مغلیہ فن تعمیر ، اسلامی تہذیب کی شاہکار اور مسلمانان ہند کی دینی جذبے کی منھ بولتی تصویر بابری مسجد تجھے سلام
بابری مسجد تو مسلمانوں کے لٸے صدیوں کا اثاثہ تھی تجھے گنوا کر ہمارے قلب ملال و بے کیفی کا مخلوط دریا 
Babri masjid
Babri Masjid BBC.Com

 بن چکے ہیں۔ تیری بازیابی کی چنگاری ہمارے دلوں میں تا عمر بھڑکتی رہے گی ۔ 

مختصر تاریخ

بابری مسجد سولہویں صدی میں بابر کے اشارے پر میر باقی نے ایودھیا کے مقام پر تعمیر کرواٸی تھی ۔ 1527 میں اس کی تعمیر کا کام مکمل ہو گیا تھا  اس کے بعد سے لگا تار یہ مسجد اسلامی سرگرمیوں کا حصہ بنی رہی ۔ چار صدیوں تک بلا کسی تنازع کے مسلمانوں نے اس کی چہار دیوار میں عبادت کی ۔

اس سائٹ کی دوسری مشہور تحریریں 

کلک کرکے ضرور پڑھیں 
لیکن بعد کی صدی میں ہندیوں نے یہ دعوی کیا کہ ایودھیا دیوتا رام کی جنم بھومی ہے اور جس جگہ مسجد ہے وہاں رام کی پیداٸش ہوٸی تھی ۔اپنے دعوے میں مزید قوت پیدا کرنے کے لٸے انھوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ مندر کو گرا کر مسجد تعمیر کی گٸی ہے
لیکن عدلیہ ہند کے حالیہ فیصلے میں ہندٶں کے اس دعوے کو غلط ثابت کر دیا ہے 

1885میں ایک سخت گیر ہندو نے بابری مسجد کے سامنے اپنی رہاٸش گاہ قاٸم کرنے کی کوشش کی لیکن عدالت عظمہ کی جانب سے اسے پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا 

1949 میں ہندوؤں نے بابری مسجد کے اندر رام للا کی مورتیاں نصب کر دیں اور حکومت نے متنازع مسٸلہ قرار دے کر مسجد میں تالا لگا دیا 

1986 میں عدالت نے مسجد کی چہار دیواری میں بوجا کی اجازت فراہم کر دی

1992 میں ہندو تنظموں نے ایک ساتھ مل کر بابری مسجد کو شہید کر دیا 
2017 میں عدالت عظمی نے مسجد کے مسٸلے کو عدالت سے باہر سلجھانے کا فیصلہ سنایا

2019 کو نومبر کے مہینے میں بابری مسجد کی جگہ کو ہندوؤں کے حوالے کر دیا
اس فیصلے کے بعد سے مسلمانوں کے اندر ایک کسک ایک ملال ایک بے کیفی کا ماحول بنا ہوا تھا کہ اسی درمیاں یہ خبر موصول ہوٸی کہ 5 اگست 2020 کو رام مندر کی پہلی اینٹ رکھی جاٸے گی تبھی سے رنج کا ماحول ہے

بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی بنیاد رکھنے سے  چند گھنٹہ قبل


بابری مسجد کی وہ سرزمین جہاں پر صدیوں سے اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی تھیں، ایک اللہ کی عبادت ہوتی تھی، اب اس سرزمین پر بُتوں کی عبادت کی شروعات ہو رہی ہے، رام مندر تعمیر کی تیاریاں زوروں پر ہیں، رام مندر کی بنیاد رکھنے میں صرف تین دن باقی بچے ہیں، آج سے ہی کئی پروگرام شروع کئے جا چکے ہیں، میڈیا کی بڑی ٹیم ایودھیا پہونچ چکی ہے، میڈیا کے ذریعے پَل پَل کی خبر لوگوں کو دی جا رہی ہے، میڈیا بھی رام مندر کے رنگ میں رنگ گیا ہے، میڈیا میں بھی خوشی کا ماحول ہے، وہ میڈیا جو بڑے بڑے قومی مسائل کو ہضم کر جاتا ہے، ایک بھی خبر نہیں چلاتا لیکن اس وقت رام مندر تعمیر کی ایک ایک خبر بتا رہا ہے

رام مندر کی بنیاد رکھنے میں چند گھنٹے رہ گئے ہیں، ہندوؤں کا کہنا ہے کہ پانچ سو سال کی لڑائی کے بعد جیت ہوئی ہے، اس لئے ہم مندر کے لئے پُرجوش ہیں، تو وہیں مسلمان اگرچہ خاموش ہیں لیکن بابری مسجد کی بازیافت اور تعمیر سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے،

 رام مندر کی بنیاد رکھنے میں ہندوستان کی 8 ہزار مقدّس جگہوں سے مٹّی اور پانی لاۓ گئے ہیں، چینل "آج تک" پر خبر کے مطابق دو بھائی رام مندر کے لئے 151 ندیوں سے پانی اکٹّھا کر کے لاۓ ہیں، آج میں نے ہر خبر ایودھیا سے متعلق دیکھی، بابری مسجد کو تاریخ کے اوراق میں گم کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی، 


رام مندر تعمیر کا وقت بہت قریب ہے، دل پریشان ہے، کچھ لکھنے کی ہمّت نہیں ہو رہی ہے، ہماری شاندار تاریخ رہی ہے لیکن اب ہم خود بدترین تاریخ بنتے جا رہے ہیں، ہم مسجد کی جگہ بُت کی تعمیر کو عملی طور پر روک نہیں سکتے، ہم مجبور ہیں لیکن اللہ مجبور نہیں ہے، ہمیں یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے گھر کی حفاظت ضرور کرے گا..

2 تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

  1. بابری مسجد کا شہید کیا جانا اور اس مقدس زمین پر غیر اللہ کے لئے معبد اعظم کا تیار کیا جانا انتہائی افسوسناک بات ہے۔اور ہم امتہ محمدیہ نے بابری مسجد جیسی بہت سی مساجد کو مسمار ہوتے ہوئے بہت ہی خوشی وشادمانی سے اس اندوہ ناک واقعہ کو قبول کیا۔اور یہی وجہ ہے کہ ہم در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔اور آج بھی ہمیں اپنے ایمان کی پرواہ نہیں ہے۔اور ہم رجوع الی اللہ کے لئے تیار نہیں ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. Aap to Bahut hi umda comments krte hai.
      Yeh Tahrir mujhe bhi achhi lagi hai 👌👌👌👌👍👍👍👍

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی