تبلیغ دین کی فضیلت
فکروخبر

  

               تبلیغ دین کی ضرورت عصر حاضر میں ؟


انسانی خیر خواہی کی انتہا صرف یہاں پر نہیں ہوتی کہ ایک انسان دوسرے انسان کے ساتھ محبت سے پیش آۓ اسکے ساتھ  راحت رسانی کا سلوک انجام دے کسی پر ظلم ہورہا ہوتو ظالم کو ظلم سے روک دے وغیرہ 

یہی انسانی خیر خواہی کی انتہا نہیں بلکہ ایک بھلاٸ ایک انسان کے ساتھ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے  بھاٸ کو دعوتِ دین دے 

ایام بیض کن دنوں کو کہتے ہیں ؟ایام بِیض کے روزوں کی فضیلت

مفکر اسلام سیدابو الحسن علی ندوی ؒ تحریر فرماتے ہیں کہ ” آپ ﷺ دنیا کی طرف مبعوث کۓ گۓ تھے اور آپ کی تعیلمات و ہدایات کو پوری دنیا میں نشر و اشاعت اور انکا نمونہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لۓ ایک پوری امت کی بعثت وجود میں آٸی تھی “ ( از حالات کا نیا رخ اور علماۓ دین کی ذمہ داری )


واقعات و حالات سے بھی یہ عیاں ہے کہ دعو ت و تبلیغ کی یہ تڑپ جو حضور اقدس ﷺ کے دل میں تھی وہی آپ کے تربیت یافتہ اصحاب میں دیکھنے کو ملتی ہے اور نسلا ً بعد نسلاٍ تابعین اور تبع تابعین اور بعد میں آنے والے لوگوں میں منتقل ہوتی چلی آٸ ہے 


یقینا یہی وہ آلہ و ذریعہ ہے جس کے توسط قبولِ حق کی وہ صلاحیت جو بارِ اوہام میں دبی ہو یکایکی ابھر آتی ہے ضلالت کے دبیز پردے چاک ہوتے ہیں حقیقتیں بے نقاب ہوتی ہیں جن آنکھوں سے آگ نکلنا چاہۓ  ان سے آنسو نکل آتے ہیں چشم ِ زدن میں دل کی دنیا کچھ سے کچھ ہوجاتی ہے اور انسان تاثر آمیز لہجے میں کہتا ہے ” ہم بھٹکے ہو ۓ تھے “


آج جب کہ ظالم طوفانِ بلا خیز کی طرح بڑھا چلا آرہا ہے ظالم سبّ و شتم کر رہا ہے ایسے وقت میں باآ سانی ہم اس دعوتی مشن کے ذریعہ ایک نٸ تا ریخ رقم کر سکتے ہیں۔

جزاک اللہ خیرا کثیرا

اردو نصیحتیں


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی