قربانی کا جانور خریدنے کے بعد کسی اور کو اس میں شریک کرنا کیسا ہے.


 *🥀سوال وجواب🥀*


🌻مسئلہ نمبر 1216🌻


(کتاب الاضحیہ، باب الشرکۃ)


*جانور خریدنے کے بعد کسی کا کم کسی کا زیادہ حصے لینا*


*سوال:* دوآدمیوں نے مل کر ایک جانور خریدا  پھر دونوں میں سے ایک شریک اپنے گھر کے تین افرادکی جانب سے تین حصہ اور دوسرا شریک اپنے گھر کے چار افراد کی جانب سے چار حصہ دینا چاہتا ہے، اب سوال یہ ھیکہ کیا از روئے شرع ایک شریک کا تین حصہ اوردوسرے شریک کا چار حصہ دینا درست ہے ،جب کہ دونوں شریک” جانور“ میں برابر کے شریک ہیں اور کیا اس طرح قربانی درست ہوجاٸگی جبکہ گوشت دونوں شریک کے درمیان برابر تقسیم عمل میں آۓ گی 

براۓ مہربانی مدلل جواب تحریر فرماٸیں 

  میں مشکور ہوںگا، (آفتاب عالم، جھارکھنڈ)


*بسم اللہ الرحمن الرحیم*


*الجواب و باللہ التوفیق*


دو آدمیوں نے مل کر ایک جانور خرید لیا اور پھر دوسرے لوگوں کو شریک کرلیا تو یہ شرکت درست ہے، اور آپسی رضامندی سے کسی ایک کی طرف زیادہ آدمیوں کو شریک ہونا بھی درست ہے، اس سے سب کی قربانی درست ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


*📚والدليل على ما قلنا 📚*


(١) عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ، الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ. (سنن الترمذي رقم الحديث 1502 أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي الِاشْتِرَاكِ فِي الْأُضْحِيَّةِ)


ولو اشترى بقرة للأضحية ثم أشرك فيها ستة أجزأه، ويقتسمون لحمها بالوزن، وتختص بالإبل والبقر والغنم، ويجزئ فيها ما يجزئ في الهدي. (الاختيار لتعليل المختار 18/5 كتاب الاضحية)


*كتبه العبد محمد زبير الندوى*

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی