مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

 مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان


 نئی دہلی : 4 اگست ۲۰۲۱ ء 

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کار گزار جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مد ظلہ العالی نے اپنے ایک پریس ریلیز میں مسلم لڑکیوں کے ارتداد اور غیر مسلموں سے ان کی شادی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور علماء کو اس جانب خصوصی توجہ دینے پر زور دیااور سات اہم نکات کو امت کے سامنے روڈ میپ کے طور پر پیش کیا    


 اسلام نے نکاح کے معاملہ میں اس بات کو ضروری قرار دیا ہے کہ ایک مسلمان لڑکی کا نکاح مسلمان لڑکے ہی سے ہوسکتا ہے ، اسی طرح مسلمان لڑکا بھی کسی مشرک لڑکی سے نکاح نہیں کر سکتا ، اگر ظاہری طور پر اس نے نکاح کی رسم انجام دے بھی لی تو شرعا اس کا اعتبار نہیں ہوگا لیکن افسوس کہ تعلیمی اداروں اور ملازمت کے مواقع میں مردوں اور عورتوں کے اختلاط نیز دینی تعلیم سے ناواقفیت اور ماں باپ کی طرف سے تربیت کے فقدان کی باعث ادھر کثرت سے بین مذہبی شادی کے واقعات پیش آرہے ہیں, کئی ایسے واقعات بھی سامنے آئے کہ مسلمان لڑکیاں غیرمسلموں کے ساتھ چلی گئیں ، اور بعد میں بڑی تکلیف سے گزریں ، یہاں تک کہ ان کو اپنی زندگی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا ، اس پس منظر میں گزارش کی جاتی ہے کہ:

1-  علما کرام عوامی جلسوں میں کثرت سے اس موضوع پر خطاب کریں اور لوگوں کو اس کے دنیوی و اخروی نقصانات سے آگاہ کریں ۔ 


2- خواتین کے زیادہ سے زیادہ اجتماعات رکھے جائیں ، اور ان میں دوسرے اصلاحی موضوعات کے ساتھ ساتھ اس پہلو پر خصوصیت سے گفتگو کی جائے ۔ 


3- ائمہ مساجد جمعہ کے خطبات اور قرآن و حدیث کے دروس میں اس موضوع پر گفتگو کریں ، اور لوگوں کو بتائیں کہ انہیں کس طرح اپنی لڑکیوں کی تربیت کرنی چاہئے کہ ایسے واقعات پیش نہیں آئیں ؟ 


4- والدین اپنے بچوں کی دینی تعلیم کا انتظام کریں لڑکوں اورلڑکیوں کے موبائل وغیرہ پر گہری نظر رکھیں ، جہاں تک ہو سکے لڑکیوں کو گرلس اسکول میں پڑھانے کی کوشش کریں ، اس بات کا اہتمام کریں کہ اسکول کے سوا ان کے اوقات گھر سے باہر ہرگز نہ گزریں ، اور ان کو سمجھائیں کہ ایک مسلمان کے لئے مسلمان ہی زندگی کا ساتھی ہوسکتا ہے ۔ 


5- عام طور پر جو لڑکے یا لڑکیاں رجسٹری آفس میں نکاح کرتے ہیں ، ان کے ناموں کی فہرست پہلے سے جاری کر دی جاتی ہے ، دینی تنظیمیں ، جماعتیں ، مدارس کے اساتذہ و ذمہ داران اور آبادی کی معتبر اور اہم شخصیتیں ان کے گھروں کو پہونچ کر انہیں سمجھائیں اور بتائیں کہ اس نام نہاد نکاح کی صورت میں ان کی پوری زندگی حرام میں گزرے گی ، اور تجربہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وقتی جذبہ کے تحت کی جانے والی یہ شادی دنیامیں کبھی ناکام ہی رہے گی ۔ 


6- لڑکوں اور خصوصا لڑکیوں کے سرپرستان اس بات کی فکر کریں کہ شادی میں تاخیر نہ ہو ، بر وقت شادی ہو جائے ؛ کیوں کہ شادی میں تاخیر بھی ایسے واقعات کا ایک بڑا سبب ہے ۔ 


7- سادگی کے ساتھ نکاح کی تقریبات انجام دیں ، اس میں برکت بھی ہے , نسل کی حفاظت بھی ہے اور اپنی دولت کو برباد ہونے سے بچانا بھی ہے ۔  

جاری کرده آفس سکریٹری


مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی