قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر کتبہ لگانے کا حکم
  

سوال(59- 105):آج کل قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر ان میں دفن ہونے والوں کے نام اور تاریخ وفات  وغیرہ کا کتبہ لگانے کا رواج عام ہوتا جارہا ہے، شرعی اعتبار سے اس کی کیا حیثیت ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔ 

جواب: قبروں کو پختہ بنانا، اور ان پر میت کے نام اور تاریخ وفات وغیرہ کا کتبہ لگانا جائز نہیں ہے، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:   

 ”نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ“ (رواه مسلم(1) وزاد الترمذي(2) والنسائي(3)باسناد صحيح: ”وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا“) 

 یعنی رسول اللہ ﷺ نے قبر کو پختہ بنانے، اس پر بیٹھنے، اور اس پر گنبد وغیرہ تعمیر کرنے سے منع فرمایا، اور نسائی و ترمذی کی روایت میں بسند صحیح یہ بھی اضافہ ہے: اور اس سے بھی منع فرمایا کہ اس پر کچھ لکھا جائے۔ 

 لہذا قبروں کو پختہ بنانا اور ان پر ناموں اور تاریخ وفات وغیرہ کا کتبہ لگانا درست نہیں.


نوٹ: یہ بات درست ہے کہ قبر کو بختہ کرنا ناجائز ہے اور اسی طرح اس پر کتبہ لگانا بھی,  لیکن اگر قبر کی بے حرمتی کا اندیشہ ہو اور اس کی پامالی کا خدشہ ہو تو نشان دہی کے طور پر کتبہ لگا سکتے ہیں,  بلا ضرورت نہیں لگانا چاہیے 

________

(1) صحيح مسلم : 3 /61 [2289] کتاب الجنائز، باب النهى عن تجصيص القبر والبناء عليه. 

(2) سنن الترمذي: 3 /368 [1052] كتاب الجنائز، باب ما جاء في كراهية تجصيص القبور والكتابة عليها، وقال الألباني: صحيح. 

(3) سنن النسائي:4 /86 [2027] كتاب الجنائز، باب الزيادة على القبر، وقال الألباني: صحيح.



نعمة المنان مجموع فتاوى فضيلة الدكتور فضل الرحمن: جلد اول، صفحہ: 265- 266۔


  ••• ═༻✿༺═ •••

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی