ماه صفر المظفر سے متعلق عوامی نظریات کا جائزہ
تفصيلى فہرست
ماہ صفر ایک عام اسلامی مہینہ ہے ۔
• ماہ صفر سے متعلق بے بنیاد توہمات ۔
ماه صفر سے متعلق بے بنیاد توہمات کی تردید ۔
• ماه صفر المظفر میں شادی کرنے کا حکم ۔
• ماہ صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت ۔
• ماہ صفر کے آخری بدھ کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے غسل صحت کی حقیقت ۔
• ماہ صفر کے اختتام کی خوشخبری سے متعلق ایک حدیث کا جائزہ ۔
عوام میں رائج بے بنیاد توہمات ، خیالات اور بد شگونیوں کی حقیقت
• اسلام میں ایسے توہمات اور بد شگونیاں کا کوئی تصور نہیں ۔
• اسلام میں نحوست کا تصور
• نحوست کی اصل وجہ گناہ اور نافرمانیاں ہیں ۔
یہ تمام تر توہمات اور بد شگونیاں بلا دلیل ہیں ۔ .
ماہ صفر المظفر سے متعلق عوامی نظریات کا جائزہ:-
ماہ صفر ایک عام اسلامی مہینہ ہے :
ماہ صفر اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے ، یہ عام مہینوں کی طرح ایک مہینہ ہے ، اس لیے :
• اس مہینے اور اس کے کسی بھی دن سے متعلق کوئی خصوصی فضائل ثابت نہیں ۔
• اس مہینے اور اس کے کسی بھی دن سے متعلق کوئی خصوصی اعمال اور عبادات ثابت نہیں ۔
• اس مہینے اور اس کے کسی بھی دن سے متعلق کوئی خصوصی نظریات اور خیالات ثابت نہیں ۔
ماہ صفر سے متعلق بے بنیاد توہمات :
ماہ صفر کے امور سے متعلق زمانہ جاہلیت میں بھی طرح طرح کے بے بنیاد توهمات رائج تھے اور دور حاضر میں بھی منگھڑت تصورات عام ہیں ، جیسے :
• ماه صفر نحوست والا مہینہ ہے ۔
• ماہ صفر میں آسمان سے آفتیں اور بلائیں نازل ہوتی ہیں ۔
• ماہ صفر میں جنات کی کثرت ہو جاتی ہے ۔
• ماہ صفر میں شادی بیاہ اور خوشی کی تقریبات منعقد نہیں کرنی چاہیے ۔
• ماہ صفر میں سفر کرنا یا گھر کی تعمیر کرنا اچھا نہیں ۔ الغرض اس طرح کی بہت سی بے بنیاد باتیں ، توہمات ، تصورات اور خیالات عام ہیں ۔
ماہ صفر سے متعلق بے بنیاد توہمات کی تردید:-
ماہ صفر سے متعلق یہ تمام تر بد شگونیوں ، بد فالیوں ، توہمات اور نحوست کے خیالات نہایت ہی منگھڑت اور غلط ہیں ، خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے ماہ صفر سے متعلق ان تمام باتوں کی تردید فرمائی ہے ، چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ : ” مرض کا اللہ کے حکم کے بغیر دوسرے کو لگنا ، بد شگونی ، مخصوص پرندے کی بد شگونی اور ماہ صفر کی نحوست ؛ یہ ساری باتیں بے بنیاد ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے ۔ - عن أبي صالح عن أبي هريرة رضي الله عنه ، عن النبي ﷺ قال : « لا عدوی ولا طيرة ولا ھامة ولا صفر ۷۵۷ ه - » .. اس حدیث میں صفر سے متعلق تمام تر بد شگونیوں ، بد فالیوں ، توہمات اور نحوست کے خیالات کی بالکلیہ نفی ہو جاتی ہے ۔ یہ حدیث یقینا مستعد و غلط فہمیوں کی اصلاح کے لیے کافی ہے ۔
ماہ صفر المظفر میں شادی کرنے کا حکم:-
ماقبل کی تفصیل سے یہ بات بھی بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ ماہ صفر میں شادی کرنا بالکل جائز ہے ، اس لیے جولوگ ماه صفر کو نحوست والا مہینہ قرار دے کر اس میں شادی نہیں کرتے وہ صریح غلطی کا شکار ہیں کیوں کہ قرآن و سنت میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے ، بلکہ احادیث میں اس نحوست والے عقیدے کی تردید کی گئی ہے ۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ بعض مورخین کے مطابق اس ماہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نکاح حضور کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ہوا ۔ ( البدایہ والنہایہ )
وضاحت : حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے نکاح سے متعلق اختلاف ہے کہ کس مہینے میں ہوا ، اس حوالے سے محرم ، صفر یا ذوالقعدہ کا ذکر ملتا ہے ۔ ( سیرة مصطقی ایرانی ، حضرت اقدس مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ )
ماہ صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت :-
ماہ صفر کے آخری بدھ سے متعلق بھی بے بنیاد باتیں اور اعمال عام ہیں جیسے : حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے صفر کی آخری بدھ کو اپنی بیماری سے شفایابی کے بعد غسل صحت فرمایا تھا ۔ اور حضور اقدس نے صحت ہو جانے کی خوشی میں چوری پکا کر تناول فرمائی تھی اور تقسیم فرمائی تھی ، اس لیے ہمیں بھی یہ پکانی چاہیے ۔ ( چوری ایک میٹھی روٹی ہوتی ہے جس کو بیس کر چورا چورا کردیا جاتا ہے ۔ ) .
بعض لوگ اسی خوشی میں اس دن نفلی روزہ رکھتے ہیں ۔ واضح رہے کہ شریعت میں ماہ صفر کے آخر کی بدھ کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ، اس حوالے سے کوئی فضیلت یا عمل ثابت نہیں ، اس لیے یہ تمام باتیں من گھڑت ہیں ۔
ماہ صفر کے آخری بدھ کو حضور کے غسل صحت کی حقیقت :-
عوام میں یہ بات رائج ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے صفر کی آخری بدھ کو اپنی بیماری سے شفایابی کے بعد غسل صحت فرمایا تھا ۔ واضح رہے کہ یہ بات ہر گز درست نہیں اور یہ کسی بھی دلیل سے ثابت نہیں ۔ بلکہ جو بات ثابت ہے وو اس کے بر عکس ہے کہ ماہ صفر کی آخری بدھ کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کو مرض وفات شروع ہوا تھا اس میں شدت واقع ہوئی تھی ۔ دیکھیے : سیرۃ مصطفی از حضرت اقدس مولانا ادریس کاندہلوی رحمہ اللہ اور سیرت خاتم الانبیاء از مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ .
ماہ صفر کے اختتام کی خوشخبری سے متعلق ایک حدیث کا جائزہ:-
عوام میں یہ حدیث مشہور ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ : من بشرني بخروج صفر بشرته بدخول الجنة . ترجمه : " جس شخص نے مجھے ماہ صفر ختم ہونے کی خوشخبری دی تو میں اس کو جنت کی بشارت دوں گا ،،
تبصره : یہ حدیث ہر گز نہیں بلکہ یہ ایک منگھڑت بات ہے ، متعدد محدثین کرام نے اس کو بے بنیاد اور من گھڑت قرادیا ہے ، ملاحظہ فرمائیں : الموضوعات الصغانی ، تذکرة الموضوعات اور تذکرة الموضوعات للمقدسی۔ اس لیے اس کو حدیث سمجھنا یا اس کو آگے پھیلانا ہر گز جائز نہیں بلکہ یہ حضور اقدس سرور دو عالم پر بہتان کے زمرے میں آتا ہے جس پر شدید وعید وارد ہوئی ہے ۔ . کشف الخفاء ومزیل الالباس میں ہے : ۲۶۱۸- من بشرني بخروج صفر بشرته بالجنة . قال القاري في « الموضوعات » تبعا للصغاني : لا أصل له . : موضوعات صغانی میں ہے : ۱۰۰- ومنها قولهم : من بشرني بخروج صفر بشرته بدخول الجنة .
ایک تبصرہ شائع کریں
تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں