قربانی ہم سے کیا مطالبہ کرتی ہے؟ قربانی کا پیغام امت کے نام

     قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یادگار ہے،یہ عشق و وفا اور صدق وصفا کا مظہر ہے،یہ عبدیت اور بندگی کا آئینہ دار ہے،یہ رب کے ساتھ وارفتگی اور شیفتگی کا عکاس ہے،یہ اس عہد کی تجدید ہے،جو ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب سے کیا تھا،وہ عہد یہ تھا کہ جب تک ہم زندہ رہیں گے،جب تک ہماری رگوں میں خون جاری رہے گا،جب تک ہمارے جسم میں سانسوں کا سلسلہ جاری رہے گا،ہم اپنے رب کی بندگی کا دم بھرتے رہیں گے،ہم اس کیلئے اپنی جان وجسم نثار کرتے رہیں گے،اس کے حکم پر اپنا سب کچھ قربان کرتے رہیں گے،اس کے ایک اشارہ پر اپنی متاع عزیز کو بارگاہ ایزدی میں لٹاتے رہیں گے،قربانی انہیں احساسات کا آئینہ دار ہے،وہ اس جذبہ کا ترجمان ہے،جو ابراہیم علیہ السلام کے رگ وریشہ میں پیوست تھا،وہ عشق براہیمی کی تقلید ہے،جو ملت براہیمی کے پیرو کاروں  کیلئے مشروع کی گئی ہے،وہ اسماعیل علیہ السلام  کے آداب فرزندی کو بجالانے کی ایک کوشش ہے،وہ خلیل اللہ  کی دوستی کی ایک لافانی مثال ہے،جس نے قیامت تک کیلئے انہیں زندہ وجاوید کر دیا،جس کے اخلاص ومحبت نے ایسا نقش قائم کیا کہ اس کے سامنے سارے نقوش مدھم پڑ گئے،جس کی لازوال قربانی کا ثمرہ خانہ کعبہ ہے،جہاں ہمہ وقت عشق کے دیوانے طواف کرتے ہیں ،اور اپنے جذبہ محبت کی تسکین کا سامان فراہم کرتے ہیں،جہاں ہر وقت چاہنے والوں کا ہجوم رہتا ہے،اس ہجوم میں بڑے بڑے فرزانے اور ہوشیار بھی ہوتے ہیں ،الغرض براہیمی قربانی کے کتنے نقوش ہیں،اور ہر نقش کا رنگ انمٹ اور لا فانی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔              ہم جب بھی قربانی کرتے ہیں ،تو دراصل ان احساسات وجذبات کو زندہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں،جو ابراہیم علیہ السلام کے اندر موجزن تھے،یہ کوئی رسمی اور لگا بندھا عمل نہیں ہے،یہ ایک عاشقانہ عمل ہے،جس میں عاشق اپنے معشوق کی خوشی کیلئے کچھ بھی کرنے سے دریغ نہیں کرتا،ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ عشق جتنا گہرا ہوتا ہے، اس کے اظہار کیلئے الفاظ کا دامن تنگ پڑجاتا ہے،محبت کی نزاکت لفظوں میں آکر مجروح ہوجاتی ہے،آپ قربانی کو فقہی اعتبار سے واجب کہیں ،سنت مؤکدہ کہیں ،اس سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑتا ،اصل چیز جذبہ براہیمی کی تجدید ہے،اسی کا نام تقوی ہے جو قربانی کی روح ہے،ہمیں اسی جذبہ کے ساتھ قربانی کرنی چاہئے،لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جب قربانی کا موسم آتا ہے،کچھ لوگ میدان میں کود پڑتے ہیں اور سنت و واجب کی اصطلاح میں الجھانا شروع کر دیتے ہیں،اور دلیل دیتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کو چھوڑ کر،ائمہ ثلاثہ کے نزدیک قربانی سنت ہے،اور وجوب کے دلائل کمزور ہیں وغیرہ وغیرہ،پہلی بات تو ائمہ ثلاثہ کے نزدیک واجب کی اصطلاح نہیں ہے(صرف امام احمد بن حنبل کے نزدیک نماز کے کچھ اعمال میں یہ اصطلاح ہے) امام ابو حنیفہ جس کو واجب کہتے ہیں، عموما اسی کو ائمہ ثلاثہ سنت مؤکدہ کہتے ہیں،گویا یہ اختلاف صرف لفظی ہے،انجام کے اعتبار سے دونوں میں زیادہ فرق نہیں ہے،لیکن پتہ نہیں کچھ لوگ ملت براہیمی کی دعویداری کے باوجود جذبہ براہیمی کی اہمیت کو کیوں کم کرنا چاہتے ہیں؟یہ سمجھ سے پرے ہے،اور اس کے لئے صرف لفظوں کا سہارا لیتے ہیں اور قربانی کی روح نیز قربانی کے اصل پیغام کو فراموش کردیتے ہیں،یقینا یہ افسوسناک امر ہے،جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج قربانی ایک ایسے وقت میں آئی ہے،جب ملت اسلا میہ زارونزارہے،اس کا جسم زخموں سے چور ہے،حالات کے ستم نے اس کے سامنے کئی مسائل پیدا کر دیئے ہیں،ہر طرف سے اس کو تختہ مشق بنانے کی کوششیں جاری ہیں،ملک کی سب سے بڑی ریاست میں الیکشن کی آہٹ سنائی دے رہی ہے،بتوں کے سامنے سجدہ کرنے والے،ملت براہیمی کے عشق کا امتحان لینا چاہتے ہیں،ایک ایسا قانون لایا جارہا ہے،تا کہ ملت براہیمی کےپیروکاروں کی نسل کی روک تھام کی جائے،لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ،یہ امت کبھی بھی صرف کثرت تعداد بھر بھروسہ نہیں کرتی ہے،اس کا اصل ہتھیار تو،ایمان ویقین اور توکل واخلاص کی وہ لا زوال دولت ہے،جو ابرہیم علیہ السلام کی سب سے بڑی میراث ہے،یہی وہ یقین تھا،جس نے ان کو بے خطر آتش نمرود میں کودنے کیلئے مہمیز کیا،آج نمرود کے وارثین ایک بار پھر ملت براہیمی کے جاں نثاروں کا امتحان لینا چاہتے ہیں ،ضرورت اس بات کی ہم ایک بار پھر تجدید عہد کریں اور اسوہ براہیمی کو حرز جاں بنانے کا عزم مصمم کریں،یہی وقت کا تقاضہ اور حالات کی پکار ہے۔۔

آج بھی جو براہیم سا ایماں پیدا

آگ کر سکتی ہے،انداز گلستاں پیدا

فقط۔۔

مفتی و مولانا محمد نصر اللہ ندوی 

استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ 


مزید جانیں 

قربانی کے جانور کو ذبح کے شرعی آداب و. سائل

قربانی کے جانوروں کے عیوب. کن جانوروں کی قربانی جائز نہیں

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی