کسان آندولن اور ہندوستانی مسلمان : مفتی نصر اللہ ندوی

 عزم وحوصلہ،جراءت وہمت اور عزت وسربلندی کی تمناء،یہ وہ صفات ہیں،جو کسی بھی قوم کو قربانی اور جفا کشی پر آمادہ کرتی ہیں،اور ہمہ وقت اس کو متحرک رکھتی ہیں،کسانوں کا موجودہ آندولن ،اس کی نمایاں مثال ہے،نو مہینہ سے مسلسل کسان محاذ پر ڈٹے ہیں،حکومت کے ظلم وستم کے باوجود ان کے عزم وحوصلہ میں کمی نہیں آئی ہے،ان کے سامنے ایک ہدف اور مقصد ہے،جس کو حاصل کرنے کیلئے وہ جان کی بازی بھی لگانے کو تیار ہیں،ان کی فطرت میں خوداری ہے،وہ حکومت سے بھیک نہیں،اپنا حق چاہتے ہیں،ان کے اندر فراست ہے،وہ حکومت کی ہر چال کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور اس کے ہر وار کو،شعور کی ڈھال سے ناکام کر دیتے ہیں،ان کے اندر جراءت وہمت ہے،شجاعت وبہادری کی صفات سے آراستہ ہیں،وہ گیدڑ کی بھبھکیوں سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی،وردی کے رعب کو خاطر میں لاتے ہیں،سنگینوں کے سایہ میں بھی،وہ کلمہ حق بلند کرتے ہیں،سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ عزت وسربلندی کے ساتھ جینے کا ہنر جانتے ہیں،اگر کوئی ان کی عزت نفس کو ٹھیس پہونچاتا ہے،تو اس سے نمٹنے کا سلیقہ بھی جانتے ہیں

  اس کی تازہ مثال کرنال کا واقعہ ہے،جہاں 28 اگست کو ایک مظاہرہ کے دوران وہاں کے ایس ڈی ایم نے کسانوں کا سر پھوڑنے کا حکم دیا،پولیس نے کئی کسانوں کے سر پھوڑ دیئے،ایک کسان کی موت بھی ہو گئی،جیسے ہی ایس ڈی ایم کا ویڈیو وائرل ہوا،ایک طوفان برپا ہو گیا،ہر طرف سے اس کی مذمت ہونے لگی،کسانوں نے کہا کہ یہ ایس ڈی ایم طالبانی کمانڈر جیسا ہے،اس کے خلاف اگر ایکشن نہیں لیا گیا،تو ایک بار پھر ہم سڑکوں پر اترنے کیلئے مجبور ہوں گے،ہریانہ سرکار نے ان کے مطالبوں کو اہمیت نہیں دی،چنانچہ کسانوں کی غیرت بھڑک اٹھی اور انہوں نے کرنال پر ہلہ بول دیا، پولیس فورس کی تعنیاتی کے باوجود، ہزاروں کی تعداد میں انہوں نے منی سکریٹریٹ کو گھیر لیا،اور دون سے ڈٹے ہیں،انہوں نے حکومت ہریانہ کو دوٹوک انداز میں بتا دیا ہے،کہ جب تک ایس ڈی ایم کو معطل کرکے اس پر مقدمہ درج نہیں ہوگا،وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں،کسانوں کی ضد کی آگے حکومت بے بس نظر آرہی ہے،گفت وشنید کے باوجود بات بنتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہے،حکومت کی نیت میں کھوٹ صاف نظر آرہا ہے،وہ کسی بھی حال میں افسر کو بچانا چاہتی ہے،حکومت کے منافقانہ رویے سے کسانوں میں زبردست اشتعال ہے،وہ حکومت کو یہ احساس دلانا چاہتے ہیں کہ کسانوں کا خون مسلمانوں کی طرح ارزاں نہیں ہے،کہ ہندتو کا کوئی جنونی، سر پھرا،جب چاہتا ہے سر راہ مسلمانوں پر حملہ کردیتا ہے،کبھی قتل کی کوشش کرتا ہے،کبھی داڑھی نوچ لیتا ہے،اور کبھی جے شری رام کا نعرہ لگانے کیلئے مجبور کرتا ہے،کان پور،اندور،اجین اور اجمیر کے تازہ واقعات اس کا واضح ثبوت ہیں،لیکن کہیں سے احتجاج کی مؤثر اور طاقتور آواز بلند نہیں ہوئی،جنتر منتر پر کھلے عام دن دہاڑے،مسلمانوں کو کاٹنے کا نعرہ لگایا گیا،لیکن کسی مسلمان کی رگ حمیت نہیں پھڑکی،البتہ کچھ انصاف پسند برادران وطن ٹویٹر پر زبردست مہم چلائی ،تب جاکر خانہ پری کیلئے ایف آئی آر ہوئی،

یہ صورتحال نہایت افسوسناک ہے،ایسا لگتا ہے کہ مجموعی اعتبار سے پوری قوم نفسیاتی طور سے سراسیمہ اور دہشت زدہ ہو گئی ہے،یہ بہت ہی خطرناک علامت ہے،اگر کسی قوم کے اندر ذلت وپستی اور شکست خوردگی کا احساس مجموعی طور سے ہوجائے،تو وہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کیلئے لائق نہیں رہتی،بلکہ سر اٹھا کر جینے کا حوصلہ ہی کھو دیتی ہے،تاہم ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے،مایوسی کفر تک پہونچا دیتی ہے،تاریخ میں مسلمان اس سے زیادہ آزمائش اور خوف کے ماحول سے گزر چکے ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ ،ہم اپنے عمل کا جائزہ لیں،اپنے کردار کو مثالی بنائیں اور اپنے دلوں میں ایمان ویقین کی ایسی شمع روشن کریں،کہ اس کی تپش سے باطل خاکستر ہوجائے،یقینا فتح وکامرانی ہمارا مقدر بنے گی۔۔فقط۔۔

تجزیہ کار : مفتی نصر اللہ ندوی  

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی