یوپی الیکشن : ہماری حصہ داری ابھی نہیں تو کبھی نہیں،مسلم ووٹوں کا حقدار ہم نہیں تو پھر کون ؟

حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب کے نام اعجاز احمد خان رزاقی القاسمی(صدر تنظیم آبنائے دار العلوم دیوبند ) کا بھی ایک کھلا خط 

ہماری حصہ داری ابھی نہیں تو کبھی نہیں،مسلم ووٹوں کا حقدار ہم نہیں تو پھر کون،مسلم قیادت اس وقت نہیں تو پھر کس وقت؟

عزت مآب حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب دامت برکاتہم

ایڈیٹر ماہنامہ الفرقان لکھنؤ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

امید کہ مزاج گرامی بخیر ہوگا

سوشل میڈیا پر حضرت والا کا ایک کھلا خط بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب کے نام سے وائرل ہو رہا ہے کاش کہ ایک ایسا ہی خط جناب والا اور فرقہ پرستی ہرانے والے علمائے کرام کی جانب سے جناب اکھلیش یادو صاحب کے نام بھی جاری کیا گیا ہوتا یا حالیہ گزشتہ دنوں حضرت والا اور اکھلیش یادو کی ملاقات کے موقع پر ان کے سامنے بھی مسلم ووٹوں کے انتشار کے خدشات کو بیان کر کے ان پر مجلس سے اتحاد کا دباؤ بنا یا گیا ہوتا تو آج یقینا اویسی صاحب اور انکے کار کن حضرات ان چنندہ سیٹوں پر ہی انتخاب لڑتے اور باقی تمام سیٹوں پر سماجوادی اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کے ساتھ ساتھ ان کے امیدواروں کو جتانے کے لیے جدوجہد اور محنت ضرور کرتے لیکن افسوس ایسا کچھ بھی آپ لوگوں کی جانب سے نہیں کیاگیا!

عالی جناب آزادی کے بعد سے ہی دیکھا جائے تو ہمیشہ اور ہر چناؤ کے موقع پر ایسے حالات پیدا کیے گئے تاکہ مسلمان کبھی اپنی قیادت کھڑی نہ کر سکے وہ کبھی بھی اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہو سکے

اور ہر انتخاب کے مواقع پر اسی مجبوری کے آڑ میں ہمارے بڑے بڑے علماء اس طرح کی اپیلیں جاری فرماتے ہیں ممبر و محراب سے اسطرح کے اعلانات کرائے جاتے ہیں یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے!

لیکن ہر بار کی طرح اگلی بار ہمارے حالات اور بھی خطرناک اور بد سے بد تر ہو جاتا ہے اور ہر الیکشن مسلمانوں کے لیے زندگی اور موت کا انتخاب بن کر رہ جاتا ہے!

مسلمانوں کے انتشار کے تعلق سے آپ کے خدشات بالکل درست ہے لیکن اگر آپ جیسے ملت کے خیر خواہوں کی توجہ،اپیلیں اور جدوجہد مجلس کے متعینہ سوسیٹوں کے لیے کی جائے تو یقینا آپ کی کوششوں سے فرقہ پرستی کو شکست ہوگی اور مسلم ووٹوں کے انتشار کو کافی حد تک روکا جا سکتا ہے؟

مگر آنجناب اور دیگر ملی زعما اور دانشورانِ کو میں تقریبا تیس سالوں سے مسلسل دیکھ رہا ہوں کہ جناب اور آپ کے دیگر رفقاء ہر چناؤ کے موقع پر مسلم ووٹوں (سیکولر ووٹوں)کے بکھراؤ کو روکنے کے لیے مسلسل تحریکیں چلاتے ہیں جسمیں آپ لوگوں کو بھر پور کا میابی بھی ملتی ہے! 2014،2017،اور2019میں آپ لوگوں کو صد فيصدی کا میابی ملی تھی مسلمانوں نے متحد ہوکر سماجوادی اور اسکے اتحاد کو ووٹ کیا تھا اسکے باوجود بھی آپ لوگ فرقہ پرستی کو شکست دینے میں نا کام رہے

ایسا کیوں؟

اس سے پہلے بھی آپ لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ مسلم ووٹ تقسیم نہ ہونے پائے کے حسین عنوان سے مسلمانوں کو کبھی ملائم سنگھ یادو تو کبھی مایا وتی کے نام پر متحد کیا کاش کہ آپ حضرات کی اسطرح کی کو ششیں کبھی مسلم قیادت کے لیے بھی کیا گیا ہوتا!

آج آپ لوگوں کو مسلم اور سیکولر ووٹوں کو متحد کرتے کرتے ایک زمانہ گزر گیا لیکن مسلمانوں کے حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے اور اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ آئندہ مسلمانوں کے حالات بہتر ہو نگے کہ نہیں

آج کے دور میں فرقہ پر ستی کا کوئی معیار نہیں ہے مسلمانوں کے تعلق سے تمام سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی ایجنڈہ ہے جو اپنے ایجنڈہ میں نرم ہے اسکو آپ لوگوں کی جانب سے سیکولر بتا دیا جاتا ہے اور جو اپنے ایجنڈہ میں سخت ہے اسکو فرقہ پرستی سے تعبیر کیا جا یا ہے فرقہ پرستی ہرانے میں ہم کو خدا کے یہاں اجر کا کوئی وعدہ نہیں ہے لیکن مسلم قیادت کو کھڑا کرنے کا حکم ہم کو ہمارا اسلام ضرور دے رہا ہے مگر صد افسوس کہ مسلم قیادت کی بنیاد کو فرقہ پرستی ہرانے کے نام پر بار ہا مسمار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے, مسلم قیادت کی مدد کرنے کے بجائے اس کو توڑنے کے لیے کب تک جھوٹی تاویلیں کی جائے گی، کب تک نام نہاد فرضی سیکولر پارٹیوں کی حمایت کا اعلان ہوتا رہے

مسلم ووٹوں کا حقدار اگر ہم نہیں تو پھر کون، مسلم قیادت اگر اب نہیں تو پھر کب کھڑی ہوگی،سرکار میں ہماری حصہ داری آج نہیں تو پھر کب ملنی چاہیے!

آپ ہمارے بڑے ہیں اور یقینا آپ ملت اسلامیہ کے لیے ایک بہت بڑا سرمایہ ہے اگر آپ کی شان میں کوئی گستاخی ہو گئی ہو تو معاف فرمائیں گے

فقط والسلام

اعجاز احمد خان رزاقی القاسمی صدر تنظیم آبنائے دار العلوم دیوبند

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی