ووٹ ڈالتے ہوئے انگوٹھے پر لگائی گئی روشنائی کے ہوتے ہوئے وضو اور غسل کا حکم

        طہارت کے جدید مسائل   

 ووٹ ڈالتے ہوئے لگائی گئی روشنائی کے ہوتے ہوئے وضو اور غسل کا حکم


ووٹ ڈالتے وقت انگوٹھے پر جو روشنائی لگائی جاتی ہے ، اس روشنائی کا جسم یا تہہ نہیں بنتی، بلکہ پکی سیاہی ہوتی ہے جوانگوٹھے سے  آسانی سے نہیں اترتی،اس لیے ممکنہ حد تک اس سیاہی کو انگوٹھے سے رگڑ کر دھولیا جائے ، اگر  اس کا رنگ نہیں اترتا تو بھی وضو اور غسل ہوجائے گااور نماز درست ہوگی۔*

''فتاوی ہندیہ'' میں ہے:

*'' وإن كانت شيئاً لا يزول أثره إلا بمشقة بأن يحتاج في إزالته إلى شيء آخر سوى الماء كالصابون لا يكلف بإزالته. هكذا في التبيين . وكذا لا يكلف بالماء المغلي بالنار. هكذا في السراج الوهاج. وعلى هذا قالوا: لو صبغ ثوبه أو يده بصبغ أو حناء نجسين فغسل إلى أن صفا الماء يطهر مع قيام اللون. كذا في فتح القدير''. (1/ 42)*


*مزید تفصیل کیلئے ملاحظہ ہوں*


*▪الدرالمختار 1/537 باب الانجاس*

 *▪فتاوی قاسمیہ 5/68*

*▪المسائل المھمہ 6/42*

*▪افضل التطبیق العصری علی مسائل القدوری 89*

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی