*علم پانچ قسم کے ہیں*

علم کیا ہے


ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے مجموع الفتاوى سے ماخوذ مفید اقتباس کی اردو ترجمانی:


*حافظ عبدالرشید عمری*


 يحيى بن عمار رحمہ اللہ کہتے ہیں:


علم نام ہے معرفت خداوندی کا,  وہ جانکاری جو انسان کو اپنے مالک حقیقی سے متعرف کروائے اسے ہم علم کہتے ہیں. 

اسی طرح علم کے مقابلے میں ایک ہنر ہوتا ہے,  ہنر نام ہے اس جانکاری کا جو انسان کو کسی ایسی چیز کی طرف رہنمائی کرے جو اس کی ضروریات کو پورا کرنے والی ہو .

مزید پڑھیں 

دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا - ایک حیرت انگیز تجزیہ

قیامت کی نشانیاں - سر زمینِ حجاز سے آگ کا ظہور نواں حصہ

علم پانچ قسم کے ہیں:

ایک علم وہ ہے جو دنیاوی زندگی کے لئے مقصد کی حیثیت رکھتا ہے، (اور یہی وہ علم ہے دین و ایمان کے لئے زندگی کی حیثیت رکھتا ہے)

 وہ توحید کا علم ہے ۔

ایک علم وہ ہے جو دین کے لئے غذا کی حیثیت رکھتا ہے ،

وہ قرآن و حدیث کے معانی و مفاہیم کا علم ہے،

تاکہ ان سے نصیحت حاصل کرتے ہوئے زندگی گزاری جائے۔

ایک علم وہ جو دین کے لئے دوا کی حیثیت رکھتا ہے،

وہ فتوی کا علم ہے،

جب ایک بندہ کے روبرو کوئی مسئلہ پیش آتا ہے 

تو اس کے حل کے لئے وہ کسی عالم دین کا محتاج ہے،

جیسا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔

ایک علم وہ ہے دین کے لئے بیماری کی حیثیت رکھتا ہے ،

وہ فہم دین کے لئے نیا پیدا شدہ علم کلام(فلسفہ،منطق اور سائنس) وغیرہ ہے۔

ایک علم وہ ہے جو دین کے لئے ہلاکت کی حیثیت رکھتا ہے،

 وہ جادو وغیرہ کا علم ہے(اور اسی قسم کا وہ علم بھی ہے جو کفر و شرک اور الحاد پر مشتمل ہو)


[مجموعة الفتاوى لابن تيمية رحمه الله، كتاب علم السلوك، الجزء العاشر،المجلد الخامس ،ص: ٢٨٥]

( الناشر: دار الحديث-القاهرة.

   سنة الطبع: ١٤٢٧ھ -

 *اردو نصیحتیں

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی