قُربانی کا جانور خریدنے کے احکام وآداب
deraywal tv

 *قربانی کے لیے نیت کی درستی کی اہمیت:*


قربانی کا جانور خریدنے کے لیے جانے سے پہلے اپنی نیت درست کرلینی چاہیے کہ یہ عظیم عبادت محض اللہ تعالی کی رضا  اور ثواب حاصل کرنے کی خاطر سرانجام دی جارہی ہے۔ اس میں ہر قسم کی ریاکاری اور نام ونمود سے اجتناب کرنا چاہیے۔ مہنگے سے مہنگا جانور لانے سے بعض لوگوں کا مقصد ریاکاری بھی ہوا کرتا ہے، جس کی وجہ سے یہ عبادت گناہ کا سبب بن جاتی ہے، اور ظاہر ہے کہ ایسی نام ونمود والی عبادت اللہ کی بارگاہ میں کہاں قبول ہوتی ہے!!

 تفسير الرازي:

الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًاۚ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ (سورة الملك: 2)

اَلْمَسْأَلَةُ السَّادِسَةُ: ذَكَرُوا فِي تَفْسِيرِ ﴿أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ وُجُوْهًا: أَحَدُهَا: أَنْ يَكُونَ أَخْلَصَ الْأَعْمَالِ وَأَصْوَبَهَا؛ لِأَنَّ الْعَمَلَ إِذَا كَانَ خَالِصًا غَيْرَ صَوَابٍ: لَمْ يُقْبَلْ، وَكَذَلِكَ إِذَا كَانَ صَوَابًا غَيْرَ خَالِصٍ، فَالْخَالِصُ أَنْ يَكُونَ لِوَجْهِ اللهِ، وَالصَّوَابُ أَنْ يَكُونَ عَلَى السُّنَّةِ.


 *قربانی کرتے ہوئے دل کی رضامندی:*

قربانی کی یہ عبادت بوجھ سمجھ کر بے دلی کے ساتھ ادا کرنے کی بجائے خوشی خوشی ادا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل ہورہی ہے۔

چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:’’قربانی والے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک آدمی کا کوئی بھی عمل قربانی کا خون بہانے سے زیادہ پسندیدہ نہیں۔ قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے بالوں، سینگوں اور کُھروں کو لے کر آئے گا (جو کہ میزانِ عمل میں اجر وثواب میں اضافے کا ذریعہ بنیں گے)، اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ کے ہاں قبولیت کے مقام کو پالیتا  ہے، اس لیے تم خوشی خوشی قربانی کیا کرو۔‘‘

مزید پڑھیے 

قربانی واجب ہونے کی شرائط اور قربانی کا نصاب - مکمل بحث


قربانی کے احکام: کیا گھر کے سربراہ کی ذاتی قربانی اس کے اہل وعیال کی طرف سے کافی ہے؟

☀ سنن الترمذی میں ہے:

1493- عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: «مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ مِنْ عَمَلٍ يَوْمَ النَّحْرِ أَحَبَّ إِلَى اللهِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ، إِنَّهُ لَيَأْتِي يَوْمَ القِيَامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا، وَأَنَّ الدَّمَ لَيَقَعُ مِنَ اللهِ بِمَكَانٍ قَبْلَ أَنْ يَقَعَ مِنَ الأَرْضِ، فَطِيبُوا بِهَا نَفْسًا».


 *قربانی کا جانور خریدنے کے لیے حلال مال کی اہمیت:*

قربانی کا جانور حلال مال سے خریدنا چاہیے، کیوں کہ حرام مال کی قربانی جائز بھی نہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی صورت قبول بھی نہیں۔

چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما  فرماتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: ’’بغیر پاکی کے نماز قبول نہیں ہوتی، اور حرام مال کا صدقہ قبول نہیں ہوتا۔‘‘


☀ سنن الترمذی میں ہے:

1۔ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ.

☀ العرف الشذی میں ہے:

قوله: (ولا صدقة من غلول الخ) الغلول في اللغة: سرقة الإبل، وفي اصطلاح الفقهاء: سرقة مال الغنيمة، ثم اتسع فيه فأطلق على كل مال خبيث.


 *قربانی کا جانور خریدنے کے لیے جاتے وقت شرعی احکام کی پاسداری کی ضرورت:*



قربانی کا جانور خریدنے کے لیے بھی جب جانا ہو تو قدم قدم پر دیگر شرعی احکامات کی پابندی کے ساتھ ساتھ نماز کا بھی خصوصی خیال رکھنا چاہیے، آجکل اس میں بڑی ہی غفلت کی جارہی ہے کہ:

▫️بعض لوگ نمازوں کا اہتمام نہیں کرتے۔

▫️بعض لوگ اس سفر میں بھی میوزک چلالیتے ہیں۔

▫️بعض لوگ جانور خریدنے کے لیے جاتے ہوئے اپنے ساتھ بے پردہ خواتین بھی لے جاتے ہیں،  یا خواتین بے پردگی کی حالت میں جانور خریدنے چلی جاتی ہیں۔ ان دونوں باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

یہ کام تو ویسے بھی ناجائز ہیں، لیکن کیا یہ ناجائز امور کسی عبادت کے ساتھ مناسبت رکھتے ہیں؟؟


📿 *جانور خریدنے کے تمام مراحل میں قربانی کے عبادت ہونے کا تصور:*

قربانی کا جانور خریدنے کے تمام مراحل میں یہ تصور مدّنظر رکھنا چاہیے کہ قربانی ایک عظیم عبادت ہے، اس لیے قدم قدم پر عبادت کی ادائیگی ہی کا جذبہ دل ودماغ میں بیدار رہنا چاہیے، اس کے بہت سے فوائد ہیں، یہ تصور اور جذبہ قربانی کو شریعت کے مطابق اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے سرانجام دینے میں بہت ہی مفید ہے۔


📿 *منڈی جانے سے پہلے قربانی کے جانور سے متعلق مسائل سیکھنے کی ضرورت:*

منڈی جانے سے پہلے جانور خریدنے سے متعلق اہم مسائل سیکھ لینا ضروری ہے، تاکہ جانور خریدنے میں ہر قسم کی غلطی سے بچا جاسکے، اور ساتھ میں بہتر یہ ہے کہ کسی مستند مفتی صاحب کا فون نمبر بھی اپنے پاس رکھا جائے تاکہ ضرورت پیش آنے پر ان سے رابطہ کیا جاسکے، آجکل بہت سے لوگ جانور خریدنے سے متعلق احکام نہیں سیکھتے، جس کی وجہ سے انھیں جانور خریدنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا وہ ایسا جانور خرید لیتے ہیں جس کی قربانی جائز ہی نہیں ہوتی۔


📿 *قربانی کے شرکاء کی تعیین اور رضامندی:*

قربانی کا جانور خریدنے کے لیے جانے سے پہلے قربانی کے جانور کے شرکاء کی تعیین کرلینی چاہیے کہ جانور میں کتنے افراد شریک ہیں، اسی طرح اگر کسی کو بعد میں شریک کرنا ہے تو اس کی بھی نیت کرلی جائے۔ اسی طرح جانور خریدنے کے تمام مراحل شرکاء کی رضامندی سے طے کرلیے جائیں تاکہ بعد میں کسی بھی قسم کا تنازع نہ بنے۔


📿 *منڈی جانے کے لیے بہتر وقت:*

اگر کوئی عذر نہ ہو تو خرید وفروخت کے لیے صبح ہی صبح چلے جانا بہتر ہے اور یہی بہترین اور بابرکت وقت ہے، متعدد احادیث میں صبح کے وقت کو بابرکت قرار دیا گیا ہے۔


📿 *منڈی جانے کی دعا:*

1⃣ منڈی چوں کہ بازار ہے اس لیے وہاں پہنچنے کے بعد یہ دعا پڑھ لینی چاہیے:

بِسْمِ اللّٰهِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هٰذِهِ السُّوْقِ وَخَيْرِ مَا فِيْهَا، وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هٰذِهِ السُّوْقِ وَشَرِّ مَا فِيهَا، وَأَعُوْذُ بِكَ أَنْ أُصِيْبَ فِيْهَا يَمِيْنًا فَاجِرَةً، أَوْ صَفْقَةً خَاسِرَةً.

(عمل اليوم والليلة لابن السني حديث: 181)

▪ *ترجمہ:*

اللہ کے نام سے (بازار میں داخل ہوتا ہوں)۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس بازار اور اس کی چیزوں کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور برائی سے پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ میں اس میں جھوٹی قسم کھاؤں یا گھاٹے کا سودا کروں۔

2️⃣ *منڈی میں یہ دعا پڑھے:*

 لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِيْ وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوْتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ. (سنن الترمذی حديث: 3428)

اس دعا کے پڑھنے سے دس لاکھ نیکیاں ملتی ہیں، دس لاکھ گناہ معاف ہوتے ہیں، اور اس کے دس لاکھ درجے بلند ہوتے ہیں۔

☀ سنن الترمذی میں ہے:

3428- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيَنِي أَخِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ دَخَلَ السُّوقَ، فَقَالَ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهٗ لَا شَرِيْكَ لَهٗ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِيْ وَيُمِيْتُ، وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوْتُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ، كَتَبَ اللهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ، وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ، وَرَفَعَ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ دَرَجَةٍ.


📿 *جانور خریدنے کی دعا:*

جب جانور خرید لیا جائے تو اس پر ہاتھ رکھ کر یہ دعاپڑھنا ثابت ہے:

اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ.

▪ *ترجمہ:*

اے اللہ! اس (جانور) اور اس کی فطرت میں جو تو نے خیر رکھا ہے اس کا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور اس (جانور) کے اور اس کی فطرت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

☀ سنن ابی داود میں ہے:

2162- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ -يَعْنِى سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ- عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ ﷺ قَالَ: «إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ». قَالَ أَبُو دَاوُدَ: زَادَ أَبُو سَعِيدٍ: «ثُمَّ لْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ» فِى الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ.


📿 *جانور کی خرید وفروخت میں شرعی احکام کی پاسداری:*

منڈی میں خریداری کرتے وقت خرید وفروخت کے شرعی احکام کی پاسداری کرنی چاہیے، جس کے لیے کسی مستند عالم یا مفتی سے خریداری کے بنیادی احکام سیکھ لیے جائیں، تاکہ قربانی کی اس عظیم الشان عبادت میں کسی غیر شرعی معاملے کے ارتکاب کرنے سے حفاظت ہوسکے۔

 

📿 *خریداری کے وقت امانت، دیانت اور سچائی کا مظاہرہ:*

خریداری کرتے وقت جھوٹ بولنے، جھوٹی قسم کھانے اور دھوکہ دینے سے اجتناب کرنا عام حالات میں بھی بہت ضروری ہے، البتہ قربانی کا جانور چوں کہ ایک عظیم عبادت کی ادائیگی کے لیے خریدا جاتا ہے اس لیے اس میں تو ان گناہوں سے بچنے کا خوب سے خوب اہتمام ہونا چاہیے۔ بعض لوگ ان چیزوں سے بچنے کی پروا ہی نہیں کرتے، جو کہ مؤمن کی شان ہرگز نہیں۔ اس لیے معاملہ کرتے وقت مکمل دیانت داری، امانت داری اور سچائی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔


📿 *دوسرے کے سودے پر سودا کرنے کی ممانعت:*

جہاں یہ معلوم ہو کہ دیگر حضرات کسی جانور کا سودا کررہے ہیں تو وہاں زیادہ قیمت بتا کر سودا اپنی طرف پھیر لینے سے شریعت نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح جب ان کا سودا  طے ہوجائے تو زیادہ دام دے کر ان کا سودا خراب کرنے سے بھی شریعت نے منع فرمایا ہے، اس لیے جہاں یہ معلوم ہو کہ کچھ لوگ کسی جانور کا سودا کررہے ہیں تو انھیں تسلی سے سودا کرلینے دیا جائے اور خود  وہاں سے ذرا دور انتظار کیا جائے۔ البتہ جہاں نیلامی ہورہی ہو تو وہاں چوں کہ مقصود ہی بولی ہوتی ہے اس لیے اس صورت میں بولی میں حصہ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ (اسلام اور جدید معاشی مسائل)


📿 *ادھار، قسطوں کے ذریعے یا قرض لے کر جانور خریدنے کا حکم:*

شرعی طریقے سے ادھار یا قسطوں کے ذریعے خریدے گئے جانور کی قربانی بھی جائز ہے، اسی طرح قرض لے کر خریدے گئے جانور کی قربانی بھی جائز ہے، البتہ جس شخص پر قربانی واجب نہیں ہے تو اس کے لیے یہ اچھا نہیں ہے کہ وہ قرض لے کر قربانی کرے، کیوں کہ بلاوجہ قرض لینا پسندیدہ نہیں، لیکن قربانی بالکل درست شمار ہوگی۔ (ذو الحجہ اور قربانی کے فضائل احکام از مفتی محمد رضوان صاحب دام ظلہم ودیگر کتب)


📿 *وزن کے ذریعے جانور کی خرید وفروخت کا حکم:*

آجکل زندہ جانور کی خرید و فروخت وزن کے ذریعے بھی کی جاتی ہے، جس کی رائج صورت یہ ہے کہ فی کلو کے حساب سے قیمت طے کی جاتی ہے، پھر جانور کو وزن کرکے کلو کے حساب سے بننے والی مجموعی قیمت پر خرید وفروخت کا معاملہ طے پاتا ہے، سو یہ صورت بالکل جائز ہے۔

(فتاوی ٰعثمانی، قربانی کے احکام و مسائل از مفتی اعظم  مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ)


📿 *جانور خریدتے وقت جانور سے متعلق دلی اطمینان کی ضرورت:*

جانور خریدتے وقت جانور کو ہر اعتبار سے دیکھ لیا جائے۔ آنکھ، کان، سینگ، زبان، دانت، ناک، دم، پاؤں، تھن وغیرہ دیکھ لیے جائیں، اور اسی طرح عمر سے متعلق بھی اطمینان کرلیا جائے تاکہ ہر قسم کی غلطی سے بچا جاسکے۔


📿 *جانور اپنے مقام تک لانے میں احتیاط کی ضرورت:*

جانور خریدنے کے بعد اپنے مقام تک لانے کے لیے اس کے مناسب سواری کا انتظام کرنا چاہیے، اسی طرح گاڑی میں جانور سوار کرتے وقت اور اتارتے وقت احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ اس سے جانور کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور ایسا کوئی عیب لاحق نہ ہو جس کی وجہ سے قربانی ہی جائز نہ رہے، اور نہ ہی کسی اور کو نقصان پہنچے، ان تمام باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ 


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی