مندرجہ ذیل جن عیوب کی نشاندہی کی جا رہی ہے اگر وہ کسی جانور کے اندر پائے جاتے ہیں تو اس کا قربانی میں ذبح کرنا ناجائز ہوگا 

قربانی کے جانوروں کے عیوب: کن جانوروں کی قربانی جائز نہیں

*آنکھ:*

☆۔۔۔ جو جانور بالکل اندھا ہو، یا جس جانور کی ایک آنکھ نہ ہو، یا ایک آنکھ سے کانا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

☆۔۔۔ جس جانور کی بینائی ایک تہائی سے زیادہ چلی گئی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں ، البتہ اگر ایک تہائی یا اس سے کم بینائی کمزور ہو تو جائز ہے۔

☆۔۔۔ جو جانور ترچھی آنکھوں سے دیکھتا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔

☆۔۔۔ اگر ایک آنکھ کی بینائی تہائی سے زیادہ متاثر ہوگئی ہو تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس کی قربانی بھی جائز نہیں۔

●۔۔۔ جانور کی بینائی کی مقدار معلوم کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جانور کچھ وقت کیلئے بھوکا رکھا جائے پھر عیب دار آنکھ پر کچھ باندھ کر دور سے چارہ قریب لائیں ، جہاں سے اسے نظر آئے تو وہاں نشان لگادے پھر صحیح آنکھ پر کچھ باندھ کر چارہ قریب لائیں ، جہاں سے اسے نظر آئے وہاں نشان لگائیں اور دونوں نشانات کے درمیان فاصلے کی نسبت معلوم کرلیں اگر تہائی سے زیادہ ہے تو قربانی جائز نہیں اگر کم ہے تو قربانی جائز ہے۔

📚حوالہ:

▪ الدرالمختار مع ردالمحتار 6/325  

▪ المحیط البرھانی 8/466

▪ تبیین الحقائق 6/6 

▪قربانی کے فضائل و احکام 350


*کان:(Ear )*

☆۔۔۔ جس جانور کے پیدائشی طور پر ایک یا دونوں کان نہ ہوں تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

☆۔۔۔ جس جانور کا کان ایک تہائی سے زیادہ کٹا ہوا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔ اگر ایک تہائی یا کم کٹا ہوا ہو تو جائز ہے۔

☆۔۔۔ جس جانور کے کان پیدائشی طور پر چھوٹے ہوں تو اس کی قربانی جائز ہے۔

☆۔۔۔ اگر کسی جانور کے تھوڑے تھوڑے دونوں کان کٹے ہوئے ہیں لیکن ہر ایک کان تہائی سے کم ہو اور دونوں کا مجموعہ تہائی سے زیادہ بنتا ہو تو احتیاط اسی میں ہے کہ ایسے جانور کی قربانی نہ کی جائے البتہ اگر کسی نے کرلی تو گنجائش ہے۔

☆۔۔۔ جس جانور کا ایک کان یا دونوں کان لمبائی میں چرے ہوئے ہوں تو اس کی قربانی جائز ہے مگر بہتر نہیں۔

 ☆۔۔۔ جس جانور کے کان سامنے یا پیچھے کی طرف سے پھٹ گئے ہوں تو اس کی قربانی جائز ہے۔مگر بہتر نہیں۔

 ☆۔۔۔ جس جانور کے کان  میں سوراخ ہوں اور تہائی سے کم ہو تو اس کی قربانی جائز ہے، مگر بہتر نہیں ہے۔

📚حوالہ:

▪ھندیہ 5/298 رشیدیہ  

▪ الدرالمختار مع ردالمحتار 6/323

▪ بدائع الصنائع 5/75 

▪ البحر 8/177

▪قربانی کے فضائل و احکام 351  


دم:(Tail )

☆۔۔۔ جس جانور کی پیدائشی طور پر دم نہ ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

☆۔۔۔ جس جانور کی دم ایک تہائی سے زیادہ کٹی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں،  اگر تہائی یا کم کٹی ہوئی ہو تو قربانی جائز ہے۔ اورایک قول کے مطابق اگر نصف سے کم کٹی ہو تو اس کی قربانی درست ہے جہاں کامل دم والے یا ایک تہائی سے کم دم کٹے جانور نہ ملیں تو وہاں مجبوری کی بناء پر ایسے جانور کی قربانی جائز ہوگی۔

☆۔۔۔ جس دنبے کی چکتی ایک تہائی سے زیادہ کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں، لیکن اگر تہائی یا کم کٹی ہوئی ہو تو قربانی جائز ہے، البتہ دنبے کی چکتی کے نیچے جو چھوٹی سے دم ہوتی ہے اگر وہ پوری بھی کٹ جائے تو قربانی میں فرق نہیں آتا، دنبے میں چکتی کو دیکھا جائے گا۔

☆۔۔۔ جس جانور کی دم پیدائشی طور پر چھوٹی ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔

📚حوالہ:

▪ الدرالمختار مع ردالمحتار 6/323  

▪ مجمع الانھر 2/520

▪ ھندیہ 5/297  

▪قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا 74 


تھن:(Udder )

☆۔۔۔ جس جانور کا تھن ہی نہ ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں ہے۔

☆۔۔۔ اونٹنی، گائے اور بھینس کے دو تھن کٹ گئے ہوں یا دونوں تھنوں کی گھنڈیاں کٹ چکی ہوں یا کسی بیماری کی وجہ سے دو تھن خشک ہوچکے ہوں تو ایسے جانور کی قربانی جائز نہیں۔

☆۔۔۔ بڑے جانوروں یعنی اونٹنی ، گائے اور بھینس کے چار تھنوں میں سے اگر ایک تھن خراب ہو تو اس سے قربانی میں فرق نہیں آتا، کیوں کہ یہ عیب قلیل ہے۔

☆۔۔۔ بکری یا بھیڑ کا ایک تھن کٹ گیا ہو یا ایک تھن کا سرا کٹا ہوا ہو یا ایک تھن کسی مرض کی وجہ سے خشک ہوگیا ہو تو ان صورتوں میں ایسے جانور کی قربانی جائز نہیں۔

☆۔۔۔ اگر کسی جانور کے تھنوں میں کبھی دودھ آتا ہو اور کبھی نہ آتا ہو تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہے۔

📚حوالہ:

▪ الدرالمختار مع ردالمحتار 6/324  

▪ الفتاوی الھندیہ 5/299

▪ البحر الرائق 8/176 

▪ قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا 53


سینگ ( Animal horns )

*سینگوں سے متعلق:

☆۔۔ جس جانور کے پیدائشی سینگ نہ ہوں، یا جس جانور کے پیدائشی طور پر بہت چھوٹے چھوٹے سینگ ہوں، یا جس جانور کے سینگ ٹوٹ گئے ہوں مگر جڑ سے نہ اکھڑے ہوں ، اس کی قربانی جائز ہے، البتہ جس جانور کا ایک یا دونوں سینگ جڑ سے اس طرح اکھڑ جائیں کہ اندر کی مینگ اور گودا بھی ختم ہوجائے(جس پر سینگ اگتے ہیں) تو اس کی قربانی جائز نہیں۔


    *ناک سے متعلق:*

   *1️⃣☆۔۔ جس جانور کی ناک کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔*

*2️⃣☆۔۔ جانور کی ناک میں رسی وغیرہ ڈالنے کے لیے سوراخ کیا گیا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے، کیوں کہ یہ کوئی عیب نہیں ہے۔*

📚حوالہ:

▪المبسوط للسرخسی ج 12 ص 11  

▪فتاویٰ دار العلوم دیوبند. 4/237

▪ الفتاوی الھندیہ 5/297  

▪مسائل قربانی، 156

▪ قربانی کے فضائل و احکام 356

*زبان سے متعلق:*

  *1️⃣☆ جس جانور کی زبان تہائی سے زیادہ کٹی ہوئی ہو اور وہ چارہ نہ کھاسکے تو اس کی قربانی جائز نہیں،  البتہ بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ اگر بکری کی زبان تہائی سے زیادہ بھی کٹی ہوئی ہو اور چارہ کھاسکتی ہو تو اس کی قربانی جائز ہے کیوں کہ بکری زبان کے ذریعے چارہ نہیں کھاتی اور گائے، بھینس وغیرہ زبان کے ذریعے چارہ کھاتی ہیں۔*


*دانتوں سے متعلق:*

*1️⃣☆ جس جانور کے دانت پیدائشی طور پر بالکل نہ ہوں یا سارے یا اکثر دانت گرجانے یا گھس جانے کی وجہ سے وہ چارہ کھانے پر قادر نہ ہو ( اور کسی غیر عادی طریقہ پر اس کو خوراک فراہم کرنی پڑتی ہو) تو اس کی قربانی جائز نہیں۔*


*2️⃣☆ جس جانور کے کچھ دانت نہ ہو یا اکثر دانت نہ ہو لیکن وہ چارہ کھاسکتا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے اور اس کی وجہ فقہاء کرام رحمھم اللہ تعالی نے یہ بیان فرمائی ہے کہ دانت خود مقصود نہیں،  بلکہ ان سے مقصود چارہ کھانا ہے، لہذا جب چارہ کھاسکتا ہے تو منفعت باقی ہے۔*

   

📚حوالہ:

▪الدرالمختار مع ردالمحتار 6/325  

▪فتاویٰ دار العلوم زکریا 5/756

▪تکملة البحر الرائق 8/201 

▪قربانی کے فضائل و احکام 357


*لاغر اور کمزور جانور کی قربانی:*

   *☆۔۔ ایسا لاغر اور دبلا جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو، اور سوکھ کر ڈھانچہ نکل آیا ہو، اس کی قربانی جائز نہیں ، البتہ جس کی ہڈیوں میں کچھ گودا ہو، اس کی قربانی جائز ہے۔*


*خارشی جانور کی قربانی:*

  *☆۔۔ ایسا خارشی جانور کہ جس کی خارش اس طرح سے ظاہر و فاحش ہو کہ وہ اس کی وجہ سے بہت دبلا اور کمزور ہوگیا ہو، اس کی قربانی جائز نہیں، البتہ اگر خارشی جانور فربہ یعنی موٹا تازہ ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔*


*مجنون جانور کی قربانی:*

   *☆۔۔ جس جانور کو جنون کا مرض اس حد تک ہوگیا ہو کہ وہ اس کی وجہ سے بطور خود چارہ بھی نہ کھاسکے تو اس کی قربانی جائز نہیں،  البتہ جس کا جنون اس حد تک نہ ہو یعنی وہ چارہ کھاتا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔*

📚حوالہ:

▪ بدائع الصنائع 5/75  

▪ الفتاوی الھندیہ 5/298

▪العنایہ 9/515 

 ▪ قربانی کے فضائل و احکام 346


*خنثی جانور کی قربانی کا حکم*

           جس جانور میں نر اور مادہ دونوں کی علامات پائی جائیں تو عموما اس کی دو صورتیں پائی جاتی ہیں:

*1️⃣ بعض جانور ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں مذکر اور مونث دونوں کی علامات پائی جاتی ہیں لیکن نر یا مادہ ہونا غالب ہوتا ہے یعنی ایک قسم کی علامات غالب ہوتی ہیں اور دوسری قسم مغلوب تو ایسے جانور کی قربانی بلاشبہ جائز ہے، کیوں کہ یہ نر یا مادہ کے حکم میں ہوتا ہے۔*

*2️⃣ بعض جانوروں میں نر اور مادہ کی علامات برابر ہوتی ہیں یعنی کوئی غالب اور مغلوب نہیں ہوتا تو ایسے جانور کو خنثی مشکل کہا جاتا ہے اور چوں کہ ایسے جانور کا گوشت صحیح پکتا نہیں ہے اس لیے فقہاء کرام رحمھم اللہ نے اس کی قربانی سے منع کیا ہے لیکن اگر کسی نے قربانی کردی اور گوشت صحیح پک گیا تو اس کی قربانی صحیح قرار دی جائے گی۔*

📚حوالہ:

▪الدرالمختار مع ردالمحتار 6/325  

▪الفتاوی الھندیہ 5/299

*جفتی،جماع اور بچہ جننے پر قادر نہ ہو*

*1️⃣☆ جو نر جانور زیادہ عمر کی وجہ سے جفتی پر قادر نہ ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔*


*2️⃣☆ جو مادہ جانور زیادہ عمر کی وجہ سے بچے جننے سے عاجز ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ بانجھ جانور کی قربانی بھی جائز ہے۔*

*3️⃣☆ جس نر جانور کا عضو تناسل کٹا ہوا ہو اور اس وجہ سے وہ جماع کرنے پر قادر نہ ہو تو اس کی قربانی بھی جائز ہے۔*


   *جلالہ جانور کی قربانی کا حکم*

*جلالہ اس جانور کو کہا جاتا ہے جو گندگی کھاتا ہو، اگر کسی جانور کی عادت اس حد تک نجاست اور گندگی کھانے کی ہو کہ نجاست کھانے کی وجہ سے اس کے گوشت میں بدبو پیدا ہوگئی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں، البتہ اگر چند دن باندھ کر چارہ کھلایا جائے اور اس کے گوشت سے بدبو ختم ہوجائے تو قربانی درست ہوجائے گی، اور اگر نجاست کی وجہ سے گوشت میں بدبو پیدا نہ ہوئی ہو تو قربانی جائز ہے۔*


📚حوالہ:

▪الدرالمختار مع ردالمحتار 6/325  

▪قربانی شریعت کے مطابق کیجئے صفحہ 65

▪امداد الفتاوی 3/559 

▪قربانی کے فضائل و احکام 360


ایک فوطے والے جانور کی قربانی 

جانور کا ایک فوطے والا ہونا یا بغیر فوطے والا ہونا عیب نہیں ہے؛ بلکہ یہ بسا اوقات گوشت میں خوبی اور ازالۂ بو کا ذریعہ ہوتا ہے؛ اس لیے اس کی قربانی میں حرج نہیں ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا 📚

(١) كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية و ما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع. (الفتاوى الهندية ٢٩٩/٥ كتاب الأضحية)

و يضحي بالجماء هي التي لا قرن لها خلقة. (رد المحتار على الدر المختار ٣٩١/٩ كتاب الأضحية، زكريا)

         *قربانی کے لئے خریدشدہ جانور میں عیب پیدا ہوجائے تو ۔۔۔*

☆۔۔۔ اگر غریب(یعنی غیر صاحب نصاب) شخص نے قربانی کے لیے صحیح سالم جانور خریدا، اور پھر اس میں ایسا عیب پیدا ہوگیا کہ جس کی وجہ سے قربانی جائز نہ ہو، مثلا ٹانگ ٹوٹ گئی وغیرہ،  تو غریب کے لئے اسی جانور کی قربانی جائز ہے۔

☆۔۔۔ اگر مالدار یعنی صاحب نصاب شخص نے قربانی کے لیے صحیح سالم جانور خریدا،  اور پھر اس میں ایسا عیب پیدا ہوا جو قربانی سے مانع تھا تو مالدار کے لیے اسی جانور کو قربان کرنا جائز نہیں، البتہ اگر قربانی سے پہلے اس کا عیب ٹھیک ہوا تو قربانی درست ہوجائے گی۔

● نوٹ: ذبح کے دوران جانور میں جو عیب پیدا ہوجائے تو اس سے قربانی میں فرق نہیں آتا ، مثلا ذبح کے دوران جانور کی ٹانگ ٹوٹ جائے وغیرہ، اور اس حکم میں مالدار اور غریب برابر ہے۔

📚حوالہ:

☆ الفتاوی الھندیہ،  کتاب الاضحیہ 5/299  

☆ تحفة الفقہاء 3/86

☆ تبیین الحقائق ج 6 ص 7

مزید جانیں 

حلال جانور کے وہ سات اجزا جن کا کھانا حرام ہے

قربانی واجب ہونے کی شرائط اور اس کا نصاب 

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی