*⚖سوال و جواب7*
*👇مسئلہ نمبر 885👇*
(کتاب الاضحیہ)
*قربانی کے گوشت کو تقسیم کی بجائے کھانا بنا کر سب کو کھلانے کا حکم*
*سوال* اگر کوئی شخص ایک بکرے کی قربانی کر کے کل گوشت کا کھانا بنائے اور رشتہ داروں، مسکینوں اور گھر کے سبھی کو فرد کھلائے تو ایسا کرنا کیسا ہے؟
(محمد تنویر عالم ارریہ بہار)
*بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*
*الجواب وباللہ التوفیق*
قربانی کے گوشت کو تین حصے کرنا مستحب ہے، اور ان میں سے ایک حصّہ فقراء ومساکین میں تقسیم کرنا افضل ہے، لیکن اگر کسی کے بچے زیادہ ھوں یا خاندان کے افراد کی دعوت مقصود ہو یا دوست و احباب کو اجتماعی طور پر کھانا کھلانے کا ارادہ ہو تو پورے گوشت کو بھی اپنے استعمال میں لانا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فقہاء کرام کے یہاں اس سلسلے میں واضح تصریحات موجود ہیں(١) چنانچہ صورت مسئولہ میں بھی بکرے کے کل گوشت کو پکا کر دوست احباب افراد خاندان اور مساکین کو کھلانا درست ہے۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*📚والدليل على ما قلنا📚*
(١) وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَأَمْسِكُوا مَا بَدَا لَكُمْ، (صحيح مسلم رقم الحديث 1977 كِتَابٌ : الْأَضَاحِيُّ | بَابٌ : بَيَانُ مَا كَانَ مِنَ النَّهْيِ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ)
و له أن يدخر الكل لنفسه فوق ثلاثة أيام. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ٢٢٤/٤ كتاب التضحية، ما يستحب في الأضحية)
لو حبس الكل لنفسه جاز، لأن القربة في الاراقة و التصدق باللحم تطوع. (رد المحتار على الدر المختار ٤٧٤/٩ كتاب الأضحية زكريا)
و يأكل من لحم الأضحية و يؤكل غنيا و يدخر و ندب أن لا ينقص التصدق عن الثلث. و ندب تركه لذي عيال توسعة عليهم. (الدر المختار مع رد المحتار ٤٧٤/٩ كتاب الأضحية زكريا)
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
ایک تبصرہ شائع کریں
تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں