این ڈی ٹی کے سینئر صحافی و جرنلسٹ کمال خان کا ہارٹ اٹیک سے انتقال, صحافت کے ایک سنہری باب کا خاتمہ .
 بی بی سی ہندی

کل رات تک این ڈی ٹی وی کے لئے رپورٹنگ کرنے والے مشہور صحافی کمال خان اب ہمارے درمیان نہیں رہے, 

اطلاعات کے مطابق ہارٹ اٹیک سے این ڈی ٹی وی کے سینیئر صحافی کمال خان کا آج صبح انتقال ہوگیا ہے وہ 61 برس کے تھے  اُن کی اہلیہ روچی نے اُن کی موت کی تصدیق کی ہے۔ کمال خان کا شمار معروف صحافیوں میں ہوتا تھا۔ لکھنو کی بٹلر پیلیس کالونی میں اُن کا دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہونے کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔

کمال خان صحافت کی دنیا کا ایک جانا پہچانا اور تابناک نام تھا,  جس نے اپنی بےباک صحافت سے تین دہائیوں تک ہندوستانی عوام کے دلوں پر راج کیا,  ان کی رپورٹنگ میں وہ پہلو جابجا موجود ہوا کرتے جو سیکولرازم کی بنیادوں کو مضبوط کرتے, اترپردیش میں این ڈی ٹی وی بیورو کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر تھے اور گزشتہ 30 سال سے صحافت کے پیشہ سے وابستہ تھے۔

صحافت سے جڑی شخصیات نے اُن کی ناگہانی موت کو روشن اور معتبر صحافت کا ناقابل تلافی نقصان بتایا ہے۔معروف صحافیوں نے کمال خان کے اچانک انتقال پر گہرے غم اور دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے صحافت کے ایک باب کا خاتمہ قرار دیا تو وہیں، کئی دیگر سینئر صحافیوں نے کمال خان کی موت پر ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہیں بھرپور خراج پیش کیا ہے۔

کمال خان کو Journalist Kamal Khan صحافت میں ان کی بہترین کارکردگی پر باوقار ایوارڈ رام ناتھ گوئنکا سے نوازا گیا تھا۔ انہیں بھارتی صدر کی جانب سے گنیش شنکر ودیارتھی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ گزشتہ روز انہوں نے اترپردیش انتخابات کی رپورٹنگ کی تھی تاہم آج صبح اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہوگئی۔ کمال خان کے انتقال پر مختلف سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں نے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

کمال خان این ڈی ٹی وی میں سینئر عہدے پر فائز تھے۔ 61 برس کے کمال گزشتہ 3 دہائیوں سے صحافت سے وابستہ تھے۔

ساتھی صحافیوں نے بتایا کہ ان کی خبریں جمعرات کی شام 7 اور 9 بجے کے پرائم ٹائم میں چلتی تھیں۔ صحافی نغمہ نے بتایا کہ کمال خان نے کانگریس کے 150 امیدواروں کی فہرست پر بات کی تھی۔


خان نے کہا تھا کہ پرینکا کے اس فیصلے کا طویل مدتی اثر پڑے گا۔ نغمہ نے بتایا کہ رات جب وہ شو میں کمال سے بات کر رہی تھیں تو ان کی طبیعت بالکل ٹھیک لگ رہی تھی۔


انھیں یقین نہیں آتا کہ اب چند گھنٹوں کے بعد اس کی آواز ہمیشہ کے لیے گم ہو گئی ہے۔ وہ یقین نہیں کر سکتیں کہ کمال اب ان میں نہیں ہے۔

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے علاوہ سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو اور دیگر لیڈروں نے بھی کمال کی موت کی اطلاع پر غم کا اظہار کیا ہے۔

ساتھی صحافی رویش کمار نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے 



سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے کمال خان کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ سی ایم یوگی نے کہا کہ وہ سوگوار خاندان کے تئیں گہری تعزیت کرتے ہیں۔


یہ صحافت کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ کمال غیر جانبدارانہ صحافت کے چوتھے ستون اور مضبوط نگران تھے۔ خدا اس کی روح کو سکون دے ۔

کمال خان کی آخری رپورٹنگ یاد گار لمحات   

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی