اسلامی ہـجـری سال کا آغـاز اور اس کی امتیـازی شـان


ماہ محرم سن ھجری کا پہلا مہینہ ہے اور اسلامی سال کا آغاز ماہ محرم سے ھوتا ھے۔ یہ مہینہ ان چار محترم مہینوں میں سے ایک ہے، جن میں لڑائی، جھگڑے اور فساد سے رک کر اس کی حرمت برقرار رکھی جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حرمت و عظمت والے مہینے ذوالقعدة، ذوالحجة، محرم اور رجب ہیں. (صحیح بخاری: کتاب التفسیر سورة براة)


اسی مہینے سے سن ھجری کا آغاز ھوتا ھے جسکی بنیاد تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ ھجرت پر ھے۔ لیکن سن ھجری کا آغاز حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت سے ھوا۔ اس سے پہلے لوگ دور نبوی میں ھجرت اور وفات کے درمیان سنین کو خاص خاص نام سے موسوم کیا کرتے تھے مثلاً ھجرت کے بعد پہلے سال کو "سنہ اذان" دوسرے کو "سنہ امر بالقتال" تیسرے کو "سنہ تمحیص" چوتھے کو "سنہ ترفئہ" پانچویں کو "سنہ زلزال" چھٹے کو "سنہ استیناس" ساتویں کو "سنہ استغلاب" آٹھویں کو "سنہ استوار" نویں کو "سنہ براة" اور دسویں کو "سنہ وداع" کے نام سے یاد کرتے تھے لیکن ظاہر ہے کہ اس طرح سنین کا تسلسل قائم رکھنا ممکن نہ تھا۔ (محرم الحرام: ص-9)


بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر تھے ان کے پاس حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے فرمان آتے تھے جن پر تاریخ درج نہ ھوتی تھی۔ 

سن 17ھ میں حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو اس جانب توجہ دلائی تو امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جمع کر کے مشورہ کیا۔ تبادلہ افکار کے بعد قرار پایا کہ اپنے سن تاریخ کی بنیاد واقعہ ھجرت کو بنایا جائے اور اس کی ابتدا ماہ محرم سے کی جائے کیونکہ 13 نبوت کے ماہ ذی الحجہ کے اواخر میں مدینہ منورہ کی ھجرت کا عزم کر لیا گیا تھا اور اس کے بعد جو چاند نکلا وہ محرم کا تھا۔ اسلئے حضرت عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے محرم کو ھجری سال کا پہلا مہینہ قرار دیا گیا اور سن ھجری کا آغاز ھوا۔(صحیح بخاری: کتاب مناقب الانصار باب التاریخ حدیث نمبر: 3934)۔


مسلمانوں کا یہ اسلامی سن بھی اپنے معنی ومفہوم کے اعتبار سے ایک خاص امتیازی شان اور حیثیت کا حامل ہے۔مذاہب عالم میں اسوقت جس قدر سنین مروج ھیں وہ عام طور پر یا تو کسی معروف و مشہور انسان کے یوم ولادت یاد دلاتے ہیں یا کسی واقعہ مسرت و شادمانی سے وابستہ ہیں کہ جس سے نسل انسانی کو بظاہر کوئی فائدہ نہیں۔ مثلاً مسیحی سن کی بنیاد حضرت عیسی علیہ السلام کا یوم ولادت ھے۔یہودی سن فلسطین پر حضرت سلیمان علیہ السلام کی تخت نشینی کے ایک پرشوکت واقعہ سے وابستہ ہے۔ بکرمی سن راجہ بکرما جیت کی ولادت کی یادگار ہے۔ رومی سن سکندر فاتح اعظم کی پیدائش کو واضح کرتا ہے۔لیکن اسلامی سن ھجری عہد نبوت کے ایسے واقعہ سے وابستہ ہے جس میں یہ درس مخفی ھے کہ اگر مسلمان اعلائے کلمة الحق کے صلے میں تمام اطراف سے مصائب و آلام میں گھر جائے اور اس کے قتل کا منصوبہ بنا لیا جائے۔ چہار جانب سے اس کی زندگی تنگ ھوجائے،  اس کی آواز کو جبراً روکنے کی کوشش کی جائے تو ایسے موقع پر مذہب اسلام نے ایسی بستی پر حجت تمام کر کے وہاں سے ھجرت کرجانے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ اسی واقعہ ھجرت نبوی پر سن ھجری کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ (اقتباس ماخوذ از ماہ محرم اور موجودہ مسلمان ص-5)


اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہم سب کو اللہ اور اسکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی توفیق بخشے اور ماہ محرم کے اوہام و خرافات سے محفوظ رکھے۔

آمین تقبل یا رب العالمین 

مزید پڑھیں

ماہ محرم : تاریخ اسلامی کا عظیم شاہکار.

غیر مسلموں سے نکاح اور اس کا حل: خالد سیف اللہ رحمانی

 

 

1 تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی