قیامت کی چھوٹی علامتوں میں سے ایک علامت ہے


 (5) بکریوں کے قُعَاص جیسی بیماری سے لوگوں کی بکثرت موت

قیامت کی نشانیاں


 *عوف بن مالک رضی اللہ عنہ* فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ : *"اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعةِ"* قیامت سے پہلے چھ علامتوں کو شمار کرلو پھر آپ ﷺ نے ان میں سے ایک کا اس طرح ذکر فرمایا *مُوتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ* ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیل جائے گی  جیسے بکریوں میں طاعون کی وبا پھیل جاتی ہے. *(صحيح بخاری :٣١٧٦).*   

*قارئین کرام!* اس حدیث پاک  میں ذکر ہے کہ قیامت سے قبل ایک وبا پھیلے گی جس کی لپیٹ میں آ کر  بہت سے انسان مر جائیں گے، حدیث مبارکہ  میں مُوتانٌ کا لفظ وارد ہوا ہے جو کہ مبالغے کا صیغہ ہے جس کے معنی ہیں کہ موت بکثرت واقع ہوگی جس طرح کہ وبائی امراض سے ہوتی ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں اور سینکڑوں لوگ موت کا لقمہ تر بنتے چلے جائیں گے  .


مزید پڑھیے 

قیامت کی علامتیں- بیت المقدس کی فتح حصہ چہارم


اسی طرح حدیث میں ((قُعَاصُ الغَنَم)) کا ذکر ہے جو در اصل ایک وبائی بیماری ہے جو جانور کو اپنے لپیٹ میں لے لیتی ہے اس کی ناک سے ایک مادہ خارج ہونے لگتا ہے اور وہ آناً فاناً مرجاتا ہے. 

علماء کرام جیسے ابن حجر، ابن کثیر رحمھما اللہ کہتے ہیں کہ یہ علامت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ١٨ ھ میں فلسطین کے ایک شہر عمواس میں طاعون کی صورت میں واقع ہو چکی ہے. جب یہ وبا فلسطین کے عمواس نامی مقام میں پھیلی تو کئ ہزار لوگ موت کے منہ میں چلے گئے حتی کہ 25000 مسلمان بھی اس کا شکار ہوئے اور ان میں کئ جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جیسے معاذ بن جبل، ابو عبیدہ، شرحبیل بن حسنہ، فضل بن عباس اور بعض دوسرے صحابہ شامل تھے. 

طاعون در اصل ایک وبائی بیماری ہے اس میں ایک پھوڑا یا سوزش جسم کے کسی حصہ میں ظاہر ہوتی ہے اس کے ساتھ مریض شدید درد اور بے چینی ہوتی ہے.

حدیث میں موجود لفظ *"یأخذ فيكم"* تم میں پھیلے گی سے بعض علماء کرام نے یہ استدلال کیا ہے کہ اس سے مراد وہ وبا ہے جس کا شکار خاص کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہوں گے جیساکہ ایک اور روایت میں ہے کہ *"ثُمَّ دَاءٌ يَظْهَرُ فِيكُمْ يَسْتَشْهِدُ اللَّهُ بِهِ ذَرَارِيَّكُمْ وَأَنْفُسَكُمْ وَيُزَكِّي بِهِ أَموَالَكُمْ"* تیسری ایک بیماری ہے جو تم میں ظاہر ہو گی اس کے ذریعہ اللہ تمہیں اور تمہاری اولاد کو شہید کر دے گا، اور اس کے ذریعہ تمہارے اعمال کو پاک کرے گا. *(سنن ابن ماجہ :٤٠٤٢).*

اور ایک روایت میں ہے کہ طاعونِ عمواس کے موقع پر عوف بن مالک رضی اللہ عنہ نے معاذ بن جبل سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ : قیامت سے پہلے چھ علامتوں کو شمار کرلو، پھر عوف نے کہا کہ ان میں سے تین واقع ہو چکے ہیں : رسولﷺ کی موت، بیت المقدس کی فتح اور طاعون اور تین باقی ہیں *(فتح الباري ٦/٣٢١).* 

 *نوٹ :* باقی علامتوں کا ذکر اگلے دروس میں آئیگا إن شاء الله تعالى.

 اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ قیامت کی   علامتوں سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اس کے لئے تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین).

اردو نصیحتیں 

تبصرے

تحریر کیسی لگی تبصرہ کر کے ضرور بتائیں
اور اپنے اچھے سجھاؤ ہمیں ارسال کریں

جدید تر اس سے پرانی