ضرورتیں محظورات کو مباح کر دیتی ہیں الضرورات تبیح المحظورات اور اسلامی تعلیمات

 اسلام نے حرام کے معاملے میں سخت احکام دیئے ہیں لیکن اس نے انسانی زندگی کی ضرورتوں کی طرف سے بے اعتنائی نہیں برتی ہے اور انسانی کمزوری کا بھی اس نے پورا لحاظ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے اس بات کو جائز کر دیا ہے کہ ایک مسلمان شدید ضرورت کے پیش آ جانے پر اپنی جان بچانے کے لیے بقدر ضرورت حرام چیز کھالے۔ اللہ تعالی نے مردار خون اور سور کے گوشت کی حرمت کا حکم دینے کے بعد فرمایا ہے: فمن اضطر غيرباغ ولاعاد فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم (البقره 173:2) تو جو شخص مجبور ہوجاۓ اور وہ اس کا خواہش مند اور حد سے تجاوز کر نے والا نہ ہوتو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بیشک اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ 

یہ حکم دیگر چار سورتوں میں بھی آیا ہے جس کا مفہوم ایک ہی ہے۔ یہ اور اس طرح کی دوسری آیتوں کے پیش نظر فقہاے اسلام نے یہ اہم اصول اخذ کیا ہے کہ’ضرورتیں محظورات کو جائز کر دیتی ہیں, الضرورات تبیح المحظورات .

لیکن خیال رہے کہ ان آیات نے مضطر کے لیے غیر باغ ولا عاد کی قید لگائی ہے جس کی تفسیر ی کی گئی ہے کہ حالت مجبوری میں حرام سے فائدہ اٹھانے والا حرام شے کی لذت کا طالب نہ ہو اور نہ ہی فائدہ اٹھانے کے معاملے میں حد ضرورت سے تجاوز کرنے والا ہو۔ اس شرط سے فقہاء امت نے ایک اصول اور بھی اخذ کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ ضرورت اپنا دائرہ خود متعین کرتی ہے۔

انسان کو اگرچہ کہ مجبوری کے آگے جھکنا پڑتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنے

کو پوری طرح مجبوری کے حوالے کر دے اور اپنے نفس کی زمام اس کے ہاتھ دے بیٹھے۔

اسے لازماً اصل حلال سے وابستہ رہنا چاہیے اور اسی کی تلاش میں رہنا چاہیے ۔ کہیں ایسانہ ہو کہ جو چیز دفع ضرورت کے لیے وقتی طور پر حلال ہوگئ تھی اسے سہل خیال کیا جانے لگے اور اس سے لذت حاصل کی جانے لگے۔

اسلام نے ضرورت کے موقعوں پر محظورات کو مباح کر کے اپنی عام اسپرٹ اور قواعد کلیہ کے مطابق بڑی آسانی پیدا کر دی ہے اور اس سے اللہ تعالی کے اس ارشاد کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ:


يريد الله بكم اليسر ولا يريد بكم العسر (البقره185:2)

اللہ تمھارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے ۔سختی کرنا نہیں چاہتا۔

مزید پڑھیے 

دیوالی کی مٹھائی کا کیا حکم ہے مکمل بحث

حلال و حرام کی تعریف اور اسلام میں حلال و حرام کے اصول و ضوابط

حرام چیزیں باعث مضرت ہیں اور حلال چیزیں باعث راحت - دلچسپ اسلامی حقائق


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی