یوم آزادی کی حقیقت - کیا آج آزاد ہیں ہم؟ تلخ حقیقت
 

اگست کی ۱۵ تاریخ کو ہمارا پورا ملک جشن میں ڈوبا ہوتا ہے، ہر طرف آزادی کے نغمے سنائی دیتے ہیں۔۔۔۔۔ کیونکہ  15 اگست 1947 کو ہمارا ملک انگریزوں کے پنجۂ استبداد سے آزاد ہوا، اس ملک کو آزاد کرانے کے لیے تمام مذاہب کے لوگوں نے اپنے جان و مال کی قربانیاں پیش کیں اور انگریزوں کے بے تحاشا ظلم سہے،، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کو آزاد کرانے کے لئے سب سے زیادہ جدو جہد اور قربانیاں مسلمانوں نے پیش کیں جسکی ابتداء بہادر شاہ ظفر سے ہوئی جنہیں انگریزوں نے برما میں پابند سلاسل کیا اور انکے بیٹوں کے سر تن سے جدا کیے، پھر ۱۷۵۷ میں سراج الدولہ نے انگریزوں کے خلاف پلاسی کی جنگ لڑی، 1764 میں شجاع الدولہ نے انگریزوں کے خلاف بکسر کے میدان میں مقابلہ کیا، اور انگریزوں کے خلاف لڑتے لڑتے ۱۷۹۹ میں ٹیپو سلطان نے جام شہادت نوش کیا جسکی گرمی ۱۹۷۴ تک رہی جسکے پیچھے سید احمد شہید، شاہ ولی اللہ جیسے روحانی مجاہدین کی محنت تھی، اور بالآخر دوسرے مذاہب کے لوگوں کے باہمی تعاون سے مسلمانوں نے اس ملک انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرایا جسمیں سب سے زیادہ جانیں مسلمانوں کی گئیں، دہلی کے گلیاروں میں سب سے زیادہ خون مسلمانوں کو بہا، درختوں پر مسلمان علماء کو لٹکایا گیا، پھانسی کے پھندوں پر سب سے زیادہ مسلم نوجوانوں کو چڑھایا گیا۔۔۔ جسکی تاریخ آج تک انڈیا گیٹ پر رقم ہے،

 لیکن ہم نے بھائی چارہ کو قائم رکھنے کی ناکام کوشش میں اپنے شہداء کو بھلا دیا جبکہ دوسری اقوام نے اپنے شہدا کو یاد رکھا اس لیے آج انہیں کو یاد کیا جاتاہے، انہیں کو شہید کا درجہ دیا جاتاہے اور ہم سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ مانگا جاتا ہے،  یہی غلطی ہمارے بزرگوں سے ہوئی انہوں نے اس ملک کو اپنے خون سے آزاد کراکر دوسروں کے ہاتھوں میں چھوڑ دیا تھا جسکی سزا انکی نسلیں آج بھگت رہی ہیں، انکی اولادوں کو ملک کے لئے خطرہ تصور کیا جارہا ہے، ان سے وفاداری کا ثبوت دینا پڑ رہا ہے، ہمارے مجاہدین کی قربانیوں کو تاریخ کے اوراق سے مٹایا جارہا ہے، انگریزوں کا ساتھ دینے والے ہماری حب الوطنی پر شک کررہے ہیں ۔۔۔  

جبکہ ہمارے آباء نے اپنی جانیں اس لیے دی تھیں تاکہ انکی آنے والی نسلیں اس ملک میں آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں لیکن ہوا کیا، کیا صلہ ملا، کچھ ظالم بادشاہ اور کچھ منافق قائدین۔۔۔ 

 انگریزوں سے تو اس ملک کو آزادی مل گئی لیکن تنگ نظری اور مذہبی منافرت سے یہ ملک آج تک آزاد نہ ہوسکا، انگریزوں کے بعد حکمراں طبقہ نے اس ملک کو اغوا کرلیا اور شروع ہی سے ایک خاص سمت میں اس ملک کو لے جانے کی کوشش کی، گاہے بگاہے ایک قوم کے ساتھ ناانصافی اور ظلم و زیادتی ہوتی رہی اور انکے مقدسات کو پامال کرکے انکے وجود کو چھلنی کیا جاتا رہا، انہیں تعلیمی، سیاسی، اقتصادی گویا کہ تمام شعبہاۓ زندگی میں کمزور کرنے کی کوشش ہوتی رہی،،، یہ سب شروع سے ہوتا آیا ہے اگرچہ کچھ دنوں سے اس میں تیزی ضرور آگئی ہے اور آج ملک میں نفرت، عداوت، تعصب و تنگ نظری، ظلم و تشدد، انتہاء پسندی اور قتل و غارتگری اپنے عروج پر ہے، ملک میں مسلمانوں کو دشمن کی نظر سے دیکھا جارہا ہے، اسلامی شعائر پر پابندی لگائی جارہی ہے، مساجد کو مسمار کیا جارہا ہے

 حقیقت یہ ہے کہ ہم آزاد تو ہوگئے لیکن یہ ملک آج بھی غلامی کا طوق اپنے گلے سے نہیں اتارسکا۔۔ کیونکہ آزاد ملک وہ ہوتا ہے جہاں ہر شخص اپنے افکار و خیالات، عقائد و عبادات، میلانات و رجحانات اور مذہبی تشخصات و شعائر میں مکمل طور پر آزاد ہوتا ہے اور جہاں کا دوستور و آئین ہر شخص کو ایک نگاہ سے دیکھتا ہے۔۔۔ لیکن ہمارے ملک میں یہ تمام چیزیں مفقود ہوچکی ہیں، دور افرنگی کی طرح پورا ملک چند ہاتھوں میں یرغمال بنا ہوا ہے اور اپنی آزادی کی آخری سانسیں لے رہا ہے،،،،،ایسی صورت حال میں اپنے آپ سے سوال کیجئے۔۔ کیا آج آزاد ہیں ہم ؟؟

ایسے وقت میں جبکہ پورا ملک دو چار لوگوں کے نرغے میں ہے اور لوگوں خصوصاً مسلمانوں کو پھر سے دور افرنگی کی طرح غلام بنانے کی کوشش ہورہی ہے اور ان پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہاہے۔۔۔ ضرورت ہے ایک اور آزادی کی، ضرورت ہے انگریزوں کی طرح دیش کے غداروں سے ملک کو بچانے کی، ضرورت ہے نفرت و دہشت کو شکست دینے کی، باطل طاقتوں کو نیست و نابود کرنے کی، ضرورت ہے ملک میں سالمیت پیدا کرکے قانون کا راج نافذ کرنے کی،،،، جس کے لیے ضرورت ہے ایک اور آزادی کی،،،،

اے وطن ہم تیری تاریخ لکھیں گے پھر سے،

تیری تاریخ ہے دلجوئی و دلداری کی،

تیری تاریخ محبت کی، وفا کی تاریخ،

تیری تاریخ ہے اخوت کی رواداری کی،

🖋️ م-ج-ن

مزید پڑھیں 


یوم آزادی: آزادی کا لہو،پانی کیسے بن گیا!مفتی نصر اللہ ندوی

تاریخ جنگ آزادی ہند اور علماء کرام کا عظیم کردار - ایک تحقیقی جائزہ نئے قالب میں

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی