روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے روزے کی فضیلت روزے روشن کی طرح عیاں ہے ایام بیض کے روزے کا جواز ہمیں حضور صلعم کی احادیث مبارکہ سے ملتا ہے اس لئے سفر و حضر میں ان روزوں کا اہتمام کرنا چاہیے, 

ایام بیض
روزہ ایمانی قوت فراہم کرتاہے۔ زبان ودل، ہاتھ وپیر، آنکھ وکان اور جسم وروح کو صاف و شفاف اور پاکیزہ بناتا ہےاور اعضائے جسم کو روزے کی حالت میں اپنے خالق  کی رضا کا طالب بناتا ہے ۔ اس لئے روزہ کا خاص اہتمام کرنے سے آج کے پرفتن دور میں خود کو شیطانی حملے اور زمانے کے شروفتن سے محفوظ رکھا جا سکتاہے ۔ رمضان کا فرض روزہ  سال بھر  میں ایک بار آتا ہی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک مسلمان جس قدر ہوسکے اپنی سہولت کے مطابق نفلی روزوں کا اہتمام کرتا رہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے متعدد قسم کے نفلی روزے رکھے ہیں ،ان میں ایک قسم ایام بیض کے روزوں کی ہے جن کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ روزہ کے عمومی فضائل اپنی جگہ خصوصیت کے ساتھ بھی ایام بیض کے روزوں کے فضائل وارد ہیں ۔ نبی ﷺ نے ان پر ہمیشگی برتی ہے اور اپنی امت کو بھی اس کی تاکید فرمائی ہے ۔ ایام بیض کے روزوں کی فضیلت سے متعلق نبی ﷺ کا فرمان ہے:

صومُ ثلاثةِ أيامٍ صومُ الدهرِ كلِّه(صحيح البخاري:1979)

ترجمہ: ہرمہینے میں تین دن روزے رکھ لینا اس سے زمانے بھر کے روزے رکھنے کا ثواب ملتا ہے۔


ایام بیض کیا ہیں 

ایام بیض چاند کی تیرا 13, چودہ 14, اور پندرہ 15, تاریخ کو کہا جاتا ہے, کیونکہ ان دنوں کی راتیں چاندنی سے منور ہوتی ہیں اور پوری طرح روشن ہوتی ہیں. 

)حضرت عثمان بن ابوالعاصرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:میں نےنبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا،جس طرح تم میں سے کسی شخص کے پاس جنگ میں بچاؤکیلئے ڈَھال ہوتی ہے،اسی طرح روزہ دوزخ کی آگ سے تمہاری ڈھال ہے اور ہر ماہ کے تین دن روزے رکھنا بہترین روزے ہیں۔ (ابن خزیمہ، جماع ابواب صوم التطوع، باب ذکر الدلیل علی ان الامر بصوم الثلاث۔۔۔الخ،۳/۳۰۱، حدیث:۲۱۲۵)


Read More


 قیامت کی علامتیں. چاند کا دو ٹکڑے ہونا حصہ سوم


یوم عاشوراء اور روزے كي فضيلت و اہمیت احادیث کے آئینے میں


(2)حضرت جَریررَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے: نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:ہر مہینے میں تین دن یعنی تیرہویں چودھویں اور پندرھویں تاریخ کے روزے ساری زندگی کے روزوں کے برابر ہیں۔( نسائی ،کتا ب الصیام، با ب کیف یصوم ثلاثۃ ایام۔۔۔الخ، ص۳۹۶، حدیث:۲۴۱۷)


ابن ملحان قیسی اپنے والد سیدنا قتادہ بن ملحان - رضي الله عنه - سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ : 

 

 ❍ ’’كانَ رسولُ اللَّهِ - صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ - يأمرُنا أن نصومَ البيضَ ثَلاثَ عشرةَ وأربعَ عشرةَ وخَمسَ عَشرةَ قالَ وقالَ هُنَّ كَهَيئةِ الدَّهْرِ.‘‘

اللہ کے رسول صلعم ہمیں یہ حکم دیا کرتے تھے کہ ہم ایام بیض یعنی 13,14,15,تاریخ کے روزے آپ نے مزید فرمایا کہ یہ روزے ایسے ہیں جیسا کہ  زماے کے روزے 


(سنن أبي داؤد: ٢٤٤٩، صححه الألباني)


 فائده: تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے ایام کو ایام بِیض (سفید راتوں کے دن) اس لحاظ سے کہا جاتا ہے کہ ان راتوں میں چاند تقریباً ساری رات چمکتا ہے۔ ان دنوں کے روزوں میں تفاؤل یہ ہے کہ جس طرح ان راتوں کا اندھیرا اجالے سے بدلا ہوا ہوتا ہے ایسے ہی الله عزوجل روزے دار کی سیاہ کاریوں کو سفیدی اور چمک سے بدل دے گا۔ اور نبی صلی الله علیه وسلم کا یہ حکم ترغیب و تشویق کے معنی میں ہے۔

 مزید جانیں

مسئلہ فلسطین, اسرائیل, حماس, اور موجودہ حالات - بے حد اہم تجزیہ

مسجد نبوی یا حجرہ نبوی کی مکمل تاریخ اہم معلومات


تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی