Beautiful day

چار دن قربانی کی مشروعیت قرآن مجید کی روشنی میں


١. سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ نے عرفات ومزدلفہ سے حجاج کرام کی واپسی کے بعد دوران قیام منی میں انہیں خصوصیت کے ساتھ اپنے ذکر کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:

﴿ وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ فِیۡۤ  اَیَّامٍ  مَّعۡدُوۡدٰتٍ ؕ فَمَنۡ تَعَجَّلَ فِیۡ یَوۡمَیۡنِ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ۚ وَ مَنۡ تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ  ۙ لِمَنِ اتَّقٰی ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ  اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ﴾  [البقرة ۲۰۳]

 اور اللہ تعالٰی کی یاد ان گنتی کے چند دنوں  ( ایام تشریق )  میں کرو   ، دو دن کی جلدی کرنے والے پر بھی کوئی گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں  یہ پرہیزگار کے لئے ہے اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اُسی کی طرف جمع کئے جاؤ گے ۔


اس سائٹ کی دوسری مشہور تحریریں 
کلک کرکے ضرور پڑھیں 


اس آیت کریمہ میں باتفاق مفسرین"ایام معدودات" سے مراد ایام تشریق ذو الحجہ ١٣,١٢,١١ تاریخ ہے
امام طبری اس سلسلے میں رقمطراز ہیں کہ: "ایام معدودات" جمرات کو کنکری مارنے کے دن ہیں، جیسا کہ مفسرین کے اقوال سے واضح ہے چنانچہ ابن عباس سے منقول یہ روایت بھی موجود ہے " یہ گنے چنے  ایام'ایام تشریق' ہیں جو یوم نحر کے بعد تین ایام ہیں۔اور ابن العربی قول ہے کہ: ایام معدودات سے مراد ایام منی ہیں جو یوم النحر کے علاوہ تین دن ہیں۔ [احکام القرآن ١٤١/١]

٢.﴿  وَ یَذۡکُرُوا  اسۡمَ اللّٰہِ فِیۡۤ  اَیَّامٍ مَّعۡلُوۡمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمۡ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ ۚ فَکُلُوۡا مِنۡہَا وَ اَطۡعِمُوا  الۡبَآئِسَ الۡفَقِیۡرَ ﴾ [الحج ٢٨]

  اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چوپایوں پر جو پالتو ہیں  پس تم خود بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ ۔

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے "ایام معلومات" میں جانوروں پر اللہ تعالیٰ کا نام لینے کا حکم دیا۔
ان "ایام معلومات" سے جمہور مفسرین کے نزدیک ایام تشریق مراد ہیں۔ امام رازی، ابن کثیر ودیگر مفسرین وشارحین حدیث نے ایام معلومات کے سلسلے میں ابن عباس کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اس سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد کے تین دن ہیں۔ [التفسیر الکبیر ٢٣/٣, مختصر تفسیر ابن کثیر ٥٤٠/٢]

چار دن قربانی کی مشروعیت پر احادیث نبویہ


١. عن أبى هريرة وأبى سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (( ايام التشريق كلها ذبح )) 
[السنن الكبرى للبيهقي ٢٩٦/٩]

ابو ہریرہ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام ایام تشریق قربانی کے جانور ذبح کیۓ جانے کے ایام ہیں۔

٢. أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل من غفار: قم فأذن أنه لا يدخل الجنة إلا مؤمن، وانها ايام أكل وشرب ايام منى؛ وزاد سليمان بن موسى: وذبح ، يقول: أيام ذبح، ابن جريج يقوله. [ السنن الكبرى للبيهقي ٣٦٨/٩ رقم ١٩٢٧, الصحيحة ٦٢١/٥رقم ٢٤٧٦]

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غفاری شخص سے کہا کہ کھڑے ہوجاؤ اور اعلان کردو کہ یقیناً مومن کے علاوہ کوئی جنت میں داخل نہیں ہوگا یقیناً یہ ایام کھانے پینے کے ہیں یعنی ایام منی، سلیمان بن موسی اور ابن جریج کہتے ہیں کہ اس سے مراد ایام ذبح یعنی قربانی کے ہیں۔


چار دن قربانی کی مشروعیت پر اقوال صحابہ درج ذیل ہیں


١. مفسر قرآن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما


عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: الأضحى ثلاثة أيام بعد يوم النحر.
[ السنن الكبرى للبيهقي ٤٩٩/٩]

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ قربانی یوم النحر (١٠ ذو الحجہ) کے بعد تین دن (١٣,١٢,١١ ذو الحجہ) ہیں۔
اسکی سند ضعیف ہے۔

لیکن اس کی تاںٔید دوسری سندیں کرتی ہیں۔
حافظ ابن حجر نے کہا: وقد روى ابن أبي شيبة من وجه آخر عن ابن عباس أن المعلومات يوم النحر وثلاثة أيام بعده ورجح الطحاوى هذا لقوله تعالى﴿ ويذكروا اسم الله فى ايام معلومات على ما رزقهم من بهيمة الأنعام﴾ فإنه مشعر بأن المراد أيام النحر. [فتح البارى ٤٥٨/٢]


اس سائٹ کی دوسری مشہور تحریریں 
کلک کرکے ضرور پڑھیں 


امام ابن ابی شیبہ نے ابن عباس سے ایک دوسرے طریق سے روایت کیا ہے کہ بے شک معلومات سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد کے تین دن ہیں اور امام طحاوی نے اسے راجح قرار دیا اللہ تعالیٰ کے اس قول کی وجہ سے﴿ ويذكروا اسم الله فى ايام معلومات على ما رزقهم من بهيمة الأنعام﴾ اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چوپایوں، یعنی جانوروں پر جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں اور یہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس سے مراد ایام نحر ہیں۔

٢. خلیفہ راشد علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ

عن على قال: الأيام المعلومات يوم النحر وثلاثة أيام بعده. 
[ كنز العمال ٤٥٢٨, زاد المعاد ٢٩١/٢]
 علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ ان معلوم دنوں سے مراد یوم النحر اور اس کے بعد تین دن ہیں۔

اسی طرح عبد اللہ بن عمر اور جبیر بن مطعم سے مروی ہے۔ 
[ شرح مسلم للنووی ١١١/١٣, تفسیر ابن کثیر ٤١٦/٥]

اور اسی طرح تابعین میں سے
 امام اہل مکہ عطاء بن ابی رباح، امام اہل بصرہ حسن بصری، 
امیر المؤمنین عمر بن عبدالعزیز، امام زہری، ابراہیم نخعی، مکحول، اوزاعی اور امام سلیمان بن موسی رحمہم اللہ اجمعین سے یہی منقول ہے کہ ایام قربانی ذو الحجہ کی دسویں تاریخ سے تیرہویں تاریخ تک ہے۔

[ احکام القرآن للطحاوی ٢٠٦/٢, السنن الکبری للبیہقی ٤٩٩/٩, التمھید لابن عبد البر ١٩٦/٢

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی