Hasan bin Sabah ki jannat
Urdu Safha 

تاریخ میں دو ارضی جنتوں کا ذکر ملتا ہے ایک شداد کی جنت جسے "باغ ارم" کہا جاتا ہے ... اور دوسری پانچویں صدی ہجری کی ارضی جنت... جس کا خالق تھا ایرانی شیعہ حسن بن صباح .....

حسن بن صباح کون تھا ؟

حسن بن صباح (حمیری ) پانچویں صدی ہجری کا پر اسرار و پر فریب اور منافق ترین کردار ہے ... حسن بن صباح نامی یہ شخص نظام الملک خواجہ حسن طوسی،جدید علم کلام کا بانی ابن رشد اور مشہور شاعر و مفکر، بے مثال سائنسدان "عمر خیام" کا ہم عصر و ہم درس تھا...اس نے اپنے لیے "شیخ الجبال" کا لقب استعمال کیا۔۔۔


سلجوقیوں کا دور حکومت تھا..... ترک جنگجو ایک طرف مغرب میں صلیبیوں سے نبرد آزما تھے اور مشرق کی سمت منگول کی یلغار کو روک رہے تھے ... اسی دور میں فرقہ باطنیہ نے سر اٹھایا،جنھیں تاریخ میں فاطمی بھی کہا گیا.... حسن بن صباح جس نے منافقانہ پالیسیوں کے ذریعے اسلام کی بنیادیں کھوکھلی کر کے رکھ دیں....حسن بن صباح اسی باطنی فرقے کا موجد تھا۔۔ جس پر ہاتھ ڈالتے بڑے بڑے مسلم حکمران ڈرتے تھے ..... 

Read More 

Google Meet کیاہے؟ اور اس کا کس طرح استعمال ہوتا ہے

Read More 

فاسٹیگ کیا ہے اسے کیسے استعمال کرتے ہیں

دنیا میں جتنی مشہور شخصیات کا قتل اس شخص نے کرایا .. اس کی مثال نہیں ملتی۔باطنیوں نے صلیبیوں کے اشارے سے "صلاح الدین ایوبی" پر تین مرتبہ جان لیوا حملے کیے؛خوش قسمتی سے ایوبی کو کسی بھی حملے میں شکست نہیں ہوئی؛بل کہ بہ قول علی میاں رح نظامیہ سے فراغت کے بعد صلاح الدین نے مصر سے باطنی فرقےکا استیصال کیا اور صلیبی جنگوں سے زیادہ دلچسپی اس باطنی فرقے کے تعاقب میں لی، جو اسلام کو اندر سے کھوکھلا کر رہا تھا۔باطنی یا اسماعیلی فرقہ شیعیت کی دہشت گرد شاخ تھی۔


حسن بن صباح کو انسانی نفسیات ، علم نجوم اور علم سحر پر عبور حاصل تھا .... اس نے فدائین کی وہ جماعت بنائی جو دشمن تو کیا حسن بن صباح کے ایک اشارے پر ہنسی خوشی اپنے سینے میں خنجر اتارنے سے گریز نہیں کرتی تھی..... 

جنت کی تصویر کشی 

حشیش اور پرکشش لڑکیاں اس فرقے کی روحانی غذا تھی..... اس فرقے کی کامیابی کا راز حشیش میں ہی تھا .... حسن بن صباح کی جنت میں دو ہی تو چیزیں تھیں جو انسان کو ابلیس کا چیلا نہیں بلکہ مکمل ابلیس بنا دیتی تھی....، اس جنت میں حیران کن حد تک خوبصورت اور نوخیز لڑکیاں رکھی جاتی تھیں..... کئی مورخ لکھتے ہیں کہ حوریں ان سے زیادہ کیا خوبصورت ہوں گی...... العیاذ باللہ


جتنی بھیانک ورادتیں حسن بن صباح نے کروائیں وہ سن کر آج بھی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں...... حسین و نوجوان لڑکیوں کا جو استعمال حسن بن صباح نے کیا وہ اس سے پہلے یا بعد کے ادوار میں کبھی نہیں ہوا ..... اولاد آدم اور ابلیس کی جو پراسرار سنسنی خیز اور فکر انگیز کہانیاں اس دور میں ملتی ہے وہ کسی اور دور میں نہیں ملتی......


ایران کے البروز پہاڑوں کے مشکل مقامات پر حسن بن صباح نے خنجر بردار فدائی تیار کیے اور بے پناہ قتل و غارت کی۔۔ ۔۔۔اُس کا قلعہ یا جنت قرار دیا جانے والا مقام ناقابل ِ تسخیر دکھائی دیتا تھا۔ اُس نے خوبصورت لڑکیوں کو استعمال کرتے ہوئے جنت کا ماحول قائم کیا۔ وہاں نوجوان لڑکوں کو لاکر حشیش کے زیر ِ اثر مدہوش کرکے تاثر دیا جاتا کہ وہ جنت میں عارضی مدت کے لیے آئے ہیں، لیکن مستقل قیام کے لیے اُنہیں کچھ ہدایات پر عمل کرنا ہو گا۔ اس طرح اُنہیں فدائی بناکر بہت سے افراد کو خنجر سے ہلاک کرنے کے مشن پر روانہ کر دیا جاتا۔ 


چوں کہ وہ لڑکے ایک رات "جنت‘‘ کے مزے لُوٹ چکے ہوتے تھے،حسین و جمیل دوشیزائیں اور ان کے پرفریب اشارے ان کی آنکھوں میں مچلنے لگتے ہیں، اس لیے وہ اپنے شیخ کی ہدایت پر عمل کرتے تاکہ وہ دوبارہ جنت میں داخل ہوکر حوروں کی صحبت سے لطف اٹھا سکیں۔ تاہم یہ لڑکے جب اپنے اہداف کو ٹھکانے لگاچکے ہوتے تو وہ بھی کسی اور جنت کے متلاشی کا ہدف بن جاتے اور کبھی اپنی من پسند منزل تک نہ پہنچ پاتے۔ 


کئی سالوں تک پہاڑوں میں مقیم حسن بن صباح بغداد سے لے کر قاہرہ اور دیگر سلطنتوں کے حکمرانوں کے لیے خوف کی علامت بنا رہا، یہاں تک کہ تاتاری لشکر کے ہاتھوں اپنے انجام تک پہنچا۔ہلاکو خان نے بے شمار باطنیوں کا قتل کیا۔انھیں دار پر لٹکایا اور اس کی جنت کو تہ و بالا کردیا۔ ۔۔۔


مشہور ناول نگار،اہم ترین کتاب "داستان ایمان فروشوں کی" کے مصنف عنایت اللہ التمش کی  "فردوس ابلیس" اسی ابلیسی کردار سے پردہ اٹھاتی ہے،


تاریخی ناول سے دلچسپی رکھنے والے اس ناول کا ضرور مطالعہ کریں... میرا دعویٰ ہے ایک ہی نشست میں کتاب ختم کرکے اٹھیں گے... عنایت اللہ التمش مشہور زمانہ رسالہ "حکایت" کے بانی تھے ... تاریخی ناول نگاری میں نسیم حجازی کے پائے کے لکھاری ہیں...بل کہ منظرنگاری میں حجازی کے بڑوں میں تھے۔ انہوں نے کئی ناموں سے لکھا بعض دوست انہیں "التمش" کے نام سے جانتے ہوں گے تو بعض "احمد یار خان" اور بعض صابر حسین راجپوت جیسے فرضی ناموں سے.... 


انکی شہرہء آفاق تصانیف میں داستان ایمان فروشوں کی، شمشیر بے نیام، اور نیل بہتا رہا، حجاز کی آندھی، دمشق کے قید خانے میں، اور ایک بت شکن پیدا ہوا

....جیسی بےشمار زبردست ناولیں شامل ہیں!!

انس 

1 تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

  1. LA jawab hai bhai mujhe bahut kuch seekhne ko mila is tahrir se qadam badaho kaamyabi tumhare qadam choome gi

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی