قیامت کی چھوٹی علامتوں میں سے ایک علامت ہے:(10) سر زمینِ حجاز سے آگ کا ظہور.*

 

قیامت کی نشانیاں

*ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ* سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: *"لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ  الْحِجَازِ، تُضِيءُ أَعْنَاقَ الْإِبِلِ بِبُصْرَى"*”قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ سر زمینِ حجاز سے ایک آگ نکلے گی اور بُصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی“ *(صحیح بخاری :٧١١٨).*

ابوذر رضي الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : *"لَيْتَ شِعْرِي، مَتَى تَخْرُجُ نَارٌ مِنَ الْيَمَنِ مِنْ جَبَلِ الْوِرَاقِ تُضِيءُ مِنْهَا أَعْنَاقُ الْإِبِلِ بُرُوكًا بِبُصْرَى كَضَوْءِ النَّهَارِ "* کاش مجھے علم ہو کہ یمن کے جبل الوِراق سے آگ کب نکلے گی جس سے بصری میں اونٹوں کی گردنیں اس طرح روشن ہوجائیں گی جس طرح دن کی روشنی میں ہوں *(مسند احمد :٢١٢٨٩).* 

Read More 

استشراق کیا ہے ؟ مستشرق کسے کہتے ہیں ؟ تعریف،آغاز اور جد و جہد

یہ احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سرزمینِ حجاز سے آگ کا ظاہر ہونا قیامت کی ایک علامت ہے.

 *حافظ ابن کثیر، ابن حجر، امام قرطبی رحمہم اللہ* وغیرہ اس بات پر متفق ہیں کہ ٦٥٤ھ میں یہ علامت ظاہر ہوچکی ہے. 

 *حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ* فرماتے ہیں کہ: ارض حجاز سے وہ عظیم آگ ظاہر ہوچکی ہے جس سے بُصری (ملک شام کے شہر حوران) کے اونٹنیوں کے گردنیں روشن ہو گئ تھیں، کہا جاتا ہے کہ یہ آگ تین ماہ تک رہی، اور یہ اس قدر شدید تھی کہ مدینہ کی خواتین اس کی روشنی میں سوت کاتا کرتی تھیں *(البدایہ والنھایہ ١٣/١٩٩).*

*علامہ ابوشامہ رحمہ اللہ* اس واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ : جمادی الآخرہ ٦٥٤ھ کی ٣ تاریخ اور بدھ کی رات تھی، جب مدینہ منورہ میں ایک ہولناک گونج سنائی دی، اس کے بعد زلزلہ آیا، اس نے زمین، دیواروں، چھتوں، لکڑیوں اور دروازوں تک کو لرزادیا، یہ سلسلہ بدھ کی رات سے لیکر جمعہ کے دن تک جاری رہا، پھر اس کے بعد ایک عظیم آگ مدینہ کے مقام حرہ (جو بنو قریظہ کے قریب تھا) سے ظاہر ہوئی، یہ آگ ہمیں مدینہ میں اپنے گھروں میں بیٹھے نظر آرہی تھی، ہمیں یوں محسوس ہوا کہ یہ ہمارے قریب ہی موجود ہے، مدینہ کی وادیاں آگ سے بھر گئیں، آگ ان میں وادی شظا کی جانب یوں چل رہی تھی جیسے پانی بہتا ہے، یہ آگ بلند و بالا عمارات کی طرح بڑے بڑے چنگاریاں پھینک رہی تھی *(التذكرة :ص /٥٢٧).*

 *امام نووی رحمہ اللہ* فرماتے ہیں کہ : ہمارے زمانے ٦٥٤ ھ میں مدینہ کے مشرقی جانب حرہ کے پیچھے سے ایک بہت بڑی آگ روشن ہوئی تھی ملک شام اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کو متواتر اس کا علم ہے *(شرح نووی لمسلم :١٨/٢٨).*

 *تنبیہ :* بعض روایات میں ہے کہ ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو میدانِ محشر کی طرف ہانک لے جائے گی مگر آج جس آگ کا ذکر کیا گیا ہے وہ اُس کے علاوہ ہوگی جس کا ظہور قیامت سے متصل پہلے بھی ہوگا. 

 *نوٹ :* باقی علامتوں کا ذکر اگلے دروس میں آئیگا، إن شاء الله تعالى.

 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ان علامتوں سے عبرت حاصل کرتے ہوئے آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین).     

 *[* مزید تفصیلات کے  لئے  دیکھئے : *البدایة والنھایة ، النهاية في الفتن، التذكرة،* *•┈•⊰✿✿⊱•┈•*                   اردو نصیحتیں

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی