فیشن پرستی


اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم 

وقرن فی بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاھلیۃ الاولی 

آغاز سخن اس پاک ہستی کے نام سے کرنا چاہوں گی جو ہماری شہ گر سے بھی زیادہ قریب ہے


حاضرین بزم!  فیشن دور حاضر کا وہ سجا دھجا نام ہے جس کی آڑ میں ہر طرح کی بے ہودگی , کمینگی , بے حیائی, فحاشی, عریانیت, دہریت اور مادیت کو فروغ دیا جا رہا ہے  فیشن پرستی کے اس طوفان بلا خیز میں نوجوان نسل اپنے تابناک ماضی کو فراموش کرکے ،حسن پرستی، غیروں کی نقالی اور اپنی زندہ و تابندہ دینی روایات و تہذیب کی دھجیاں اڑاتی نظر آتی ہے ،اس کے اندر مذہب سے بےگانگی،اور شریعت کی پابندی سے اعلانیہ بغاوت ٹپکتی ہے، ان کا دل ودماغ مغربیت کے بہاؤ میں بہہ چکا ہے ،ان کی زبان پر بھلے ہی محاسن اسلام ہو لیکن ان کا جسم مکمل طور پر مغربیت کی زد میں ہے،بقول علامہ اقبال ؛


خِرد نے کہہ بھی دیا ’لااِلہ‘ تو کیا حاصل

دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں،


جناب صدر! 

 آج بنت حوا فیشن کے نام پر کپڑوں کی ایسی تراش خراش کرتی ہیں کہ شرم و حیا سر پیٹ کر رہ جائے، جو لباس خالق کون و مکاں نے ستر چھپانے کا ذریعہ بنایا تھا اسے آج آرائش و  زیبائش اور نظارہ حسن کا ذریعہ بنالیا گیا ہے 

اے خاتون جنت کی کنیزو کیا تمہیں معلوم نہیں کہ لباس اللہ تعالیٰ کی وہ نعمت ہے جس کا ذکر اللہ نے قرآنِ پاک میں بھی فرمایا ہے۔


سورۃ الاعراف آیت نمبر 26  میں اللہ کا  فرمان ہے:


“اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو! ہم نے تمہارے لیے لبا س نازل کیاہے جو تمہارے جسم کے ان حصوں کو چھپا سکے جن کا کھولنا برا ہے، اور خوشنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔ اور تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے۔ یہ سب اللہ کی نشانیوں کا حصہ ہے، جن کا مقصد یہ ہے کہ لوگ سبق حاصل کرسکیں۔ “


یعنی  لباس وہ نعمت ہے جو بارگاہِ ربانی سے خصوصی طور پر اولادِ آدم کے لیے نازل ہوا،  جس کا مقصد قابل شرم حصوں کو چھپانا” اور “زینت و خوش نمائی کا باعث” ہونا ہے, نہ کے اپنے حسن کو چھلکانا ہے 


 حدیث شریف میں آپ ﷺنے فرمایا”بہت سی عورتیں کپڑے پہن کر بھی ننگی ہوتی ہیں دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور وہ خود دوسروں کی طرف مائل ہونے والی ہوتی ہیں ،وہ نہ جنت میں داخل ہوں گی نہ جنت کی بو سونگھ سکے گی”    کتنی سخت وعید ہے ان دختران ملت کے واسطے جو  جدت پسندی کو اپنی کامیابی کی کلید اور ترقی کا زینہ سمجھ بیٹھی ہیں۔ کیا آج مغرب کی مادہ پرستی نے عورت کو زمانہ جاہلیت کی طرح عزت کی اوج ثریا سے خاکِ ذلت پر نہیں دے مارا؟ کیا آج امت مسلمہ کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں مغربی استعمار کے دام تزویر کا شکار نہیں؟ فیصلہ آپ پر ہے!!




جناب صدر!  آج فیشن کے نام پر خواتین ملت نے خدا کی خلقت میں تغیر کرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے جو سراسر حرام اور ناجائز فعل ہے بالوں کو ترشوانا، بھوؤں کا چھیلنا انہیں باریک کرنا یا ان میں طرح طرح کی ڈیزائن بنوانا بالکل اسلامی تعلیمات کی متضاد ہیں ایسی خواتین خدا کی اس وعید کو سن لیں جس میں اللہ نے لعنت کی ہے 


وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ گودنے والی اور گدوانے والی عورتیں, منہ پر سے بال نچوانے والی عورتیں، افزائش حسن کے لئے دانتوں کو ریتی سے رتوانے والی عورتیں ان سب پر کہ جو اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں میں تغیر کرتی ہیں اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے۔


فیشن پرستی کا عالم تو یہ ہے کہ لڑکیاں زرق برق ملبوس میں مکمل لڑکوں والا حلیہ بنائے خود پر فخر محسوس کرتی ہیں، تو وہیں لڑکے ہاتھوں میں کنگن ڈالے، کانوں میں بالیاں سجائے ،انگلیوں میں چھلے پہنے ہوے، گردن میں چین لٹکائے صنف نازک کو مات دیتے دکھائی دیتے ، جب کہ آپ ﷺنے فرمایا  لیس منا من تشبہ بالرجال من النساء ولامن تشبہ بالنساء من الرجال (ہم میں سے نہیں ہےوہ شخص جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے اور وہ عورت جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے



جناب صدر!  فیشن پرستی کے نام پر دختران ملت نے خدا کے دیے گئے حکم پردا کو بالائے طاق رکھ دیا ہے اور بے حیائی و بے شرمی اور آپسی سناشائی نے اسلامی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے. اسلامی احکام سے بیزار خواتین پردے کو اپنے لئے زحمت اور آزادی نسواں کا سب سے بڑا روڑا سمجھتی ہیں  شاید انہیں معلوم نہیں کہ شرم و حیاء اور پردہ ہی عورت کا وہ گوہر نایاب ہے جسکے رہتے ہوئے وہ آسمان کی بلندیوں کو چھو سکتی ہے شرم و حیاء ہی وہ جوہر ہے جس سے محروم ہونے کے بعد انسان کا ہر قدم برائی ہی کی طرف اٹھتا ہے شرم و حیاء کی اسی اہمیت کی وجہ سے قرآن و حدیث میں ہمیں بار بار اس کی طرف متوجہ کیا ہے , فرمان رسول ہے الحیاء لا یاتی الا بخیر حیا کا نتیجہ خیر ہی ہوتا ہے 

ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہے 

 ( إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا، وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ ) .ہر دین کی ایک خاص عادت ہوتی ہے اور اسلام کی عادت حیا ہے. بقول شاعر 

چلنا تھا جس کو دین کی پاکیزہ راہ پر 

وہ قوم بے حیائی کے رستے پر چل پڑی 


جناب صدر!  آج فیشن کے نام پر خواتین اسلام بازاروں کی زینت بنتی جا رہی ہیں اور دور جاہلی کی زیبائش کو مات دے چکی ہیں جبکہ قرآن ببانگ دہل یہ اعلان کرتا ہے  وقرن فی بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاھلیۃ الاولی کہ تم اپنے گھروں میں قرار سے رہا کرو اور پچھلی جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کرکے باہر نا پھرا کرو اور دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-(۵۹) اے نبی! اپنی ازواج مطہرات اور بنات طاہرات  اور عام مسلمانوں کی عورتوں کو حکم دیں کہ اپنے آپ پر گھونگھٹ لٹکا لیا کریں  

حدیث پاک میں ارشاد ہے الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ وانھا إِذَا خَرَجَت من بیتھا اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ ‏"‏ ‏ عورت چھپانے کی چیز ہے وہ جب گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے (یعنی لوگوں کے دلوں میں اس کے متعلق گندے خیالات اور وساوس ڈالتا ہے)



جناب صدر  ! یہ فیشن پرستی کے نقصانات اور اس کی نحوست ہی تو ہے کہ انسانی معاشرہ حیوانیت و درندگی کی راہوں پر گامزن ہے فیشن پرستی کے نشے میں چور انسان جہاں غرور و تکبر کی چادر  اوڑھے ہوتا ہے وہیں دوسری طرف ڈپریشن, مایوسی, فضول خرچی , آخرت سے بیزاری , خود فراموشی اور خدا فراموشی کا عملی نمونہ بھی ہوتا ہے ،


میری بہنو سوچنے کا مقام ہے کیا وہ عورت کبھی کامیاب ہو سکتی ہے جس پر اللہ کی لعنت ہو, رسول کی لعنت ہو  فرشتوں کی لعنت ہو یہاں تک کہ زمین و آسمان کی لعنت ہو. کیا وہ عورت حسن حسین جیسی صالح اولاد طارق بن زیاد جیسا مرد مجاہد, سلطان صلاح الدین ایوبی جیسا شیر دل انسان جن سکتی ہیں جناب صدر نہیں ہر گز نہیں! آج پوری امت ایسی شخصیت کی محتاج ہے اور ہم عورتوں کی طرف للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہی ہے کہ کون سی مبارک کوکھ سے ایسے قائد و رہنما پیدا ہونگے جو اس کی ڈوبتی کشتی کو ساحل تک پہونچا سکے, بقول شاعر 


نا ہو ماحول سے مایوس دنیا خود بنا اپنی 

دلوں میں حوصلہ اور حوصلوں میں جان پیدا کر 

ضرورت ہے ماضی کی طرح روشن ہو مستقبل 

کوئی بوذر کوئی خالد کوئی سلمان پیدا کر


جناب صدر   !  میں یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ گوش گزار کر دینا چاہتی ہوں کہ فیشن پرستی کی نحوست سے پچنے کے لئے سب سے پہلےوالدین کی ذمہ داری ہیکہ وہ اپنے بچوں کی اسلامی طریقہ پر اور نبوی تعلیمات کی روشنی میں تربیت کریں،انہیں سیرت رسول ،صحابہ وصحابیات اور ازواج مطہرات کی حیاءوپاک دامنی کے قصے سنائیں ، عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی آگاہ کریں فضول خرچی اور اسراف پر پائی جانے والی وعیدیں سنائیں, بس اولاد کی باتوں پر کان دھر کر انہیں جہنم کا ایندھن مت بنائیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ 

ترجمہ: 

اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں 

اور یہ کہ وہ اپنی اولاد کے سلسلے میں محتاط رہیں ورنہ قیامت کے دن  یہی اولاد جن پر آج تم جان نچھاور کر رہے ہو خدا کے سامنے تمہارا گریبان پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لائے گی اور کہے گی اے ہمارے پرودگار یہی ہیں وہ جنہوں نے ہماری عاقبت خراب کی تھی، اور ہمیں جہنم کا ایندھن بننے کے لئے چھوڑ دیا تھا۔

رَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًا (68) اے ہمارے رب تو ان کو دو گنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت فرما۔



میرے آشیاں کا توغم نہیں کہ وہ جل رہا ہے جلاکرے

مگر ان ہواؤں کو روکئے کہ سوال سارے چمن کا ہے


وما علینا الا البلاغ

مزید پڑھیے 

صہیونیت کے عقائد و نظریات اور تلمود کی تعلیمات کے بھیانک نتائج

1 تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

  1. عنوان بہت عمدہ ہے تھوڑا اور لمبامضمون ہوتا تو بات کچھ اور ہوتی۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی