*🌷سوال وجواب🌷*
🌹مسئلہ نمبر 1231🌹
(کتاب الاضحیہ، باب التصدق)
*ایام قربانی میں جانور ذبح نہیں کرسکا تو کیا کرے*
*سوال:* ایک شخص اپنی قربانی کے جانور کو کسی وجہ سے ذبح نہیں کر سکا، اب ایام قربانی گزر جانے کے بعد وہ ذبح کر کے صدقے کی نیّت سے تقسیم کرنا چاہ رہا ہے، کیا وہ شخص اور اسکے گھر والے اس جانور کا گوشت کھا سکتے ہیں، براۓ مہربانی واضح فرمادیجئے۔ (بندۂ خدا، یوپی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
کوئی شخص اگر کسی عذر کی وجہ سے اپنی قربانی نہیں کرسکا تو اب اس جانور کو ذبح کرنے اور گوشت تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اس جانور کو کسی فقیر و مسکین کو بطورِ صدقہ دے دیا جائے گا، وہ چاہے اسے ذبح کرکے گوشت کھالے چاہے اپنے یہاں پال لے، لیکن اگر کسی نے مسئلہ سے عدم واقفیت کے بنا پر اگر جانور کو ذبح ہی کردیا تو اس پورے گوشت پوست کو صدقہ کرنا واجب ھوگا، چاہے کسی ایک ہی فقیر کو پورا گوشت دے دے یا مختلف فقراء ومساکین میں تقسیم کر دے، اس گوشت کو اپنے استعمال میں لانا یا کسی مالدار کو کھلانا درست نہیں ہوگا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*📚والدليل على ما قلنا 📚*
(١) (١) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ وَجَدَ سَعَةً فَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا ".
حكم الحديث: إسناده ضعيف. (مسند أحمد رقم الحديث ٨٢٧٣ مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ)
الأضحية واجبة على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى (المختصر للقدوري ص ٢٠٨ كتاب الاضحية)
وأما شرائط الوجوب فمنها اليسار وهو اليسار الذي تعلق به وجوب صدقة الفطر دون اليسار الذي تعلق به وجوب الزكاة على ما ذكرنا في كتاب الزكاة. (تحفة الفقهاء جزء ٣ ص ٨٢ كتاب الاضحية)
و إن لم يوجب و لم يشتر و قد مضت ايامها هو موسر تصدق بقية شاة تجزي للاضحية. (رد المحتار على الدر المختار ٤٦٤/٩ كتاب الاضحية زكريا)
(ولو) (تركت التضحية ومضت أيامها) (تصدق بها حية ناذر) فاعل تصدق (لمعينة) ولو فقيرا، ولو ذبحها تصدق بلحمها، ولو نقصها تصدق بقيمة النقصان أيضا ولا يأكل الناذر منها؛ فإن أكل تصدق بقيمة ما أكل (الدر المختار مع رد المحتار 320/6 كتاب الاضحية بيروت)
(قوله ولو فقيرا) الأنسب أن يقال ولو غنيا، لأن الفقير لا يتوهم عدم صحة نذره بالمعينة لعدم وجوبها عليه قبله بخلاف الغني۔ (الدر المختار مع رد المحتار 320/6 كتاب الاضحية بيروت)
*كتبه العبد محمد زبير الندوى*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
ایک تبصرہ شائع کریں
تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں