گزشتہ دنوں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والی خونی جھڑپیوں کے دوران جو لفظ پوری دنیا میں توجہ کا مرکز بنا رہا وہ اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم ہے آئرن ڈوم سسٹم کیا ہے اس کا طریقہ کار کیا ہے آج ہم اس تحریر میں بخوبی جان سکیں گے. 

عنوانات

 آئرن ڈوم Iron Dome  کیا ہے ؟

آئرن ڈوم کب بنا ؟

آئرن ڈوم سسٹم کتنے ملکوں کے پاس ہے ؟

آئرن ڈوم پہلی بار کس جنگ میں استعمال کیا گیا ؟

آئرن ڈوم کیسے کام کرتا ہے ؟ 

آئرن ڈوم بنایا کیسے گیا ہے ؟ 

آئرن ڈوم کے اجزا 

آئرن ڈوم کی کمزوریاں کیا ہیں ؟ 

اسرائیل نے حماس کے خلاف آئرن ڈوم کا استعمال کیا ؟

 
آئرن ڈوم Iron Dome  کیا ہے ؟

اسرائیل کا آئرن ڈوم میزائل شکن سسٹم کیا ہے- مکمل حقائق

آئرن ڈوم ایک خود کار جدید میزائل شکن دفاعی سسٹم ہے جو سیکنڈوں میں اپنے ہدف کو تلاش کر کے فضا ہی میں اسے تباہ کر دیتا ہے , آئرن ڈوم جدید ریڈار کی مدد سے اپنے نشانہ کو بآسانی  20 سے 45 سکنڈ میں تلاش کرتا ہے اور اسے فضا ہی میں معلق کر کے ناکارہ اور تباہ کر دیتا ہے .


آئرن ڈوم کب بنا ؟


آئرن ڈوم دفاعی نظام کو اسرائیل نے 2006 میں بنایا ہے رپورٹ کے مطابق اس سسٹم کو اسرائیلی کمپنی Rafael Advanced Defense Systems نے بنایا ہے اس کی ضرورت اسرائیل کو اس وقت پڑی جب مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے لبنان جنگ کے دوران اسرائیل پر ہزاروں میزائیل داغے , 


آئرن ڈوم سسٹم کتنے ملکوں کے پاس ہے ؟


پوری دنيا ميں 6 ممالک ایسے ہیَں جن کے پاس iron dome  ٹيکنالوجى ہے جن میں روس، امریکا، چائینہ، فرانس ، اسرائیل اور انڈیا شامل ہیں 


لیکن اسرائیل کا آئرن ڈوم سب سے سمارٹ فضائی ڈیفنس شمار کیا جاتا ہے 


آئرن ڈوم پہلی بار کس جنگ میں استعمال کیا گیا ؟


 اس کا استعمال سب سے پہلے سال 2011 میں کیا گیا تھا، جب غزہ کی جانب سے اسرائیلی علاقوں کو نشانہ بنانے کیلئے داغے گئے راکٹوں کو اسرائیل کے جنوبی شہر بیٔرشیبہ میں نصب آئرن ڈوم’ میزائل سسٹم کی بیٹری نے ناکارہ بنایا۔


آئرن ڈوم کیسے کام کرتا ہے ؟ 

اسرائیل کا آئرن ڈوم میزائل شکن سسٹم کیا ہے- مکمل حقائق


یہ نظام ریڈار کی مدد سے اس کی جانب داغے گئے راکٹس کو ٹریک کرتا ہے اور ان کو روکنے کے لیے ’انٹرسیپٹ‘ کرنے والے میزائل داغتا ہے۔یہ ٹیکنالوجی ان راکٹوں میں تفریق کرتی ہے جو کہ زیادہ آبادی والے علاقے کو ہدف بنا رہے یا پھر جو اپنے ہدف پر نہیں پہنچیں گے۔


صرف ان راکٹوں کو روکا جاتا ہے جو کہ زیادہ آبادی والے علاقوں کی جانب آ رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ نظام سستا پڑتا ہے۔


اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ہر انٹرسیپٹر میزائل ایک لاکھ پچاس ہزار ڈالر کا ہوتا ہے۔(بی بی سی) 


آئرن ڈوم بنایا کیسے گیا ہے ؟


2006 میں جب حزب اللہ نے اسرائیل پر میزائل کی ریل پیل کر دی اور دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی تشویشناک حد تک پہونچ گئی اور اسرائیل کا بھاری جانی و مالی نقصان ہوا اور درجنوں اسرائیلی فوجی موت کے گھاٹ اتر گئے تب سے ٹھیک ایک سال بعد اسرائیل کی ریاستی دفاعی کمپنی رفائل ایڈوانس سسٹمز نے اعلان کیا کہ وہ ایک نیا میزائل شکن دفاعی ڈھال کا نظام تیار کریں گے۔


اس پروجیکٹ کے لیے امریکہ نے 20 کروز ڈالر بھی دیے تھے۔


آئرن ڈوم کے اجزا 


آئرن ڈوم تین حصوں پر مشتمل ہے، اور ان تین حصوں کو ملا کر ایک بیٹری کہا جاتا ہے۔


بیٹری کا پہلا حصہ RDU  یعنی ریڈار ڈیٹیکٹشن یونٹ ہے جو کوئی بھی موونگ آبجیکٹ، مزائل یا راکٹ  اسرائیل کی حدود میں  داخل ہونے سے کئی کلومیٹر پہلے ہی ڈیٹکٹ کر کے  سسٹم کو اسکی نشاندہی کر دیتا ہے

مزید جانیں 

مسئلہ فلسطین, اسرائیل, حماس, اور موجودہ حالات - بے حد اہم تجزیہ

دنیا کے سپرپاور ملعون اسرائیل کا عبرت ناک انجام:سید احمد اُنیس ندوی

دوسرا حصہ BMC  یعنی بیٹل مینجمنٹ اینڈ کنٹرول یونٹ ہے یہ یونٹ آنے والے ممکنا خطرے سے نمٹنے کی  سٹریٹجی بناتا ہے اور فوری طور پر سگنلز جرنیٹ کرکے تمام یونٹس کو مطلعہ کردیتا ہے


تیسرا حصہ MFU یعنی مزائل فائرنگ یونٹ ہے جو سگنلز ملتے ہی مزائل فائر کرتا ہے اور یہ میزائل آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریع اسرائیل کی جانب  آنے والے مزائل یا راکٹس کا تعقب کرکے اسے اسرائیل کی فضائی حدود سے باہر ہی تباہ کردیتا ہے


اس جدید ترین اور خودکار ڈیفنس سسٹم کی ایک بیٹری یونٹ پر لگ بھگ پچاس ملین ڈالر لاگت آتی ہے


آئرن ڈوم کی کمزوریاں کیا ہیں ؟ 


جہاں اسرائیل کا یہ ائیر ڈیفینس سسٹم اپنے خودکار اسمارٹ نظام کے ذریعے لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے اور  اس نے بہت سے میزائلی حملوں سے اسرائیل کو بچایا ہے وہیں دوسری طرف بہت سی تکنیکی خرابیوں کا مجموعہ بھی ہے کیونکہ وہ 100 فیصد میزائل کو ہوا میں روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے روکنے کی شرح 90 فیصدی ہے جو معمولی حملوں میں تو اسرائیل کا ساتھ دے سکتا ہے لیکن بڑے حملوں کا مقابلہ آسانی سے نہیں کر سکتا, اور اسرائیل و فلسطین کی موجودہ جنگ میں اس کی حقیقت آشکارہ ہو چکی ہے کہ وہ حماس کی معمولی میزائل کو بڑی حد تک روکنےسے قاصر رہا جس سے اسرائیل کے حوصلے ٹھکانے لگ گئے, 


اسرائیل نے حماس کے خلاف آئرن ڈوم کا استعمال کیا ؟


اسرائیل کے اینٹی میزائل سسٹم آئرن ڈوم کی حقیقت اس وقت بے نقاب ہوگئی جب غزہ سے حماس نے ہلکے پھلکے دیسی ساختہ راکٹس و میزائل داغے اور وہ انہیں روکنے سے قاصر رہا, اس سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ دشمن اسلام کتنی ہی دیواریں اور چھتیں اپنے اوپر تان لیں لیکن مؤمن کا جذبہ ایمانی اسے نیست و نابود کر کے ہی رہے گا, 

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی