے اپنے صحافتی بیان میں کہا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر دنیا بھر میں پائے جانے والے اربوں انسان ایمان رکھتے ہیں، ان کی شان میں گستاخانہ کارٹون نے تمام مسلمانوں کو سخت تکلیف پہنچائی ہے، یہ اظہار خیال کی آزادی نہیں ہے؛ بلکہ بدتہذیبی، دلآزاری اور شر انگیزی ہے، مسلمان تمام مذہبی مقدس شخصیتوں کا احترام کرتے ہیں، یہودیوں اور عیسائیوں سے ہونے والی جنگوں کے باوجود کبھی بھی انھوں نے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کی شان میں کوئی ناشائستہ بات نہیں کہی، مسلمان مورتی پوجا کے قائل نہیں ہیں، اس کے باوجود انھوں نے ہندو بھائیوں کے عقیدہ پر مبنی دیویوں دیوتاؤں کو بھی برا بھلا نہیں کہا، اور تمام مذہبی طبقات کے جذبات کا پاس ولحاظ رکھا؛ مگر افسوس کہ مغربی طاقتیں بار بار مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں اور ان کی دلآزاری کرتی ہیں، یہ بات قطعاََ ناقابل قبول ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ فرانس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، پُر امن طریقہ پر اور سفارتی ذرائع سے حکومت فرانس تک اپنے جذبات پہنچائیں اور عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ سرکاری سطح پر اس اقدام کی مذمت کریں، اور فرانس سے اپنے تعلقات کو ختم کر دیں یا محدود کر دیں، نیز پوری دنیا کو چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ کے ذریعہ اظہار رائے کی آزادی کی جائز حدود طے کرے، ہندوستان کے مسلمان بجا طور پر حکومت ہند سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں آواز اٹھائے گی اور فرانس کی سرزنش کرے گی ؛ کیوں کہ ہندوستان ایک ایسا سیکولر ملک ہے، جہاں دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان بستے ہیں، اور ہمارا ملک تمام مذاہب کے تقدس اور احترام کو تسلیم کرتا ہے۔



۲۷؍ اکتوبر ۲۰۲۰ء خالد سیف اللہ رحمانی

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی