تعزیہ داری کی تردید قرآن سے-مع دلائل


سوال(21-67): قرآن کریم سے  تعزیہ داری کی تردید میں کوئی دلیل بتائیے؟ 

جواب: تعزیہ داری کی تردید میں علماء کرام نے کئی آیتوں سے استدلال کیا ہے، مثلا آیت کریمہ: 

  ﴿قَالَ اَ تَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَ  (95) وَاللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ﴾(الصافات: 95-96.)  

 کیا تم اس چیز کی عبادت کرتے ہو جس کو تم خود تراشتے ہو، حالانکہ اللہ نے تم کو اور تمہارے اعمال کو پیدا کیا ہے۔ 

 اس سے استدلال کی صورت یہ ہے کہ تعزیہ پرست بھی بانس کی تیلیوں اور ابرق وغیرہ سے خود یہ تعزیہ تیار کرتے ہیں، پھر اس سے مرادیں مانگتے ہیں، اس پر چادر اور ریوڑی وغیرہ چڑھاتے ہیں، جھک جھک کر اس کی تعظیم کرتے، اس کا طواف کرتے، اس کے سامنے سجدے وغیرہ افعال عبادت کرتے ہیں، جس طرح بت پرست انسانوں کے بنائے ہوئے بےجان بتوں کی پوجا پاٹ کرتے ہیں، یہ بھی انسانوں کے بنائے ہوئے بےجان لکڑیوں وغیرہ کے ڈھانچے یعنی تعزیہ کی عبادت کرتے ہیں۔ 

 اسی طرح آیت کریمہ:  

 ﴿وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ هٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَ اللّٰهِ ۭ قُلْ اَتُنَبِّـــــُٔوْنَ اللّٰهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ ۭ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ﴾ (يونس: 18.) 

 اور یہ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو ان کو نفع و نقصان نہیں پہونچا سکتے، اور کہتے ہیں کہ یہ ہماری سفارش اللہ کے پاس کریں گے، ( اے نبی ) ان سے کہہ دیجئے کہ اللہ کو وہ چیز بتاتے ہو جس کا وجود آسمان و زمین میں نہیں ہے، وہ پاک ہے اور ان لوگوں کے شرک سے اس کی ذات بالا تر ہے۔ 

 اس آیت میں اگرچہ مشرکین کا تذکرہ اور تردید ہے جو اپنے بزرگوں کی تصویروں، مورتیوں اور  قبروں وغیرہ کی پوجا کرتے تھے، مگر یہ تعزیہ پرستوں پر بھی صادق آتی ہے، کیونکہ یہ بھی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی نقلی قبر کی پرستش کرتے ہیں جو نہ نفع پہونچا سکتی ہے اور نہ نقصان، اور کہتے ہیں کہ یہ ہماری اللہ کے پاس سفارش کریں گے۔ 

 ان پر یہ آیت کریمہ بھی صادق آتی ہے: 

 ﴿وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمْ مُّشْرِكُوْنَ ﴾(يوسف: 106)  

 یعنی ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے کے باوجود شرک کرتے ہیں۔ 

  کیونکہ یہ بھی ایمان کا دعوی کرتے ہوئے شرکیہ اعمال کرتے ہیں


نعمة المنان مجموع فتاوى فضيلة الدكتور فضل الرحمن: جلد اول، صفحہ: 228- 227


  ••• ═༻✿༺═ •••

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی