کیا ماہ محرم اور صفر میں شادی بیاہ کرنا منحوس و ممنوع عمل ہے ؟

 

سوال(28- 74): بعض لوگ کہتے ہیں کہ ماہ محرم میں حضرت حسین رضي الله عنه کی شہادت ہوئی اور صفر میں حضرت حسن   کی وفات ہوئی، اس واسطے یہ دونوں مہینے سوگ اور نحوست کے مہینے ہیں، ان میں شادی بیاہ نہیں کرنا چاہئے، ان کا یہ قول کیسا ہے؟ 

جواب: ان کا یہ قول سرا سر بے اصل اور باطل ہے، نہ محرم کا مہینہ سوگ کا ہے، اور نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے، اگر بزرگوں کی شہادتوں اور اموات کی وجہ سے مہینے منحوس ہونے لگیں تو سارے مہینے منحوس ہوجائیں گے، اور کسی مہینے میں شادی بیاہ کرنا جائز نہ ہوگا، کیونکہ ماہ ربیع الاول میں رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوئی، جمادی الاولی میں یار غار رسول ابو بکر صدیق رضي الله عنه کا انتقال ہوا، اس واسطے یہ منحوس مہینے ہوجائیں گے، ذی الحجہ میں خلیفۂ ثانی حضرت عمر فاروق اورحضرت عثمان ذوالنورین رضي الله عنهما کی شہادت ہوئی، اس واسطے وہ منحوس ہوجائیں گے، ماہ رمضان میں خلیفہ رابع حضرت علی بن ابی طالب رضي الله عنه کی شہادت ہوئی، اس واسطے وہ منحوس ہوگا، اس طرح تمام انبیاء کرام، بڑے بڑے اولیاء اور صحابہ کرام و تابعین عظام کی تاریخ وفات دیکھئے تو کوئی مہینہ ان کی وفات سے خالی نہ ہوگا، اس طرح کوئی مہینہ نحوست و مصیبت سے خالی نہ ہوگا، اور کسی بھی مہینہ میں شادی کرنا مناسب نہ ہوگا، جب کہ کتاب وسنت میں ان کی نحوست کا کہیں تذکرہ نہیں ہے، اور صحیح العقیدہ مسلمان سارے مہینوں میں شادی بیاہ کرتے آئے ہیں، اور کسی بھی معتبر عالم اور فقیہ نے اس سے منع نہیں کیا ہے، اس واسطے یہ عقیدہ باطل ہے۔


نعمة المنان مجموع فتاوى فضيلة الدكتور فضل الرحمن: جلد اول، صفحہ: 232- 233


  ••• ═༻✿༺═ •••

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی