حرمین شریفین میں تراویح پر پابندی: شہزادہ محمد بن سلمان کا ایک اور اسلام مخالف فیصلہ

رکعات تراویح گھٹا کر دس کر دی گئیں!!!

حرم رسوا ہوا پیرے حرم کی کم نگاہی سے!!! 

قارئین کرام!!! 

سعودی عرب کی موجودہ حکومت جو سیکولرازم اور جدیدیت کی علمبردار اور مغربی اقوام کے تلچھٹ کو چاٹنے والی, جس کے نزدیک منور و مجلی اسلام دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے ایسی حکومت نے نہایت چالاکی سے حرمین شریفین میں نماز تراویح پر پابندی لگا دی ہے وہ بھی اس طرح کہ بہت سے مسلمانوں کو پتا ہی نہیں چلا, حتی کہ قاری سدیس اور دیگر ائمہ کو بھی اس کی ہوا تک نہیں لگی, 

ہم نے ابھی تک یہی سنا تھا کہ تراویح کی رکعات بیس ہیں اور اس پر اہل سنت کا اجماع ہے اور چاروں ائمہ کے یہاں یہ متفق علیہ فیصلہ ہے سوائے غیر مقلد کے جنہیں اہل سنت والجماعت میں تصور نہیں کیا جاتا ہے. لیکن اب امت کو تراویح کی رکعتوں کے حوالے سے نئی صورتحال کا سامنا ہے, یہ کسی عام جگہ سے نہیں بلکہ خود حرمین شریفین سے, اس سے امت سخت کشمکش کا شکار ہے. 

حرمین شریفین میں تراویح کے نام پر صرف دس رکعات ہی پڑھی جا رہی ہیں اس کے دیکھا دیکھی متحدہ عرب امارات میں بھی رکعات کو کم کر دیا گیا ہے اور آٹھ رکعتیں تراویح کے نام پر پڑھی جا رہی ہیں ایسا ان مسجدوں میں بھی ہو رہا ہے جہاں پہلے بیس رکعات تراویح ہوا کرتی تھی. 

حرمین شریفین کی تاریخ بتاتی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت سے لے کر کرونا سے پہلے تک وہاں بیس بیس رکعات تراویح ہوا کرتی تھی, مارچ 2020 میں کرونا کی وبا مسلط کی گئی تو سعودی حکومت نے مکہ کی مسجد حرام اور مدینہ کی مسجد نبوی میں دس دس رکعات تراویح پڑھنے کا حکم نامہ جاری کیا اس کے بعد سے ہر سال تراویح کی دس دس رکعتیں پڑھی جا رہی ہیں, حالانکہ اس رمضان کرونا کی تمام پابندیاں ہٹائی جا چکی ہیں, اور حرمین شریفین میں داخلے کی عام اجازت ہے, امید یہی تھی کہ تراویح اپنی سابقہ رکعات کے ساتھ ادا کی جائے گی, لیکن پہلی تراویح سے یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ پابندی ابھی بھی عائد ہے, اور سعودی حکام نے تراویح کی دس رکعات بذات خود منسوخ کر دی ہیں, اور آگے بھی مجھے اندیشہ ہے کہ یہی دس رکعتیں ہی بطور تراویح پڑھی جائیں گی,  اللہ نہ کرے ایسا ہو 

کرونا کے ابتدائی بحران کے درمیان سعودی حکومت نے تراویح کے متعلق جو گائیڈ لائن جاری کیا تھا, اخبار کی زبانی پہلے اسے پڑھیں, " 

22 اپریل 2020 : عرب میڈیا کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے حرمین شریفین میں نماز تراویح کے حوالے سے شاہی فرمان جاری کردیا گیا ہے۔

حرمین  پریذیڈنسی کےسربراہِ اعلٰی شیخ ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ حرم شریف اور مسجد نبویﷺ میں تراویح 10 رکعت اور 5 تسلیمات پرمشتمل ہوگی، یعنی 2،2 رکعت کی 5 جماعتیں کروائی جائیں گی۔

شیخ عبدالرحمان السدیس کے مطابق 10 رکعت تراویح دو امام پڑھائیں گے جن میں سے پہلا امام 6 رکعت اور دوسرا امام 4 رکعت پڑھائے گا، تہجد کی نماز بھی ہوگی جب کہ ختم قرآن 29 ویں شب کو ہوگا۔

جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں عام عبادت گزاروں کے داخلے پر پابندی برقرار رہے گی، نماز تراویح کی رکعت میں کمی کا مقصد دورانیے کو کم سے کم کرنا ہے" ( اردو جیو ٹی وی) 

اس نیوز میں جو رکعتوں کو کم کرنے کی وجہ بتائی گئی ہے وہ دجل پر مبنی ہے, 

تراویح کے نام پر حرمین شریفین میں جو دس رکعات پڑھی جا رہی ہیں انہیں تراویح نہیں کہہ سکتے بلکہ وہ نفل نماز ہے جس کی جماعت منعقد کرنے کے بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے, امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے یہاں نفل کی جماعت مکروہ ہے اس لیے ان کے ماننے والوں پر ضروری ہے کہ وہ اس نفلی عبادت میں شریک نہ ہوں بلکہ کوئی اور راستہ تلاش کریں کیونکہ اس سے تراویح ادا نہیں ہوگی. 

حیرت کی بات ہے کہ حرمین شریفین جیسے مقامات مقدسہ میں تراویح کے نام پر دس رکعتیں ہی پڑھی پڑھائی جا رہی ہیں, اور ہر طرف سے خاموشی ہے یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ تین سال سے حرمین میں تراویح نہیں ہو رہی ہے اس پر ماتم کے سوا اور کیا کیا جا سکتا ہے, تعجب تو ان علماء پر ہے جو رابطہ عالم اسلامی کے رکن ہیں اور یہ سب ہوتا ہوا دیکھ کر بھی چپی سادھے ہوئے ہیں, ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اپنا ایک وفد لے کر شہزادہ محمد بن سلمان کےپاس جاتے تراویح کو دوبارہ شروع کراتے, کیونکہ ایک وقت وہ بھی تھا جب سعودی حکومت نے آج سے سو سال پہلے روضہ اطہر کو ڈھانے کی مکمل تیاری کر لی تھی لیکن ہندوستانی علماء نے اپنے دلائل قاہرہ کی بنیاد پر حکومت کے منصوبے پر پانی پھیر دیا, 

کرونا کے بہانے محمد بن سلمان نے اسلامی تعلیمات میں بہت کچھ تبدیلی کر دی ہیں, اس کا مقصد ہی سیکولر اسلام ہے جس کا مطالبہ مغربی اقوام مدتوں سے کر رہی تھیں, ہمارے نبی کا پیش کردہ اسلام اس کے بقول معتبر نہیں, بلکہ وہ دہشت گردی پر مبنی ہے, العیاذ باللہ  

محمد بن سلمان کے متعلق رسول خدا کی ایک حدیث یاد آتی ہے, اللہ کے رسول نے ارشاد فرمایا

 يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ  

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اخیر زمانے میں دجال (یعنی جھوٹ کو سچ بنانے والے) اور کذاب (یعنی جھوٹ بولنے والے) پیدا ہوں گے۔ وہ ایسی باتیں تم کو سنائیں گے جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے نہ سنی ہوں گی تو بچے رہنا ان سے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تم کو گمراہ کر دیں اور آفت میں ڈال دیں۔“

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی