ہماری نیکیاں


ذرا یہ نقطہ سمجھنے کی کوشش کریں

  قرآن کریم  میں اللہ رب العزت  نے یہ نہیں ارشاد فرمایا کہ محشر کے دن نیکیوں کو گنا جائے گا

 بلکہ یہ فرمایا ہے کہ نیکیوں کو وزن کیا جائے گا

کس قدر حکمت ہے اس میں

 اب معاملہ سب کے لیے یکساں اور برابری کا ہے

 چاہے امیر ہو یا غریب معذور ہو یا صحت مند *معاملہ گنتی پر نہیں بلکہ وزن پر ہے* ۔۔۔۔۔۔!!!

Read More 


قابلیت اور صلاحیت میں کیا فرق ہے اہم جانکاری

اور نیکیوں و بھلائیوں کا وزن بڑھانے والے وسائل ہر ایک کے لیے یکساں طور پر میسر ہیں 

 *بنیادی طور پر تین چیزیں ہیں جو آپکی نیکیوں کا وزن بڑھاتی ہیں۔

 *سب سے پہلی چیز نیت ہے*

 ہر کام فقط اللہ کی رضا جوئی کے لیے ہو۔۔۔ نیکی کرنے سے پہلے بار بار اپنی نیت کو ٹٹولیں کہ کہیں میں کسی اور کو خوش کرنے کے لئے تو کام نہیں کر رہا

 کہیں خلق خدا  میں تو اپنی عزت نہیں بڑھا رہا

 بار بار ٹٹولیں کہ 

*میرا مقصد اور میرا مطلوب  صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے ہے*۔۔


  *دوسری چیز طریقہ ہے*

 اسلام اتنا کامل و مکمل  ہے کہ بیت الخلا سے لے کر بیت اللہ تک کے سارے طریقے اور راستے  آپ کو بتا چکا ہے 


جب نیکی کرنے لگیں تو یہ ضرور دیکھیں کہ

 اس امر کے  لیے خدا کا کیا حکم ہے 

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا کیا اسوہ تھا 

کہ بالکل اسکے مطابق کی جائے

 یہ آپ کی نیکی کا وزن مزید  بڑھا دیتا ہے  


*تیسری چیز قربانی ہے*

 آپ جو بھلائی کرنے لگے ہیں اس کے تئیں آپکو کس قدر قربانی دینی پڑی ہے 

اس میں آپ کے لیے کس قدر جانی و مالی تکلیف ہے یہ تکلیف یا مشقت *جتنی زیادہ ہو اتنی ہی نیکی بھاری ہوگی* 

مثلا ایک بھوکا اور تھکا ہارا انسان اپنی ضروت کی روٹی صدقہ کر دے تو اسکا اجر کسی ارب پتی کے چلائے ہوئے لنگر سے کہیں زیادہ ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!!

 *یہ نیکیاں ہی انسان کے ساتھ جائیں گی انکو وزنی اور بھاری بنائیں* ۔۔۔۔۔ جب جسم ٹوٹ رہا ہو اور جاڑے کا موسم ہو اور سخت ناگواری کے باوجود آپ اٹھ کر نماز پڑھ  لیں تو آپ اندازہ نہیں کر سکتے کہ وہ نماز کس قدر قیمتی ہوتی ہے* ۔۔۔۔!!!  


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی