ایک خوبصورت منظر
آیا صوفیہ آرتھوڈوکس کلیسا کا عالمی 
مرکز اور عیسائی دنیا کا بے مثال شاہکار رہا ہے, اس کی تعمیر مسیحیوں کے کلیسا کے طور پر.532ء میں ہوئی اسے بازنطینی فن تعمیر کا نچوڑ سمجھا جاتا ہےاور کہا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر سے "فن تعمیر کی تاریخ بدل گئی اس کی تعمیر میں دس لاکھ پونڈ کا صرفہ آیا 

اسلامی فتحیابی 

نبی آخرالزماں کی پیشگوئی کے مطابق سلطان محمد نے قسطنطنیہ کو فتح کرنے کا عزم کیا 1453ء میں عیسائیوں کو شکست فاش دے کر قسطنطنیہ کو فتح کر لیا .فتح ہی کے دن سلطان نے اپنی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم آج ان شاءاللہ ظہر کی نماز آیا صوفیہ میں ادا کریں گے"۔ چنانچہ اسی دن فتح ہوا اور اس سر زمین پر پہلی نماز ظہر ادا کی گئی، اس کے بعد پہلا جمعہ بھی اسی میں پڑھا گیا۔

ایک تاریخی حقیقت 

مسجد آیا صوفیہ

قسطنطنیہ فتح ہونے کے بعد مسلمانوں کو سب سے بڑی ضرورت نماز اور اجتماع کے لیے فوری عبادت گاہ کا بنانا تھا اس لیے سلطان نے آرتھوڈوکس کلیسیا کے اس تاریخی مذہبی مرکز کو مسجد بنانے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ سلطان نے اس عمارت کو اور آس پاس کی زمین کو اپنے ذاتی مال سے خریدا اور اس کی مکمل قیمت کلیسا کے راہبوں کو دی، علاوہ ازیں سلطان نے اس مصرف کے لیے مسلمانوں کے بیت المال سے بھی قیمت نہیں لی بلکہ طے کردہ پوری قیمت اپنی جیب سے ادا کی، اور اس عمارت اور زمین کو مسلمانوں کے مصالح کے لیے وقف کر دیا۔ خرید وفروخت کے دستاویزات آج بھی ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں پوری طرح موجود ہیں۔

حالیہ معاملہ - میوزیم کی 
تبدیلی 

مسجد آیا صوفیہ کا اندون

مسجد آیا صوفیہ تقریباً ایک ہزار سال تک پوری تابناکی کے ساتھ پنچوقتہ نماز سے معمور رہی سلطنت عثمانیہ کے زوال کے ساتھ اس کی بھی حیثیت تبدیل کر دی گئی 
آیا صوفیہ کو مصطفیٰ کمال اتاترک کے دور حکومت میں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
آیا صوفیہ سے متعلق کیس سامنے لانے والی ایسوسی ایشن کے مطابق یہ تاریخی عمارت سلطنت عثمانیہ کے سلطان محمد دوم کی پراپرٹی تھی۔
سلطان محمد نے 1453 میں اس وقت قسطنطنیہ کہلائے جانے والے شہر پر قبضہ کیا تھا اور نو سو سال پرانے بازنطین گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔

سابق امریکی صدر اوباما بھی آیا صوفیہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ 

30 کروڑ ارتھوڈوکس مسیحوں کے روحانی رہنما اکیومینیکل پیٹریارک بارتھولومیو کا کہنا تھا کہ اگر عدالت جمعے کو آیا صوفیہ کو مسجد کا درجہ دینے کا اعلان کرتی ہے تو اس فیصلے سے مسیحوں کو مایوسی ہوگی اور یہ مشرق اور مغرب میں دراڑ پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور یونان نے بھی ترک حکومت کو آیا صوفیہ کا عجائب گھر کا درجہ قائم رکھنے کا کہا تھا۔

آیا صوفیہ بازنطینی عیسائیوں اور مسلمان سلطنت عثمانیہ کا اہم تاریخی مرکز ہونے کے علاوہ ترکی آنے والے سیاحوں کے لیے معروف ترین مقام ہے۔ صدر رجب طیب اردوغان نے فیصلے کی تصدیق کے فرمان پر دستخط کر دیے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جس تصفیے کے مطابق آیا صوفیہ کو مسجد کا درجہ دیا گیا تھا اس کے تحت اس کو مسجد کےعلاوہ استعمال کرنا قانونی نہیں ہے

10 جولائی 2020ء کو ترکی کی عدالت عظمیٰ نے میوزیم 
  کومسجد میں تبدیل کرنے کی قرارداد کو منظوری دی اور عجائب گھر کی حیثیت منسوخ کر کے سرکاری طور پر مسجد بحالی کا فیصلہ صادر کیا.

اہم نکتہ 

آیا صوفیہ کی اپنی اصلی حالت بحال ہونے سے عیسائی دنیا میں بے حد مایوسی کا ماحول ہے اور وہی مسلم دینا اسے اپنے لئے اچھا شگون گردان رہی ہے اور مسجد اقصٰی کی بازیابی کا پہلا زینہ تصور کر رہی ہے 

1 تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی