بڑے جانور کے کچھ حصوں سے عقیقہ کا حکم

 *⚖سوال و

جواب⚖*


*🗒مسئلہ نمبر 965🗒*


(کتاب الاضحیہ، باب العقیقہ)


 *بڑے جانور کے کچھ حصوں سے عقیقہ کا حکم* 


 *سوال:* اگر کوئی شخص بڑے جانور (بھینس) میں عقیقہ کے دو حصے کسی قصائی سے لے، اور اسکی قیمت ادا کردے. باقی گوشت قصائی بیچ لے تو کیایہ  درست ہے. اس سے عقیقہ ہو جائے گا. (محمد ساجد ندوی جالون یو پی)


*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم* 


 *الجواب بعون اللہ الوہاب*


قربانی اور عقیقہ کے جانور کو پورا کا پورا قربت کے طور پر قربان کرنا ضروری، اس میں گوشت کی نیت یا اسے بیچنے کا حصہ رکھنا درست نہیں ہے؛ کیوں کہ اس میں تجزی ممکن نہیں، اس لئے صورت مسئولہ میں عقیقہ درست نہیں ہوگا؛ بلکہ یا تو پورے جانور کو اس بچے کی طرف سے ذبح کریں یا دیگر بچوں کا عقیقہ بھی اسی میں کردیں(١) فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


 *📚والدليل على ما قلنا📚* 


(١) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْغُلَامُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيقَتِهِ يُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ، وَيُسَمَّى، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ ".

حكم الحديث: صحيح. (سنن الترمذي رقم الحديث 1522 أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  | بَابٌ : مِنَ الْعَقِيقَةِ)


وَقَالُوا : لَا يُجْزِئُ فِي الْعَقِيقَةِ مِنَ الشَّاةِ إِلَّا مَا يُجْزِئُ فِي الْأُضْحِيَّةِ.

حكم الحديث: صحيح. (سنن الترمذي رقم الحديث 1522 أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.  | بَابٌ : مِنَ الْعَقِيقَةِ)


قد علم ان الشرط قصد القربة من الكل. (رد المحتار على الدر المختار ٤٧٢/٩ كتاب الأضحية)


لأن بعضها لم يقع قربة فكذا الكل لعدم التجزي. (رد المحتار على الدر المختار ٤٧١/٩ كتاب الأضحية)



تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی