*⚖سوال و جواب⚖*
*👇مسئلہ نمبر 886👇*
(کتاب الاضحیہ)
*قصائی نے چھری لے کر بغیر بسم اللہ گردن کاٹی تو کیا حکم ہوگا*
*سوال* اگر زید قربانی کی دعا پڑھ کر ذبح کرنا شروع ہی کیا کہ قصائی اس سے چھری لیکر بغیر تکبیر دعا پڑھے ذبح کردیا تو اس حالت میں ذبیحہ حلال ہے یا حرام؟ (مولانا سفیان ندوی چترویدی، بہار)
*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*
*الجواب بعون اللہ الوہاب*
قربانی کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ذبح کرنے والا اور ذبح میں معاون بننے والا دونو بسم اللہ پڑھیں، اگر ان میں سے کسی ایک نے بھی بسم اللہ نہیں پڑھی تو فقہاء احناف کی تحقیق میں ذبیحہ مردار اور حرام ہوگا؛ چنانچہ صورت مسئولہ میں اگر قصائی نے ذبح کرنے میں بسم اللّٰہ نہیں پڑھی تھی تو قربانی کا جانور حرام ہوگیا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*📚والدليل على ما قلنا📚*
(١) وَلَا تَأۡكُلُوا۟ مِمَّا لَمۡ یُذۡكَرِ ٱسۡمُ ٱللَّهِ عَلَیۡهِ وَإِنَّهُۥ لَفِسۡقࣱۗ. [الأنعام ١٢١]
قَالَ : " مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلُوهُ، (صحيح البخاري حديث نمبر ٢٤٨٨ كِتَابٌ : الشَّرِكَةُ | بَابُ قِسْمَةُ الْغَنَمِ)
رجل أراد أن يضحي فوضع صاحب الشاة يده على السكين مع يد القصاب حتى تعاونا على الذبح قال الشيخ الامام : يجب على كل واحد منهما التسمية، حتى لو ترك أحدهما التسمية لا يجوز كذا في الظهيرية. (الفتاوى الهندية ٣٥٠/٥ كتاب الأضحية الباب السابع)
أراد التضحية فوضع يده على يد القصاب في الذبح و اعانه على الذبح سمى كل وجوبا فلو تركها أحدهما أو ظن أن تسمية أحدهما تكفي حرمت. (رد المحتار على الدر المختار 482/9 كتاب الاضحية)
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
ایک تبصرہ شائع کریں
تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں