قربانی میں ذاتی ملکیت سے متعلق دو بنیادی غلطیاں رائج ہیں:

قربانی کے مسائل


1- پہلی غلطی یہ ہے کہ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ قربانی کا حساب لگاتے وقت میاں بیوی، اولاد والدین، بھائیوں اور بہنوں کے مال کو آپس میں ملایا جائے گا، جیسا کہ ایک شخص نے بندہ سے سوال کیا کہ میرے پاس تین تولہ سونا اور پانچ ہزار روپے ہیں، تو کیا مجھ پر قربانی واجب ہے؟ تو بندہ نے ان سے سوال کیا کہ کیا یہ تین تولہ سونا آپ کی ملکیت ہے یا آپ کی اہلیہ کی؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ وہ تو میری اہلیہ کی ملکیت ہے۔ جس پر بندہ نے انھیں سمجھایا کہ قربانی میں میاں بیوی میں سے ہر ایک کی اپنی ذاتی ملکیت کا اعتبار ہے، دونوں کے مال کو نہیں ملایا جاتا۔

2- دوسری غلطی یہ ہے کہ بہت سے لوگ ملکیتوں کی تعیین نہیں کرتےجس کے نتیجے میں یہ واضح نہیں ہوتا کہ کونسی چیز کس کی ملکیت ہے اور کس مشترکہ چیز میں کس کا کتنا حصہ ہے؟

ذیل میں ان دونوں غلطیوں کا تفصیل سے ازالہ کیا جاتا ہے۔


📿 *قربانی میں ذاتی ملکیت کا اعتبار:*

ہر شخص پر اسی کی ملکیت کے اعتبار سے قربانی واجب ہوتی ہے یعنی ہر ایک کی ملکیت میں جس قدر مال موجود ہے صرف اسی کا قربانی کے نصاب میں حساب لگایا جائے گا اور جو مال ملکیت میں نہیں ہے اس کا حساب نہیں لگایا جائے گا۔ گویا کہ میاں بیوی، والدین اولادمیں سے ہر ایک کی اپنی اپنی ملکیت کا الگ الگ اعتبار ہے کہ اگر شوہر اور بیوی دونوں ہی صاحبِ نصاب ہوں تو دونوں کے ذمّے قربانی واجب ہوگی ،اگر والد بھی صاحبِ نصاب ہو اور بیٹا بھی تو دونوں کے ذمّے قربانی واجب ہوگی۔ یہی حکم بہنوں اور بھائیوں کا بھی ہے۔

 اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی سمجھیے کہ قربانی واجب ہونے کے لیے ایک کے مال کو دوسرے کے ساتھ جمع نہیں کیا جائے گا، بلکہ ان میں سے جس کی بھی ملکیت میں نصاب کے بقدر مال آجائے تو صرف اسی کے ذمّے قربانی واجب ہے بس!!

مزید پڑھیے 

قربانی کی تاریخ پس منظر اور اسلامی فلسفہ مکمل حقائق و دقائق

ہندوستان اور پاکستان میں عیدالاضحیٰ کب ہوگی-ماہرین فلکیات کا بڑا اعلان


📿 *ملکیت کی پہچان کے لیے ملکیت کی تعیین کی ضرورت:*

 قربانی ہر شخص کی ذاتی ملکیت پر واجب ہوتی ہے جس کے لیے ظاہر ہے کہ ذاتی ملکیت کی پہچان ضروری ہے اور ذاتی ملکیت کی پہچان کے لیے ملکیت کی تعیین اور امتیاز ضروری ہے کہ ہر ایک کی ملکیت واضح ہو۔ اس لیے قربانی کے نصاب کا حساب لگانے کے لیے ملکیت کی تعیین اور وضاحت ضروری ہے۔ ذیل میں تعیینِ ملکیت کی مزید تفصیل ذکر کی جاتی ہے تاکہ یہ مسئلہ واضح ہوسکے اور قربانی کی ادائیگی میں سہولت ہوسکے۔


📿 *تعیینِ ملکیت کی حقیقت:*

تعیینِ ملکیت کا مطلب یہ ہے کہ اموالِ قربانی یعنی سونا، چاندی، رقم، سامانِ تجارت اور ضرورت سے زائد سامان اور مال سے متعلق یہ بات طے کرنا کہ یہ چیز کس کی ملکیت ہے اور مشترکہ چیز میں کس کا کتنا حصہ ہے؟ جس کی وجہ سے ہر ایک چیز سے متعلق ہر شخص  کی ملکیت واضح اور معلوم ہوجائے اور اس میں کسی بھی چیز سے متعلق کسی بھی قسم کا کوئی ابہام اور شک وشبہ نہ رہے۔


📿 *تعیینِ ملکیت کی ضرورت:*

شریعت یہ حکم دیتی ہے کہ گھر وغیرہ میں موجود تمام اموال سے متعلق ملکیت کی تعیین اور وضاحت ہونی چاہیے، یہ ایک ضروری اور مفید امر ہے۔ اس کی ضرورت اس لیے ہے کہ ملکیت کی تعیین کی وجہ سے شریعت کے متعدد احکام پر عمل کیا جاسکتا ہے اور اس میں سہولت بھی رہتی ہے، کیوں کہ زکوٰۃ، صدقۃ الفطر، قربانی، حج، میراث اور دیگر چھوٹے بڑے مسائل واحکام میں ملکیت کی تعیین اور وضاحت ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اس لیے ان احکام پر عمل پیرا ہونے کے لیے ملکیت کا واضح ہونا بہت ہی ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب لوگ ان احکام سے متعلق مسائل پوچھنے کے لیے  کسی مفتی صاحب کے پاس جاتے ہیں تو اس میں ملکیت کی وضاحت اور تعیین سے متعلق بھی وضاحت طلب کی جاتی ہے پھر اس کے بعد ہی مسائل کا جواب سامنے آسکتا ہے۔

▫️ *مثال:* ایک شخص بندہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ ہم سارے بھائی جو کچھ بھی کماتے ہیں اس میں سے بقدرِ ضرورت رقم لے کر باقی اپنے والد صاحب کو دے دیتے ہیں تاکہ وہ گھر کے اخراجات پورے کرسکیں تو اس رقم کی قربانی کس پر واجب ہوگی؟ بندہ نے عرض کیا کہ یہ رقم کس کی ملکیت ہوتی ہے؟ تو انھوں نے کہا کہ یہ تو معلوم نہیں اور نہ ہی ایسی کوئی بات طے ہوئی ہے، تو بندہ نے کہا کہ یہ تو طے کرنا پڑے گا تب جاکر قربانی واجب ہونے کا فیصلہ ہوگا، کیوں کہ قربانی کے نصاب کا حساب لگانے کے لیے ملکیت کی تعیین ضروری ہے، جب مالک ہی واضح نہ ہو تو قربانی کا حکم کیسے پورا ہوسکتا ہے!

▪ *جواب:* مذکورہ بالا مسئلے کی دو صورتیں بنتی ہیں، جن کی تفصیل یہ ہے کہ اگر والد کو وہ رقم مالک بناکر دی جاتی ہو تو وہ رقم والد ہی کے نصاب میں شمار کی جائے گی، لیکن اگر وہ رقم والد کو مالک بناکر نہیں دی جاتی ہو بلکہ صرف انہی کے پاس جمع رہتی ہو تو ایسی صورت میں اس رقم میں جن جن حضرات کا جتنا حصہ ہے اتنا حصہ ہر ایک کے نصاب میں شمار کیا جائے گا۔

اس طرح کی متعدد مثالیں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں جن کی وجہ سے تعیینِ ملکیت کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔


📿 *تعیینِ ملکیت کی اہم صورتیں:*

ماقبل میں یہ بات بیان ہوئی کہ ہر ایک چیز سے متعلق ملکیت کا متعین ہونا ضروری ہے کہ یہ فلاں کی ملکیت ہے، یہ فلاں کی ملکیت ہے، اس کا مالک فلاں ہے۔ ہمارے معاشرے میں ویسے تو بہت سے معاملات ایسے ہیں جن میں ملکیت کی تعیین ہونی چاہیے البتہ اس کی چند عام اور اہم صورتیں درج کی جاتی ہیں تاکہ مسئلے کی اہمیت واضح ہوجائے اور اسی سے ہم سمجھ جائیں کہ یہ مسئلہ کس قدر حساس ہے:


1- *والدین یا گھر کے سربراہ کو گھر کے اخراجات وغیرہ کے لیے دی گئی رقم سے متعلق تعیینِ ملکیت:*

اولاد جب گھر کے اخراجات چلانے کے لیے رقم گھر کے سربراہ یا والد کو دیتی ہے تو اس میں بھی یہ واضح ہونا چاہیے کہ آیا یہ رقم والد کو مالک بنا کر دی جارہی ہے یا محض انتظامی طور پر ان کے حوالے کردی جاتی ہے اور وہ 

بدستور اولاد ہی کی ملکیت میں رہتی ہے؟ یہ سب کچھ واضح ہونا چاہیے۔


2- *مشترکہ رقم، کاروبار اور دیگر اموالِ قربانی سے متعلق ملکیت کی تعیین:*

جو رقم، کاروبار اور دیگر اموالِ قربانی مشترک ہوں ان میں بھی حصوں کی وضاحت ہونی چاہیے کہ ان چیزوں میں کس کا کتنا حصہ ہے؟ تاکہ ملکیت اور حصے واضح رہے۔


3- *مشترکہ فیملی بزنس میں شُرکاء کی ذاتی حیثیت اور ان کے حصوں کی تعیین:*

گھر  یا خاندان کے افراد مشترکہ طور پر جو کاروبار کرتے ہوں تو اس میں بھی ہر ایک کی حیثیت طے ہونی چاہیے کہ کون کاروبار کا مالک ہے اور کون محض تنخواہ دار ملازم ہے؟ اسی طرح جو حضرات  کاروبار میں شریک ہیں تو ہر ایک کا اس میں کتنا کتنا حصہ ہے؟ یہ سب طے ہوجانا چاہیے۔


4️⃣ *کسی بیٹے کو والد کی جانب سے دیے گئے مال یا بزنس سے متعلق ملکیت کی تعیین:*

جب والد اپنے کسی بیٹے کو کاروبار کے لیے رقم دیتا ہے تو اس میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ والد بیٹے کو یہ رقم قرض  کے طور پر دے رہا ہے یا ہدیہ کے طور پر؛ یہ بات واضح ہوجانی چاہیے۔


5️⃣ *کسی بیٹے کو والد کی جانب سے حوالہ کیے گئے بزنس سے متعلق ملکیت کی تعیین:*

جب والد اپنے بیٹے کو اپنا  کاروبار حوالہ کرتا  ہے تو اس میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ والد بیٹے کو اس کاروبار کا مالک بنا رہا ہے، یا بدستور والد ہی مالک رہے گا اور بیٹا اپنے اخراجات کی رقم وصول کرتا رہے گا؟ یہ بات واضح ہونی چاہیے کیوں کہ بعد میں اس میں بڑی خرابیاں سامنے آتی ہیں۔


6️⃣ *والد کے ساتھ کام کرنے والے بیٹے کی ذاتی حیثیت کی تعیین:*

جب کوئی بیٹا والد کے ساتھ کام کررہا ہو تو اس سے متعلق یہ واضح ہونا چاہیے کہ اس کاروبار میں اس بیٹے کی حیثیت کیا ہے؟ کیا وہ حصہ دار شریک ہے یا وہ تنخواہ دار ملازم ہے جو اپنی صوابدید پر یا طے شدہ قواعد کے تحت کاروبار سے اپنے لیے رقم وصول کرلیتا ہے؟ 


7️⃣ *مشترکہ طور پر جمع کی جانے والی کمیٹی میں حصہ داروں کے حصے کی تعیین:*

بسا اوقات گھروں میں مشترکہ طور پر کمیٹی ڈالی جاتی ہے تو اس میں بھی شُرکاء کے حصوں کی تعیین ضروری ہے۔


8️⃣ *گھر بنانے کے لیے مشترکہ طور پر جمع کی جانے والی رقم میں ملکیت کی تعیین:*

بسا اوقات گھروں میں گھر بنانے یا زمین خریدنے کے لیے مشترکہ طور پر رقم جمع کی جاتی ہے، اس میں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ اس جمع کی جانے والی رقم کا مالک کون ہے؟ کیا کسی ایک کی ملکیت میں ہے یا سبھی اس کے مالک ہیں؟ اگر سبھی مالک ہوں تو پھر اس میں ہر ایک کے حصے کی تعیین ہونی ضروری ہے۔ بہت سے لوگ اس میں ملکیت متعین نہیں کرتے جو کہ بڑی غلطی ہے۔


9️⃣ *مشترکہ رقم سے گھر بنانے کی صورت میں ملکیت کی تعیین:*

چند بھائی یا گھر کے افراد رقم ملا کرگھر کی تعمیر کرلیں تو اس میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس گھر میں کس کا کتنا حصہ ہے؟ 


🔟 *مشترکہ طور پر قرض لینے کی صورت میں ہر ایک کے  حصے کی تعیین:*

گھر کے افراد کسی ضرورت کی خاطر مشترکہ طور پر قرض لے لیتے ہیں لیکن اس میں یہ وضاحت نہیں کرتے کہ یہ قرض کس تناسب سے مشترک ہے اور ہر ایک پر کتنا  قرض لاگو ہوا ہے؟ حالاں کہ اس کی تعیین ہونی چاہیے۔


📿 *ملکیت کی تعیین اور فکرِ آخرت:*

حقیقت یہ ہے کہ ملکیت کی تعیین اور وضاحت کے معاملے میں وہی لوگ فکرمندی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں جو آخرت میں جوابدہی کا خوف رکھتے ہیں، جو شرعی احکام پر عمل پیرا ہونے کا جذبہ رکھتے ہیں اور اللہ کو راضی کرنے کی فکر کرتے ہیں، اور یہی ہمارے حضرات اکابر اور بزرگانِ دین کا طرزِ عمل رہا ہے، جبکہ اس سے غفلت انسان کی فکرِ آخرت اور دینداری پر سوالیہ نشان لگا دیتی ہے!!


⬅️ *خلاصہ:* 

ماقبل کی تفصیل سے معلوم ہوا کہ ملکیت کی تعیین کس قدر اہمیت رکھتی ہے، اس لیے قربانی کے حکم پر پوری طرح عمل کرنے کے لیے ملکیت کی تعیین ضروری ہے کیوں کہ اس کے بغیر قربانی کے حکم پر ٹھیک طرح عمل نہیں کیا جاسکتا۔ گویا کہ خلاصہ یہ ہوا کہ قربانی میں ہر ایک کی ذاتی ملکیت کا اعتبار ہوتا ہے جس کے لیے ذاتی ملکیت کی پہچان ضروری ہے اور ذاتی ملکیت کی پہچان کے لیے ملکیت کی تعیین اور امتیاز ضروری ہے۔ اس لیے تمام تر غلطیوں سے حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ ملکیت کی تعیین اور امتیاز کرلیا جائے۔


 *فائدہ:* تعیینِ ملکیت کے مسئلے کی مکمل تفصیل کے لیے دیکھیے بندہ کا سلسلہ اصلاحِ اغلاط نمبر 205: تعیینِ ملکیت: حقیقت، اہمیت، فوائد اور کوتاہیاں۔

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی