(8) جھوٹ کا بکثرت بولا جانا

جھوٹ کا بکثرت بولا جانا



*ابوھریرہ رضی اللہ عنہ* سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: *"لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَظْهَرَ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الْكَذِبُ..."* قیامت قائم ہونے سے پہلے فتنے ظاہر ہوں گے، جھوٹ بکثرت ہوگا... *(مسند احمد ١٠٧٢٤)* ایک اور روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا : *"إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ "* قیامت سے پہلے جھوٹے لوگ ظاہر ہوں گے ان کی جانب سے محتاط رہنا  *(صحیح مسلم کتاب الفتن).* 

Read more 

قیامت کی نشانیاں جھوٹے مدعیانِ نبوت کا ظہور حصہ ساتواں

یہ احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جھوٹ کی کثرت قیامت کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے اور یہ قیامت کی وہ علامت ہے جو عرصہ دراز سے ظاہر ہوچکی ہے اور بتدریج بڑھتی ہی جارہی ہے.

جھوٹ کی کثرت کا مطلب یہ ہے کہ ہر خاص و عام کی زبان پر جھوٹ ہوگا اور جھوٹ اتنا پھیل جائے گا کہ ایک شخص اپنی گفتگو میں نہ جھوٹ سے بچنے کی کوشش کرے گا اور نہ کسی خبر کو دوسروں تک پہنچانے سے پہلے کسی قسم کی تحقیق کریگا نتیجۃً لوگوں کی زبانوں پر جھوٹی باتیں ، جھوٹی خبریں اور عجیب و غریب قصے عام ہوجائیں گے. 

اتنا ہی نہیں بلکہ قیامت کے قریب کچھ پڑھے لکھے لوگ بھی اس قدر جری ہوجائیں گے کہ عام گفتگو کے علاوہ اللہ کے رسولﷺ پر بھی بہتان باندھیں گے،جھوٹی اور موضوع احادیث سنا کر لوگوں کو گمراہ کریں گے نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ: *"سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ"* ’’میری امت کے آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تمہارے سامنے ایسی حدیثیں بیان کریں گے جو نہ تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء و اجداد نے، تم اس قسم کے لوگوں سے دور رہنا۔‘‘ *(مقدمہ صحيح مسلم).*

یہ بات بھی یاد رکھیں کہ عام گفتگو میں جھوٹ بولنا تو ایک نہایت بری عادت، قابلِ مؤاخذہ گناہ اور نفاق کی علامت ہے جبکہ علم حدیث میں جھوٹ بولنے والے کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا: *"إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ "* میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے *(صحيح بخاري :١٢٩١).*

احادیث میں یہ بات بھی منقول ہے کہ جھوٹی احادیث بیان کرنے والوں کے ساتھ شیاطین بھی شرکت کریں گے اور وہ بھی جھوٹی احادیث بلکہ جھوٹا قرآن بھی لوگوں کے سامنے پیش کریں گے:

* صحابی رسول عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہما* سے مروی ہے کہ:  "بلاشبہ شیطان کسی آدمی کی شکل اختیار کرتا ہے، پھر لوگوں کے پاس بھیس بدل کر  آتا ہے اور انہیں جھوٹ (پر مبنی) کوئی حدیث یا بات سناتا ہے، پھر وہ بکھر جاتے ہیں، ان میں سے کوئی آدمی کہتا ہے: میں نے ایک آدمی سے (حدیث) سنی ہے، میں اس کا چہرہ تو پہنچانتا ہوں پر اس کا نام نہیں جانتا، وہ حدیث سنا رہا تھا" *(مقدمہ صحیح مسلم(١٧)).*

*عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ* فرماتے ہیں کہ:" سمندر (کی تہ) میں بہت سے شیطان قید ہیں جنہیں حضرت سلیمان علیہ السلام نے باندھا تھا، وقت آرہا ہے کہ وہ نکلیں گے اور لوگوں کے سامنے قرآن پڑھیں گے" *(مقدمہ صحیح مسلم(١٨)) .* اردو نصیحتیں 

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی