واجب قربانی کے بجائے نفلی قربانی کرنے کا حکم

 *🥀سوال وجواب🥀*


🌻مسئلہ نمبر 1229🌻


(کتاب الاضحیہ باب نفل الاضحیہ)


*واجب قربانی کے بجائے نفلی قربانی کرنے کا حکم*


سوال: زيد پر قربانی واجب تهی ليكن زید نے والدہ کے ايصال ثواب کیلئے قربانی کى ہے، اپنی طرف سے نہیں کى ہے تو آیا یہ قربانی جو اس نے والدہ کے ايصال ثواب کیلئے كى ہے قبول ہوگی یا نہیں؟


بسم اللہ الرحمن الرحیم


الجواب و باللہ التوفیق


شریعتِ اسلامیہ نے ہر عاقل بالغ مقیم صاحب نصاب پر قربانی واجب قرار دی ہے، اور واجب کا انجام دینا لازم ہوتا ہے، بغیر کسی عذر کے اسے چھوڑنا گناہ کبیرہ ہے، چنانچہ زید اگر صاحب نصاب ہے تو اس پر قربانی واجب ہے اور اپنی طرف سے قربانی دینا ضروری ہے، اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے بلکہ اپنی والدہ کی طرف سے نفلی قربانی کردیتاہے تو نفلی قربانی ادا تو ہوجایے گا تاہم اسے اپنی واجب قربانی نہ کرنے کا گناہ ہوگا، اور اس کے اوپر ضروری ہوگا کہ وہ ایک بکری کی قیمت صدقہ کرے۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا 📚


(١) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ وَجَدَ سَعَةً فَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا ".

حكم الحديث: إسناده ضعيف. (مسند أحمد رقم الحديث ٨٢٧٣ مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ)


الأضحية واجبة على كل حر مسلم مقيم موسر في يوم الأضحى (المختصر للقدوري ص ٢٠٨ كتاب الاضحية)


وأما شرائط الوجوب فمنها اليسار وهو اليسار الذي تعلق به وجوب صدقة الفطر دون اليسار الذي تعلق به وجوب الزكاة على ما ذكرنا في كتاب الزكاة. (تحفة الفقهاء جزء ٣ ص ٨٢ كتاب الاضحية)


و إن لم يوجب و لم يشتر و قد مضت ايامها هو موسر تصدق بقية شاة تجزي للاضحية. (رد المحتار على الدر المختار ٤٦٤/٩ كتاب الاضحية زكريا)


*كتبه العبد محمد زبير الندوى*

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی